احرام کی حالت میں
{احرام میں یہ باتیں حرام ہیں }
(۱) مرد حضرات کے لئے سِلائی کیا ہوا کپڑا پہننا۔
(۲) سرپر ٹوپی اوڑھنا ، عمامہ یا رُومال وغیرہ باندھنا۔
(۳) مَر د کا سرپر کپڑے کی گٹھڑی اُٹھانا (خواتین سر پر چادر اوڑھیں اور انہیں سر پر کپڑے کی گٹھڑی اٹھانا منع نہیں ۔)
(۴) مرد کا دَستانے پہننا (ہاں خواتین کو منع نہیں )
(۵) مرد حضرات ایسے موزے یا جوتے نہیں پہن سکتے جو وسط قدم (یعنی قدم کے بیچ کااُبھار) چُھپائیں ۔ہوائی چپل پہنیں۔
(۶) جسم ،لباس یا بالوں میں خوشبو لگانا۔
(۷) خالص خوشبو مثلاً اِلائچی ، لونگ ، دار چینی ، زَعْفران ،جاوتری کھانا یا آنچل میں باندھنا یہ چیزیں اگر کسی کھانے یا سالن وغیرہ میں ڈال کر پکائی گئی ہوں اب چاہے خوشبو بھی دے رہی ہوں تو بھی کھانے میں حَرج نہیں ۔ (الائچی یا لونگ پان میں ڈال کر ہر گز نہ کھائیں )
(۸) جماع کرنا یا شہوت کے ساتھ عورت سے بَوس وکنار اوربدن مَس کرنا۔
(۹) بے حیائی کی باتیں اورکام اورہر قسم کا گناہ ہمیشہ حرام تھا اب اوربھی سخت حرام ہوگیا مثلاً جھوٹ ، غیبت ، بدنگاہی ، کسی سے دنیوی لڑائی جھگڑا یہ اور بھی سخت حرام ہوگئے ۔
(۱۰) جنگل کا شکار کرنا یا کسی طرح بھی اس پر معاون ہونا ، اس کا گوشت یا انڈا وغیرہ خریدنا، بیچنا یا کھانا۔
(۱۱) اپنا یا دوسرے کا ناخن گترنا یا دوسرے سے اپنے ناخن گتروانا۔
(۱۲) سریا داڑھی کے بال کاٹنا، بغلیں بنانا، مُوئے زیرِ ناف مونڈنا۔ بلکہ سر سے پاؤں تک کہیں سے کوئی بال جُدا کرنا۔
(۱۳) وَسمہ یا مہندی کا خِضاب لگانا۔
(۱۴) زیتون کا یا تِل کا تیل چاہے بے خوشبو ہو ، بالوں یا جسم پر لگانا۔
(۱۵) کسی کا سر مونڈنا خواہ وہ اِحرام میں ہو یا نہ ہو۔
(۱۶) جوں مارنا، پھینکنا ، کسی کو مارنے کے لئے اشارہ کرنا۔ کپڑا اُس کے مارنے کے لئے دھونا یا دھوپ میں ڈالنا، بالوں میں جوں مارنے کے لئے کسی قسم کی دَوا وغیرہ ڈالنا ۔غرض یہ کہ کسی طرح اُس کے ہَلاک پر باعث ہونا۔
{احرام میں یہ باتیں مکروہ ہیں }
(۱) جسم کا میل چھڑانا۔
(۲) بال یا جسم بغیر خوشبو کے صابن وغیرہ سے دھونا(خوشبو دار صابن کا استعمال حرام ہے ۔)
(۳) سَریا داڑھی کے بالوں میں کنگھی کرنا۔
(۴) اس طرح کُھجا ناکہ بال ٹوٹنے یا جوں گِرنے کا اندیشہ ہو ۔
(۵) کُرتا یا شیروانی وغیرہ پہننے کی طرح کندھوں پر ڈالنا۔
(۶) جان بوجھ کر خوشبو سونگھنا۔
(۷) خوشبو دار پھل یا پتا مثلاً لیموں ،پودینہ ، نارنگی وغیرہ سونگھنا (کھانے میںمضائقہ نہیں )
(۸) عِطْر فروش کی دکان پر اس نیت سے بیٹھناکہ خوشبو آئے ۔
(۹) مہکتی خوشبو ہاتھ سے چُھونا جب کہ ہاتھ پر نہ لگ جائے ورنہ حرام ہے (لہٰذا ہاتھ پُونچنے کے لئے خوشبو دار ٹِشو پیپر استعمال نہ کئے جائیں اورعام حالا ت میں بھی کھانے کے بعد کسی کاغذ سے ہاتھ پونچھنا مکروہ ہے اوراس سے جائے اِسْتِنجا ء خشک کرنا بھی مکروہ ہے۔)
