{عُمرہ کا طریقہ }

طواف کا طریقہ}

طواف شروع کرنے سے قبل مَرد اِضْطِباع کرلیں۔ یعنی چادر سیدھے ہاتھ کی بغل کے نیچے سے نکال کر اس کے دونوں پَلّے اُلٹے کندھے پر اس طرح ڈال لیں کہ سیدھا کندھا کُھلا رہے اب پروانہ وار شمعِ کعبہ کے گرد طواف کے لئے تیار ہوجائیے ۔ آپ کی سہولت کے لئے حَجرِاسود کی عین سیدھ میں پورے مَطَاف (یعنی طواف کی جگہ ) میں دیوار تک ناسی رنگ کے ماربل کا پَٹّا بنا دیا گیا ہے تاکہ بھیڑ میں طواف کرنے والے فرش پر دیکھ کر آسانی سے حجراسود کی سَمت معلوم کرسکیں ۔ نیز حجر اسودکی سیدھ میں سامنے کی دیوار میں ’’سبز ٹیوب لائٹ‘‘ بھی ساری رات روشن رہتی ہے ۔اس سے رات کے وقت طواف کرنے والوں کو رہنمائی حاصل ہوتی ہے اب اِضْطِباعی حالت میں کعبہ کی طرف منہ کرکے اِس طرح کھڑے ہوجائیے کہ فرش پر بنا ہوا ناسی رنگ کا پٹّا آپ کے سیدھے ہاتھ کی طرف رہے ۔ اس طرح پورا ’’حجراسود‘‘ آپ کے سیدھے ہاتھ کی طرف ہو جائے گا۔ اب بغیر ہاتھ اٹھائے اس طرح طواف کی نیت کریں۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ طَوَافَ بَیْتِکَ الْحَرَامِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ط

ترجمہ: اے اللہ میں تیرے محترم گھر کا طواف کرنے کا ارادہ کرتاہوں تواسے میرے لئے آسان فرما دے اورمیری جانب سے اسے قبول فرما۔

(ہر جگہ یعنی نماز ،روزہ ، اعتکاف ،طواف وغیرہ میں اس بات کا خیال رکھیں کہ عربی زبان میں نیت اُسی وقت کا رآمد ہوگی جب کہ اس کے معنیٰ معلوم ہوں ۔ ورنہ نیت اُردو میں بلکہ اپنی مادری زبان میں بھی ہوسکتی ہے اورہر صورت میں دل میں نیت ہونا شرط ہے اورزبان سے نہ کہیں تودل ہی میں نیت ہونا کافی بھی ہے ہاں زبان سے کہہ لینا افضل ہے )نیت کرلینے کے بعد کعبہ شریف ہی کی طرف منہ کئے سیدھے ہاتھ کی جانب تھوڑا سا سر کئے اورفرش پر بنے ہوئے ناسی رنگ کے پٹے پر کھڑے ہوجائیے اب حجر اسود آپ کے عین سامنے ہے ۔

سبحان اللہ ! یہ جنت کا وہ خوش نصیب پتھر ہے جسے ہمارے پیارے آقا مدنی مصطفیٰ ﷺ نے یقینا چُوما ہے اب دونوں ہاتھ اس طرح اُٹھائیے کہ ہتھیلیاں حجر اسود کی طرف رہیں اورپڑھیئے :

بِسْمِ اللّٰہ ِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ وَالصَّلٰو ۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ط

ترجمہ: اللہ کے نام سے اورتمام خوبیاں اللہ کے لئے ہیں اور اللہ بہت بڑا ہے اوراللہ کے رسول ﷺپر دُرود وسلام ہوں۔

