صَبر کا ثواب
صَبر کا ثواب
احمد وبیہقی نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ جب پرانی مصیبت یاد آئے تب بھی’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘پڑھ لے نئے صبر کا ثواب پائیگا
میرے پیارے آقا ﷺکے پیارے دیوانو! انسان خوشی اور غم کے ایام کو فراموش نہیں کرسکتا اسے خوشی کے دن بھی یاد آتے رہتے ہیں اور غم کے ایام بھی یاد آتے رہتے ہیں لہٰذا خوشی کے لمحات یاد آئیں تو ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘‘ پڑھ لے اور ماضی کی کوئی مصیبت یاد آئے تو اس پر اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ پڑھ لے۔ یقینا صبر کا ثواب اللہ عزوجل عطا فرمائیگا۔ اللہ عزوجل ہم سب کو صبر اور ذکر الٰہی کی توفیق رفیق نصیب فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
مصیبت میں ذکر الٰہی کا نرالا انداز
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو!یہ دنیا مصیبتوں کا گھر ہے۔ انسان پر اس دنیا میں چھوٹی، بڑی،بے شمار مصیبتیں آتی ہیں لیکن قربان جایئے رحمت عالمﷺ کے کرم پر کہ چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی مصیبتوں کا علاج اور انہیں دور کرنے کا طریقہ ہم سیہ کاروں کو عطا فرمایا ہے۔ اے کاش ہم اس پر عمل پیراہو کر مصیبتوں سے نجات پائیں۔
حضورﷺ۔ چراغ گل ہونے، نعلین کا تسمہ ٹوٹ جانے، اور ہاتھ پھانس لگ جانے پر’’اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ‘‘پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ بھی مصیبت ہے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ حضورایہ تو معمولی باتیں ہیںفرمایا حضورﷺنے کہ کبھی معمولی بات بھی بڑی ہوجاتی ہے۔ (در منثور، عزیزی وغیرہ )
رحمت عالمﷺ کے شیدائیو! آپ اندازہ لگائیں کہ اگر ہمارے یہاں لائٹ چلی جائے تو پتہ نہیں کیسے کیسے نازیبا جملے زبان سے ہم نکالتے ہیں لیکن ایسے موقع پر ہمیں اپنی زبان کو کن جملوں کے لئے جنبش دینی چاہیئے وہ رسول اعظمﷺ نے ارشاد فرمایا یعنی ایسے موقع پر غلط جملے نکالنے کی بجائے ’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘پڑھنا میرے آقاﷺکی سنت مبارکہ ہے اسی طرح جوتے کے تسمے ٹوٹ جائیں یعنی جوتے کی رسی ٹوٹ جائے تو بھی چڑچڑے پن کا شکار ہوکر اللہ عزوجل کے نہ پسندیدہ جملوں کو ادا کرنے کی بجائے ’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ پڑھیں کہ ایسے موقع پر’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘پڑھنا میرے آقاﷺکی سنت مبارکہ ہے۔ اسی طرح ہاتھ میں پھانس لگ جائے تب بھی’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ پڑھنا میرے آقاﷺکی سنت مبارکہ ہے۔ اللہ عزوجل ہم سب کو آقائے نعمت، رحمت عالمﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ
ان شاء اللہ’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘پڑھنے کے فائدے آپ کو بعد میں بتائے جاہیں گے۔
شیطان گھر سے بھاگ جاتا ہے
حدیث شریف میں ہے کہ’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘سے شیطان مایوس ہو جاتا ہے اوراس کو وہاں سے بھاگنا ہی پڑتا ہے اور ہائے وائے کرنے سے شیطان کی شرکت ہوجاتی ہے۔
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! مذکورہ ارشاد مبارک مصیبت کے وقت کے متعلق ہے۔ یعنی بندہ جب مصیبت میں گرفتار ہوتا ہے خاص طور پر کسی کا انتقال ہوجائے تو عورتیں اور مرد حضرات ہائے اور وائے وغیرہ جیسے الفاظ اپنی زبان پر جاری کرتے ہیں اور انہیں یہ خیال بھی نہیں ہوتا کہ اس طرح سے اظہارِ غم میںشیطان ان کے ساتھ شریک ہوجاتا ہے لہٰذا اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ شیطان بھاگ جائے اور اس کی شرکت نہ ہو تو مصیبت اور غم کے وقت ہائے وائے کہنے کے بجائے’’اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ‘‘ضرورپڑھ لیا کریں۔ ان شاء اللہ غم ہلکا بھی ہوگا اور ذکر الٰہی کا ثواب بھی ملیگا۔ اللہ عزوجل سرکار ﷺ کے صدقہ وطفیل ہم سب کو نیکیوں کی توفیق نصیب فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