(۱۰) کوئی ایسی چیز کھانا یا پینا جس میں بے پکائی ہوئی خوشبو ڈالی گئی ہو ہاں کسی کھانے یا پینے کی چیز میں خوشبو تو ڈالی گئی ہو مگر اس کی مَہک زائل ہوگئی ہوتو اس کے کھانے یاپینے میں کوئی حرج نہیں ۔
(۱۱)خوشبو دار سُرمہ آنکھوں میں ڈالنا۔
(۱۲) غِلافِ کعبہ کے اندر اس طرح داخل ہونا کہ غِلاف شریف سر یا چہرے سے لگے۔
(۱۳) ناک وغیرہ منہ کا کوئی بھی حصّہ کپڑے سے چُھپانا (لہٰذا اگر نزلہ ہو جائے تورُومال سے ناک پونچنے سے گُریز کریں۔)
(۱۴) بے سِلا کپڑا ،رَفو کیا ہوا یا پیوند لگا ہوا پہننا۔
(۱۵) تکیہ پر مُنہ رکھ کر اَوندھا لیٹنا۔(بس وغیرہ میں سفر کرتے ہوئے اگلی نشست کی پُشت پر منہ رکھ کر سونے سے گریز کریں)
(۱۶) تعویذ اگر چہ بے سِلے کپڑے میں لپیٹا ہوا ہو، اُسے باندھنا مکروہ ہے ۔ ہاں اگر بے سِلے کپڑے میں لپیٹا ہوا تعویذ بازو وغیرہ پر باندھا نہیں ، بلکہ گلے میں ڈال لیا تو حرج نہیں ۔
(۱۷) بِلا عُذْر جسم کے کسی حصّہ پر پٹّی باندھنا۔
(۱۸) بناؤ سنگھار کرنا۔
(۱۹) چادر کے سِروں میں یا تہبند کے دونوں کناروں میں گِرہ دینا۔
(۲۰) رقم وغیرہ رکھنے کی نیت سے جیب والا بیلٹ باندھنے کی اجازت ہے ۔ البتہ صرف تہبند کو کَسنے کی نیت سے بیلٹ یارسّی وغیرہ باندھنا مکروہ ہے ۔
{یہ باتیں احرام میںجائز ہیں }
(۱) مِسواک کرنا۔
(۲) انگوٹھی پہننا۔
(۳) بے خوشبو کا سُرمہ لگانا۔
(۴) بے مَیل چُھڑائے غُسل کرنا۔
(۵) کپڑے دھونا ۔(مگر جُوں مارنے کی غَرض سے حرام ہے )
(۶) سَر یا بدن اس طرح آہستہ سے کُھجانا کہ بال نہ ٹوٹیں۔
(۷) چھتری لگانا یا کسی چیز کے سائے میں بیٹھنا۔
(۸) چادر کے آنچلوں کو تہبند میں گُھرسنا۔
(۹) داڑھ اُکھیڑنا۔
(۱۰) ٹوٹے ہوئے ناخن کو جُدا کرنا۔
(۱۱) پُھنْسی توڑدینا۔
(۱۲) آنکھ میںجو بال نکلے، اُسے جدا کرنا۔
(۱۳) ختنہ کرنا۔
(۱۴) چُوہا ، چھپکلی ،گِرگٹ، سانپ، بچھو ، مچھر، مکھّی وغیرہ خبیث اورمُوذی جانوروں کو مارنا۔
(۱۵) سَریامنہ کے علاوہ کسی اورجگہ زخم پر پٹّی باندھنا۔
(۱۶) سَر یا گال کے نیچے تکیہ رکھنا۔
(۱۷) کان کپڑے سے چُھپانا۔
(۱۸) سَریا ناک پر اپنا یا دوسرے کا ہاتھ رکھنا (کپڑا یا رومال نہیں رکھ سکتے )
(۱۹) ٹھوڑی سے نیچے داڑھی پر کپڑا آنا۔
(۲۰) سَر پر غلّہ کی بوری اُٹھانا جائز ہے مگر سر پر کپڑے کی گٹھڑی اُٹھانا حرام ہے ۔ہاں ’’مُحْرِمہ‘‘ دونوں اُٹھا سکتی ہے ۔
(۲۱) جس کھانے میں اِلائچی ، دارچینی، لونگ وغیرہ پکائی گئیں ہوں اگر چہ اُن کی خوشبو بھی آرہی ہو(مثلاً قورمہ ، بریانی ، زَرْد ہ وغیرہ) اس کا کھانا یا بے پکائے جس کھانے پینے میں کوئی خوشبو ڈالی ہوئی ہو وہ بُو نہیں دیتی ، اُس کا کھانا پینا۔
