أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَوَلَمۡ يَرَوۡا اَنَّا خَلَقۡنَا لَهُمۡ مِّمَّا عَمِلَتۡ اَيۡدِيۡنَاۤ اَنۡعَامًا فَهُمۡ لَهَا مٰلِكُوۡنَ‏ ۞

ترجمہ:

کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے دست قدرت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے مویشی بنائے جن کے یہ مالک ہیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اپنے دست قدرت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے مویشی بنائے ‘ جن کے یہ مالک ہیں۔ اور ہم نے ان مویشیوں کو ان کے تابع کردیا پس ان میں سے بعض پر وہ سوار ہوتے ہیں اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں۔ اور ان کے لئے ان میں اور بھی فوائد ہیں اور پینے کی چیزیوں ‘ کیا پس وہ شکر ادا نہیں کرتے۔ (یٰسٓ: ٧٣۔ ٧١)

اللہ تعالیٰ کی نعمتیں اور ان کا شکر ادا کرنے کا طریقہ

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مخلوق پر اپنے اس انعام کو یاد دلایا ہے کہ اس نے مویشیوں کو ان کے تابع کردیا۔ قوی ہیکل بیلوں سے انسان ہل چلواتا ہے۔ کنویں پر رہٹ چلواتا ہے۔ لمبے چوڑے اونٹوں کی ناکوں میں نکیل ڈال دیتا ہے۔ مضبوط اور توانا گھوڑوں کے منہ میں لگا ڈال دیتا ہے۔ گائیوں ‘ بھینسوں اور بکریوں سے دودھ نکلتا ہے۔ ان کو ذبح کرکے ان کا گوشت کھاتا ہے۔ ان کے جسموں پر جو اون ہوتا ہے ان سے اپنے لئے گرم کپڑے تیار کرلیتا ہے۔ نوزائدہ بھیڑ کے بچوں کی کھالوں سے قراقلی ٹوپیاں بناتا ہے۔ بکرے اور گائے کی کھالوں سے جوتیاں ‘ مشک اور ڈول بنا لیتا ہے اور ان سے دیگر اور بہت فائدے حاصل کرتا ہے۔

آخر میں فرمایا کیا پس وہ شکر ادا نہیں کرتے ! یعنی دن رات وہ ان نعمتوں کا مشاہدہ کرتے ہیں اور ان نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ پھر بھی ان نعمتوں کے عطا کرنے والے کا شکر ادا نہیں کرتے۔ بائیں طور کہ وہ اس کو واحد لا شریک مانیں اور ان نعمتوں کے عطا کرنے میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کریں۔ صرف اللہ کی تعظیم اور اس کی عبادت کریں۔ ان نعمتوں کا شکر ادا کرنے کے لئے کسی اور کے آگے سجدہ ریز نہ ہوں۔ اپنی حاجات میں صرف اللہ عز و جل کو پکاریں اور اسی سے مدد طلب کریں۔ اس کے آگے ہاتھ پھیلائیں۔ اسی سے منتیں اور مرادیں مانگیں کہ سب اسی کے محتاج ہیں۔ سب اسی کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں :

ترجمہ (الرحمٰن : ٢٩ )… آسمانوں اور زمینوں میں جو بھی ہیں سب اسی سے سوال کرتے ہیں وہ ہر روز ایک نئی شان میں ہے۔

سو تم بھی اسی سے مانگو ‘ اسی سے سوال کرو اسی کے آگے ہاتھ پھیلائو !

ہر چند کہ کسی نعمت کے ملنے کے بعد زبان سے الحمد اللہ رب العالمین کہہ دینا بھی اللہ تعالیٰ کا شکر ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ادائیگی شکر کے لئے انسان پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو نعمت جس مصرف میں خرچ کرنے کے للئے دی ہے اس نعمت کو اس مصرف میں خرچ کرے اور اگر وہ اس نعمت کو اس مصرف میں خرچ نہیں کرے گا تو یہ ناشکری ہے اور اگر اس مصرف کے خلاف اس نعمت کو خرچ کرے گا تو یہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی ہے۔ کناہ کبیرہ ہے اور بغاوت ہے اور نہایت سنگین بات ہے مثلاً آنکھیں دی ہیں تاکہ ان سے ما باپ کو ‘ علماء کو ‘ روضہ انور کو اور کعبۃ اللہ کو دیکھے۔ اگر ان کو دیکھے گا تو آنکھوں کا شکر ادا ہوگا ‘ نہیں دیکھے گا تو ناشکری ہوگی اور اگر ان آنکھوں سے پرائی بہو بیٹیوں کو ‘ ننگی فلموں کو اور دیگر فحش چیزوں کو دیکھے گا تو یہ گناہ کبیرہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے احکام سے بغاوت ہے۔ نعوذ باللہ من ذالک۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 36 يس آیت نمبر 71