اب اگر ممکن ہو تو حجر اسود شریف پر دونوں ہتھیلیاں اوران کے بیچ میں منہ رکھ کر یوں بوسہ دیجئے کہ آواز پید ا نہ ہو۔ تین بار ایسا ہی کیجئے ۔سبحان اللہ! جھوم جائیے کہ آپ کے لب اُس مبارک جگہ کو مَس کررہے ہیں جہاں یقینا مدینے والے آقا ﷺکے لب ہائے مُبارکہ لگے ہیں ۔مچل جائیے …تڑپ اُٹھیئے…اورہوسکے توآنکھوں کو بہنے دیجئے کہ یہ بھی سنّت ہے ۔ جیسا کہ حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہمارے میٹھے مصطفیٰ ﷺحجر اسود پر لب ہائے مبارکہ رکھ کر روتے رہے ۔ پھر التفات فرمایا توکیا دیکھتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی رو رہے ہیں ۔ ارشاد فرمایا اے عمر رضی اللہ عنہ ! یہ رونے اور آنسو بہانے کا ہی مقام ہے۔ (فتح القدیر)

رونے والی آنکھیں مانگو رونا سب کا کام نہیں

ذِکر محبت عام ہے لیکن سوزِ محبت عام نہیں

اس بات کا خیال رکھیئے کہ لوگوں کو آپ کے دھکے نہ لگیں کہ یہ قوت کا مظاہرہ کرنے کا موقع نہیں بلکہ عاجزی اورمسکینی کے اظہار کی جگہ ہے بوسۂ حجر اسود سنّت ہے اورمسلمان کو ایذادینا حرام اور پھر یہاں اگر ایک نیکی لاکھ نیکیوں کے برابر ہے توایک گناہ بھی لاکھ گناہ کے برابر ہے ۔ہجوم کے سبب اگر بوسہ میسر نہ آسکے توہاتھ سے حجر اسود کو چُھو کر اُسے چُوم لیں ۔ یہ بھی نہ بن پڑے توہاتھوں کا اشارہ کرکے اپنے ہاتھوں کو چُوم لیجئے ۔یہی کیا کم ہے کہ مکی مدنی سرکار ﷺکے مبارک منہ رکھنے کی جگہ پر آپ کی نگاہیں پڑ رہی ہیں۔

حجر اسود کو بوسہ دینے یا ہاتھ سے چھو کر چومنے یا ہاتھوں کا اشارہ کرکے انہیں چوم لینے کو ’’اِستلام‘‘ کہتے ہیں ۔

اب کعبہ شریف کی طرف ہی چہرہ کئے ہوئے سیدھے ہاتھ کی طرف تھوڑا ساسَر کئے جب حجراسود آپ کے چہرے کے سامنے نہ رہے (اور یہ ادنیٰ سی حرکت میں ہوجائے گا) توفوراً اس طرح سیدھے ہوجائیں کہ خانہ کعبہ آپ کے اُلٹے ہاتھ کی طرف رہے ۔اس طرح چلیں کہ کسی کو آپ کا دھکا نہ لگے۔

مَرد ابتدائی تین پھیروں میں رَمل کرتے چلیں ۔یعنی جلد جلدچھوٹے قدم رکھتے ، شانے ہلاتے چلیں۔بعض لوگ کُودتے اوردوڑتے ہوئے جاتے ہیں یہ سنّت نہیں ہے ۔جہاں جہاں بھیڑ زیادہ ہو اور رَمل میں اپنے آپ کو یا دوسرے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو تو اتنی دیر تک رَمل ترک کردیں مگر رَمل کی خاطر رُکئے نہیں طواف میں مشغول رہئیے۔پھر جوں ہی موقع ملے اتنی دیر تک کے لئے رَمل کے ساتھ طواف کریں۔

طواف میں جس قدر خانہ کعبہ سے قریب رہیں یہ بہتر ہے مگر اتنے زیادہ قریب بھی نہ ہوجائیں کہ آپ کا کپڑا یا جسم دیوارِ کعبہ سے لگے ۔اوراگر نزدیکی میں ہجوم کے سبب رَمل نہ ہوسکے تواب دُوری افضل ہے ۔