(۲۲) بادام یا ناریل کا تیل جس میں خوشبو نہ ڈالی ہوئی ہو اُس کا بالوں یا جسم پر لگانا۔
(۲۳) ایسا جُوتا پہننا جائز ہے جو قدم کے وسط کے جوڑ یعنی قدم کے بیچ کی اُبھری ہوئی ہڈی کو نہ چھپائے (لہٰذا مُحْرم کے لئے اسی میں آسانی ہے کہ وہ ہوائی چپل پہنے۔)
(۲۴) پالتو جانور مثلاً اُونٹ ، بکری ، مُرغی ، گائے وغیرہ کو ذبح کرنا اس کا گوشت بیچنا ،کاٹنا، خریدنا ، کھانا۔
مرد و عورت کے احرام میں فرق}
اُوپر دئیے ہوئے اِحرام میں مرد وعورت دونوں برابر ہیں تاہم چند باتیں خواتین کے لئے جائز ہیں۔
(۱) سرچُھپانا، بلکہ اِحرام کے علاوہ بھی نماز میں اور نامَحْرَم (جن میںماموں زاد ،چچازاد، پھوپھی زاد، خالہ زاداور خصوصیت کے ساتھ دیور وجیٹھ بھی شامل ہیں) کے سامنے فرض ہے ۔نامحرموں کے سامنے عورت کا اس طرح آجانا کہ عورت کا سَر کُھلا ہوا ہو یا اتنا باریک دوپٹہ اوڑھا ہوا ہو کہ بالوں کی سیاہی چمکتی ہو علاوہ اِحرام کے بھی حرام ہے اور احرام میں سخت حرام۔
(۲) مُحْرِمَہ جب سرچُھپا سکتی ہے توکپڑے کی گٹھڑی سرپر اٹھانا بدرجۂ اولیٰ جائز ہوا۔
(۳) سِلا ہوا تعویذ گلے یا بازُو میں باندھنا۔
(۴) غلافِ کعبہ مُشَرفَّہ میں یوں داخل ہونا کہ سر پر رہے ۔مگر ہاں اِتنی اِحتیاط خواتین بھی کرے کہ منہ پر نہ آئے کہ اِسے بھی منہ پر کپڑا ڈالنا حرام ہے ۔
(۵) دَستانے ، موزے اورسِلے ہوئے کپڑے پہننا۔
(۶) اِحرام کی حالت میں چونکہ چہرے پر کپڑا اس طرح ڈالنا کہ چہرے سے مَس ہوخواتین کے لئے بھی حرام ہے ۔لہٰذا نامَحرموں سے بچنے کے لئے کوئی گتّا یا پنکھا وغیرہ منہ سے بچا ہوا سامنے رکھے۔
احرام میں مُفید احتیاطیں}
(۱) مُحرمِ کو چاہیے کہ اوپر کی چادر درست کرنے میں یہ احتیاط رکھے کہ اپنے یا کسی دوسرے مُحّرِم کے سریا چہرے پر نہ پڑے۔
(۲) اکثر محرم حضرات احرام کا تہبند ناف کے نیچے سے باندھتے ہیں ۔ اورپھر اوپر کی چادر بے احتیاطی کی وجہ سے پَیٹ پر سے سَرَک جاتی ہے جس سے ناف کے نیچے کا کچھ حصّہ سب کے سامنے ظاہر ہوتارہتا ہے اوروہ اس کی پرواہ نہیں کرتے ۔اِسی طرح بعض مُحرِم چلتے یا بیٹھتے وقت اِحتیاط نہیں کرتے جس کی وجہ سے بسا اوقات ان کی ران وغیرہ دوسروں پر ظاہر ہوجاتی ہے ۔لہٰذا اس مسئلہ کو یاد رکھیں کہ ناف کے نیچے سے لے کر گھٹنوں سمیت جسم کا سارا حصّہ مَر دکا سِتْر ہے اوراس میں سے تھوڑا سا حصّہ بھی دوسروں کے آگے کھولنا حرام ہے اورکسی کے اس کُھلے ہوئے حصّے کو دیکھنا بھی حرام ۔
نوٹ: یہ سِتر کے مسائل صرف اِحرام کے ساتھ مخصوص نہیں ۔ احرام کے علاوہ بھی دوسروں کے آگے اپنا سِتر کھولنا یا دوسروں کے سِتر کی طرف نظر کرنا حرام ہے ۔
