أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّمَاۤ اَمۡرُهٗۤ اِذَاۤ اَرَادَ شَیْــٴً۬ــا اَنۡ يَّقُوۡلَ لَهٗ كُنۡ فَيَكُوۡنُ ۞

ترجمہ:

جب وہ کسی چیز کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو اس کا اس چیز سے صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ ” بن جا “ سو وہ بن جاتی ہے

کن فیکون پر خطاب بالمعدوم اور تحصیل حاصل کے اعتراض کا جواب

اس کے بعد فرمایا جب وہ کسی چیز کو پیدا فرمانا چاہتا ہے تو اس کا اس چیز سے صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ ” بن جائو “ سو وہ بن جاتی ہے۔

اس آیت پر یہ اشکال ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز سے یہ فرماتا ہے کہ ” بن جائو “ اس وقت وہ چیز موجود ہے یا نہیں ہے اگر وہ چیز موجود ہے تو پھر اس کو بننے کا حکم دینا تحصیل حاصل ہے اور اگر وہ چیز موجود نہیں ہے تو پھر اللہ تعالیٰ کا معدوم سے کلام اور خطاب کرنا لازم آئے گا۔ اس کا ایک جواب یہ ہے کہ اس آیت سے صرف یہ تمثیل بیان کی گئی ہے کہ جب اللہ کسی چیز کو کوئی کام کرنے کا حکم دیتا ہے تو وہ فوراً اس کی تعمیل کرتی ہے اور جب اللہ تعالیٰ کوئی چیز بنانا چاہتا ہے تو اس کا بنانا کسی چیز پر موقوف نہیں ہوتا اور اس کا دوسرا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تمام چیزوں کا علم ہے اور ہر چیز اس کے علم میں ہے۔ اللہ تعالیٰ اس چیز کے علم کی طرف توجہ فرماتا ہے لہٰذا معدوم سے خطاب لازم نہیں آتا اور اس چیز کو معلوم کے درجہ میں لاتا ہے لہٰذا تحصیل حاصل لازم نہیں آتی اور اس کا تیسرا جواب یہ ہے کہ پہلے وہ چیز بالقوۃ موجود ہوتی ہے اس لئے معدوم سے خطاب لازم نہیں آتا اور پھر بالفعل موجود ہوتی ہے اس لئے تحصیل حاصل لازم نہیں آتی۔

القرآن – سورۃ نمبر 36 يس آیت نمبر 82