پہلا چکر شروع کردیں}

اب آپ رُکنِ یمانی تک پہنچے ،اب اگر بھیڑ کی وجہ سے اپنی یا دوسروں کی اِیذا ء کا اندیشہ نہ ہوتورُکنِ یَمانی کو دونوں ہاتھوں سے یا سیدھے ہاتھ سے تبُرّکاً چُھوئیں۔ صرف بائیں ہاتھ سے نہ چھوئیں۔موقع مُیسر آئے تو رُکن یمانی کا بوسہ بھی لے لینا چاہیے مگر یہ احتیاط ضروری ہے کہ قدم اورسینہ کعبۂ مشرفہ کی طرف نہ ہوں۔اگر چُومنے یا چُھونے کا موقع نہ ملے تویہاں ہاتھوں کو چومنا سنّت نہیں ہے اکثر عوام النّاس ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی رُکن یمانی کی طرف دُور سے ہاتھ لہراتے ہوئے نظر آتے ہیں یہ بھی کوئی سنت نہیں ہے ۔

اب کعبۂ مشرفہ کے تین کونوں کا طواف پورا کرکے چوتھے کونے ’’رُکنِ اسود‘‘ کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔’’رُکنِ یمانی ‘‘ اوررُکنِ اَسود کی درمیانی دیوار کو ’’مستجاب‘‘ کہتے ہیں ۔یہاں دُعا پر اٰمین کہنے کے لئے ستّر ہزار فرشتے مقرر ہیں ۔آپ جو چاہیں اپنی زبان میں اپنے لئے اورتمام مسلمانوں کے لئے دُعا مانگیں یا سب کی نیت سے :

رَبَّنَا َ اٰتِنَا فِی الدُّ نْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِo

ترجمہ: اے رب ہمارے ہمیں دُنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اورہمیں عذابِ دوزخ سے بچا۔(کنزالایمان)

اب لیجئے ! آپ حجرِ اسود کے قریب آپہنچے یہاں آپ کا ایک چکر پورا ہوا۔ لوگ یہاں ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی دُور ہی دُور سے ہاتھ لہراتے ہوئے گزررہے ہوتے ہیں ایسا کرنا سنت نہیں ۔ آپ حسبِ سابق احتیاط کے ساتھ اُسی ناسی پٹّی پر رُوبہ قبلہ حجراسود کی طرف منہ کرلیجئے۔ اب نیت کرنے کی ضرورت نہیں کہ وہ توابتدا ئً ہوچکی ۔ اب دوسرا چکر شروع کرنے کے لئے پہلے ہی کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر یہ دُعا:

بِسْمِ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ للّٰہِ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ وَالصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ۔

پڑھ کر استلام کیجئے۔یعنی موقع ہو توحجرِ اسود کو بوسہ دیجئے ورنہ اُسی طرح ہاتھ سے اشارہ کرکے اُسے چوم لیجئے پہلے ہی کی طرح کعبہ کی طرف منہ کرکے تھوڑا سا سر کئے ۔جب حجراسود سامنے نہ رہے توفوراً اُسی طرح کعبۂ مشرفہ کو بائیں ہاتھ کی طرف لئے طواف میںمشغول ہوجائیے اوردرود شریف پڑھ کر دوسرا چکر شروع کردیں۔

اب آپ رکنِ یمانی پر آپہنچے ۔اب موقع ملے تو پہلے کی طرح بوسہ لے کر یا پھر اُسی طرح چُھو کر درود شریف پڑھ کر حجراسود کی طرف بڑھتے ہوئے حسبِ سابق دُعائے قرآنی پڑھئے۔

اب لیجئے ! آپ پھر حجرا سود کے قریب آپہنچے ۔اب آپ کا دوسرا چکر بھی پورا ہوگیا پھر حسبِ سابق دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر یہ دُعا:

بسم اللّٰہ والحمد للّٰہ واللّٰہ اکبر والصلوٰۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ۔