ضروری تنبیہہ} جو باتیں اِحرام میںناجائز ہیں اگر وہ کسی مجبوری کے سبب یا بُھولے سے سَرزد ہوجائیں تو گناہ نہیں مگر ان پر جو جُرمانہ مُقرر ہے وہ بہرحال ادا کرنا ہو گا یہ باتیں چاہے سوتے میں سرزد ہوں یا جبراً کوئی کروائے ہر صورت میںجُرمانہ ہے ۔
حَرم کی وضاحت} عُمُوماً عوام الناس بلکہ خواص بھی صرف ’’مسجد حرام‘‘ کو ہی حرم شریف کہتے ہیں اس میںکوئی شک نہیں کہ مسجدِ حرام شریف حرم محترم ہی میں داخل ہے مگر حرم شریف مکہ مکرمہ سمیت اس کے اِردگرد مِیلوں تک پھیلا ہوا ہے اورہر طرف اس کی حَد یں بنی ہوئی ہیں ۔ مثلاً جدہ شریف سے مکۂ مکرمہ آتے ہوئے مکہ معظمہ سے قبل تئیس۲۳ کلومیٹر پہلے پولیس چوکی آتی ہے ۔یہاں سڑک کے اوپر بورڈ پر جَلْی حُرُوف میں لِلْمُسلِمین فقط (یعنی صرف مسلمانوں کے لئے ) لکھا ہوا ہے ۔اِسی سڑ ک پر جب مزید آگے بڑھتے ہیں تو بیر شمیس یعنی حُدیبیہ کا مقام ہے ’’حرم شریف‘‘ کی حد یہاں سے شروع ہوجاتی ہے ۔
مکۂ پاک کی حاضری } بہر حال جب آپ حُدودِ حرم میں داخل ہوجائیں توسر جُھکائے ، آنکھیں شرم گناہ سے نیچی کئے خشوع وخضوع کے ساتھ داخل ہوں ۔ذِکر ودرود اورلَبَّیْک کی خوب کثرت کریں اور جوں ہی ربّ العٰلمین جل جلالہٗ کے مقدّس شہر مکۂ مکرمہ پر نظر پڑے تویہ دعا پڑھیں:
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِّیْ قَرَارًاوَّ ارْزُقْنِیْ فِیْہَا رِزْقاً حَلَالًا ط
ترجمہ: اے اللہ عزوجل ! مجھے اس میں قرار اوررزقِ حلال عطا فرما۔
کعبہ پر پہلی نظر} جوں ہی کعبۂ معظمہ پر پہلی نظر پڑے تین بار لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَر کہیںاوردرود شریف پڑھ کر دُعا مانگیں کہ کعبۃ اللہ شریف پر پہلی نظر جب پڑتی ہے اُس وقت مانگی ہوئی دُعا ضرور قبول ہوتی ہے ۔آپ چاہیں تویہ دُعا مانگ لیں کہ ’’یااللہ! میں جب بھی کوئی جائز دُعا مانگا کروں وہ قبول ہوا کرے۔‘‘
سب سے افضل ترین دُعا} محترم حاجیو! اگر طواف وسَعْی وغیرہ میں ہر جگہ کسی اوردُعا کے بجائے دُرود شریف ہی پڑھتے رہیں تویہ سب سے افضل ہے ۔ اوران شاء اللہ دُرود وسلام کی برکت سے بگڑے کام سنور جائیں گے ۔مکی مدنی سلطان محبوبِ رحمن ﷺکا فرمانِ عالیشان ہے :’’ایسا کرے گا تواللہ تیرے سب کام بنادے گا اورتیرے گناہ معاف فرمادے گا۔‘‘ (انوار البشارۃ)
طواف میں دُعا کے لئے رُکنا منع ہے } محترم حاجیو! ہوسکے توصرف دُرود وسلام پر ہی قناعت کریں کہ یہ آسان بھی ہے اور افضل بھی۔ تاہم شائقینِ دُعا کے لئے دُعائیں بھی داخل ترکیب کردی ہیں ۔لیکن یاد رہے کہ دُعائیں پڑھیں یا دُرود وسلام ان سب کو چلتے چلتے پڑھنا ہوگا۔ دورانِ طواف دُعائیں وغیرہ پڑھنے کے لئے آپ کہیں رُک نہیں سکتے ۔