پڑھ کر حجراسود کااستلام کیجئے اورپہلے ہی کی طرح تیسرا چکر شروع کیجئے اور درود شریف پڑھیں۔

اب آپ رکنِ یمانی پر پہنچے۔حسبِ سابق عمل کرتے ہوئے درود شریف پڑھ کر حجراسود کی طرف بڑھتے ہوئے حسبِ سابق دُعائے قرآنی پڑھئے۔

اب لیجئے! آپ پھر حجراسود کے قریب آپہنچے اب آپ کا تیسرا چکر بھی مکمل ہوگیا۔ پھر حسبِ سابق دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر یہ دُعا :

بسم اللّٰہ والحمد للّٰہ واللّٰہ اکبر والصلوٰۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ۔

پڑھ کر حجراسود کا اِستلام کیجئے اورپہلے ہی کی طرح چوتھا چکر شروع کیجئے ،ہاں اب رَمل نہ کریں کہ رَمل صرف تین پھیروں میں کرنا تھا۔اب آپ کو حسبِ معمول درمیانہ چال کے ساتھ بقیہ پھیرے مکمل کرنے ہیں۔درودشریف پڑھ کر چوتھا چکر شروع کریں۔

اب آپ رُکن یمانی پر آپہنچے پھر مثلِ سابق عمل کرتے ہوئے حجراسود کی طرف بڑھیئے اوردرود شریف کے بعد قرآنی دُعا پڑھئے۔

اب لیجئے! آپ پھر حجراسود پر آپہنچے حسبِ سابق دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر یہ دُعا :

بسم اللّٰہ والحمد للّٰہ واللّٰہ اکبر والصلوٰۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ۔

پڑھ کر استلام کیجئے اورپانچواں چکر شروع کیجئے درود شریف پڑھ کر ۔

رُکن یمانی تک پہنچنے کے بعد پھر مثلِ سابق عمل کرتے ہوئے حجراسود کی طرف بڑھئے اوردرود شریف پڑھ کر قرآنی دُعا پڑھئے۔

پھر حجراسود پر آکر دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر یہ دُعا :

بسم اللّٰہ والحمد للّٰہ واللّٰہ اکبر والصلوٰۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ۔

پڑھ کر استلام کیجئے اوراب چھٹا چکر شروع کیجئے درود شریف پڑھ کر ۔

رُکن یمانی تک پہنچے کے بعد پھر مثلِ سابق عمل کرتے ہوئے حجراسود کی طرف بڑھئے اوردرود شریف پڑھ کر قرآنی دُعا پڑھئے۔

پھر حسبِ سابق دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اُٹھا کر یہ دُعا :

بسم اللّٰہ والحمد للّٰہ واللّٰہ اکبر والصلوٰۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ۔

پڑھ کر حجر اسود کا استلام کیجئے اور ساتواں اورآخری چکر شروع کیجئے درود شریف پڑھ کر ۔

رُکن یمانی پر حسبِ سابق ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اوردرود شریف پڑھ کر پڑھئے :

رَبَّنَا َ اٰتِنَا فِی الدُّ نْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِo

ترجمہ: اے رب ہمارے ہمیں دُنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اورہمیں عذابِ دوزخ سے بچا۔(کنزالایمان)

حجر اسود پر پہنچ کر آپ کے سات پھیرے مکمل ہوگئے مگر پھر آٹھویں بار حسبِ سابق دونوں ہاتھ کانوں تک اُٹھا کر یہ دُعا :

بسم اللّٰہ والحمد للّٰہ واللّٰہ اکبر والصلوٰۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ۔

پڑھ کر حجر اسود کا استلام کیجئے اوریہ ہمیشہ یاد رکھئے کہ جب بھی طواف کریں اُس میں پھیرے سات ہوتے ہیں اوراستلام آٹھ ۔اب آپ اپنا سیدھا کندھا ڈھانپ لیجئے اور مقامِ ابراہیم (علیہ السلام) پر آکر یہ آیتِ مقدسہ پڑھئے:

وَاتَّخِذُ وْامِنْ مَّقَامِ اِبْرٰھٖمَ مُصَلَّی ط

ترجمہ: اورابراہیم (علیہ السلام) کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔(کنزالایمان)

نمازِ طواف}

اب مقام ِ ابراہیم کے قریب جگہ ملے توبہتر ورنہ مسجدِ حرام میں جہاں بھی جگہ ملے اگرمکروہ وقت نہ ہوتو دورکعت نمازِ طواف ادا کریں۔ پہلی رکعت میں سورئہ فاتحہ کے بعد قُلْ یٰٓاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَ اور دوسری میں قُلْ ھُوَاللّٰہ شریف پڑھئے ۔ یہ نماز واجب ہے اورکوئی مجبوری نہ ہوتو طواف کے بعد فوراً پڑھنا سنت ہے ۔ اکثر لوگ کندھا کُھلا رکھ کر نماز پڑھتے ہیں یہ مکروہِ تحریمی ہے ایسی نماز کا دوبارہ لوٹانا واجب ہے ۔ اِضْطِباع یعنی کندھا کُھلا رکھنا صرف اُس طواف کے ساتوں پھیروں میںہے ۔جس کے بعد سَعْی ہوتی ہے اگر مکروہ وقت داخل ہوگیا ہو توبعد میں پڑھ لیجئے اوریاد رکھئے اس نماز کا پڑھنا لازمی ہے ۔

اب مُلْتَزَم پر آئیے }

نماز و دُعا سے فارغ ہوکر مُلتَزم سے لپٹ جائیے۔ دروازئہ کعبہ اورحجرا سود کے درمیانی حصّہ کو مُلْتَزَم کہتے ہیں ۔اس میں دروازئہ کعبہ شامل نہیں۔ ملتزم سے کبھی سینہ لگائیے توکبھی پیٹ ، اس پر کبھی دایاں رُخسار توکبھی بایاں رُخسار اوردونوں ہاتھ سَر سے اُونچے کرکے دیوارِ مقدس پر پھیلائیے یا سیدھا ہاتھ دروازئہ کعبہ کی طرف اور اُلٹا ہاتھ حجراسود کی طرف پھیلائیے۔ خوب آنسو بہائیے اورنہایت ہی عاجزی کے ساتھ گڑ گِڑا کر اپنے پاک پروردگار سے اپنے لئے اورتمام اُمت کے لئے اپنی زبان میں دُعا مانگیئے کہ مقام قبول ہے ۔

ایک اہم مسئلہ }

مُلْتَزَم کے پاس نمازِ طواف کے بعد آنا اُس طواف میں ہے جس کے بعد سَعْی ہے اورجس کے بعد سَعْی نہ ہو (مثلاً طوافِ نفل یا طواف الزیارۃ (جب کہ حج کی سَعْی سے پہلے فارغ ہوچکے ہیں ) اس میں نماز سے پہلے مُلْتَزَم سے لپٹیں۔پھر مقامِ ابراہیم علیہ السلام کے پاس جاکر دو رکعت نما ز ادا کریں۔ (بہار شریعت)

اب آبِ زم زم پر آئیے}

اب زم زم پر تشریف لائیے اور قبلہ رُو کھڑے کھڑے بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم ط پڑھ کر تین سانس میں خوب پیٹ بھر کرپئیں ۔پینے کے بعد الحمد للّٰہ کہیں ۔ ہر بار کعبۂ مشرفہ کی طرف نگاہ اُٹھا کر دیکھ لیں۔ کچھ پانی جسم پر بھی ڈالیں ،منہ ،سر اور جسم پر اس سے مَسح بھی کریں مگر یہ احتیاط رکھیں کہ کوئی قطرہ زمین پر نہ گرے۔

صَفا ومَروَہ کی سَعْی}

اب اگر کوئی مجبوری یا تھکن وغیرہ نہ ہوتو ابھی ،ورنہ آرام کرکے صفا ومروہ کی سَعْی کرنے کیلئے تیار ہوجائیے یاد رہے کہ سَعْی میں اِضْطِباع یعنی کندھا کھلا رکھنا سنّت نہیں ہے ۔ اب سَعْی کے لئے حجرِ اسود کا پہلے ہی کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھا کر یہ دُعا :

بسم اللّٰہ والحمد للّٰہ واللّٰہ اکبر والصلوٰۃ والسلام علی رسول اللّٰہ ۔

پڑھ کراستلام کیجئے ۔اب بابُ الصَّفا پر آئیے۔ ’’کوہِ صَفا‘‘ چونکہ ’’مسجد ِحرام ‘‘ سے باہر واقع ہے اورہمیشہ مسجد سے باہر نکلتے وقت اُلٹا پاؤں نکالنا سنّت ہے لہٰذا یہاں بھی پہلے اُلٹا پاؤں نکالئے کہ سنّت ہے اورحسبِ معمول مسجد سے باہر آنے کی دُعا پڑھئے ۔

اب دُرود وسلام پڑھتے ہوئے صَفا پر اتنا چڑھیئے کہ کعبۂ معظمہ نظر آجائے اوریہ بات یہاں معمولی سا چڑھنے پر حاصل ہوجاتی ہے ۔عوام الناس کی طرح زیادہ اوپر تک نہ چڑھیں کہ یہ خلافِ سنّت ہے ۔اب سعی کی نیت اپنے دل میں کرلیں مگر زبان سے کہنا زیادہ بہتر ہے معنیٰ ذِہن میں رکھتے ہوئے اس طرح نیت کریں:

سعی کی نیت}

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ السَّعْیَ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ سَبْعَۃَ اَشْوَاطٍ لِوَجْھِکَ الْکَرِیْمِ فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ۔

ترجمہ: اے اللہ! میں تیری رِضا اور خوشنودی کی خاطر صَفا اورمروہ کے درمیان سَعی کے سات چکر کرنے کا ارادہ کررہا ہوں ، تواسے میرے لئے آسان فرمادے ،اوراسے قبول فرما۔

صَفا سے اب ذِکر ودرود میںمشغول درمیانہ چال چلتے ہوئے جانب مروہ چلئے۔ (آج کل تویہاں سنگ مرمر بچھا ہوا ہے اورائیر کُولر بھی لگے ہوئے ہیں۔ایک سَعْی وہ بھی تھی جو سیدہ ہاجرہ رضی اللہ عنہا نے کی تھی ۔ ذرا اپنے ذہن میں وہ دِل ہلادینے والا منظر تازہ کیجئے ۔جب یہاں بے آب وگیاہ میدان تھا اورننھے مُنّے اسماعیل علیہ السلام شدّتِ پیاس سے بِلک رہے تھے اور حضرت سیدتنا ہاجرہ رضی اللہ عنہا تلاشِ آب میں بے تاب چلچلاتی دھوپ میں ان سنگلاخ راستوں میںپھر رہی تھی) جُوں ہی پہلا سبز میل آئے مَرد دوڑنا شروع کردیں۔(مگر مہذّب طریقے پر نہ کہ بے تحاشہ ) اور سَوار سَواری کو تیز کردیں، ہاں اگر بھیڑ زیادہ ہو،توتھوڑا رُک جائیں جب کہ بھیڑ کم ہونے کی امید ہو دوڑنے میں یہ یاد رکھیئے کہ خود کو یا کسی دوسرے کو ایذا نہ پہنچے کہ یہاں دوڑنا سنّت ہے جب کہ کسی مسلمان کو ایذا دینا حرام، خواتین نہ دوڑیں۔

جب دوسرا سبز میل آئے تو آہستہ ہوجائیں اورجانب مَرَوہ بڑھے چلیں۔ اے لیجئے! مَرْوَہ شریف آگیا۔ عوامُ النّاس دُور اُوپر تک چڑھے ہوئے ہیں۔ آپ ان کی نقل نہ کریں بلکہ سنت کو ملحوظ رکھی۔ آپ معمولی اونچائی پر چڑھیں بلکہ (جہاں سے CHECK MARBLEشروع ہوتے ہیں)اس کے قریب زمین پر کھڑے ہونے سے بھی مَروہ پر چڑھنا ہوگیا۔ یہاں اگر چہ عمارات بن جانے کے سبب کعبہ شریف نظر نہیں آتا مگر کعبۂ مشرفہ کی طرف منہ کرکے صَفا کی طرح اُتنی ہی دیر تک دُعا مانگیں ۔اب نیت کرنے کی ضرورت نہیں کہ وہ تو پہلے ہوچکی یہ ایک پھیرا ہوا۔

اب حسبِ سابق دُعا پڑھتے ہوئے مَرْوَہ سے جانب صَفا چلئے اور حسبِ معمول مِیْلَیْن اَخْضَرَیْن کے درمیان مَرْد دوڑتے ہوئے اور خواتین چلتے ہوئے وہی دُعا پڑھیں ۔ اب صَفا پر پہنچ کر دوپھیرے پورے ہوئے ۔اسی طرح صَفا اورمَرْوہ کے درمیان چلتے دوڑتے ساتواں پھیرا مَرْوہ پر ختم ہوگا۔ آپ کی سَعْی مکمل ہوئی ۔

نمازِ سَعْی سنت ہے }

اب ہوسکے تو مسجدحرام میں دورکعت نمازِ نفل (اگر مکروہ وقت نہ ہو) ادا کرلیں کہ مستحب ہے ۔

ہمارے پیارے آقا ﷺنے سَعْی کے بعد مطاف کے کنارے حجراسود کی سیدھ میں دو نفل ادا فرمائے ہیں ۔ انہیں طواف وسعی کا نام عمرہ ہے قارن ومتمتع کے لئے یہی عمرہ ہوگیا۔

طوافِ قدوم}

مُفرد کے لئے یہ طواف ،طوافِ قُدُوم یعنی حاضریٔ دربار کا مجرا ہوا۔ قارِن اس کے بعد طوافِ قدوم کی نیت سے مزید ایک طواف وسعی کرلے۔ طوافِ قدوم قارن ومفرد دونوں کے لئے سنت ہے ۔اگر ترک کیا تو بُرا کیا ،مگر دَم وغیرہ واجب نہیں ۔

{حَلْق یا تَقْصِیر}

اب مرد حَلْق کریں یعنی سر مُنڈوادیں یا تَقْصِیر کریں یعنی بال کَتَروائیں ۔

تقصیر کی تعریف}

تقصیر یعنی کم از کم چوتھائی سر کے بال اُنگلی کے پورے برابر کٹوانا۔اس میں یہ احتیاط رکھیں کہ ایک پَورے سے زیادہ کٹوائیں تاکہ سر کے بیچ میںجو چھوٹے چھوٹے بال ہوتے ہیں وہ بھی ایک پورے کے برابر کٹ جائیں ۔بعض لوگ قینچی سے چند بال کاٹ لیا کرتے ہیں ۔حنفیوں کے لئے یہ طریقہ بالکل غلط ہے اوراس طرح اِحرام کی پابندیاں بھی ختم نہ ہوں گی ۔

خواتین کی تقصیر}

خواتین کو سر مُنڈانا حرام ہے وہ صرف تقصیر کروائیں ۔اس کاآسان طریقہ یہ ہے کہ اپنی چُٹیا کے سر ے کو اُنگلی کے ایک پورے سے کچھ زیادہ کاٹ لیں لیکن یہ احتیا ط لازمی ہے کہ کم از کم چوتھائی 1/4 سرکے بال ایک پورے کے برابرکٹ جائیں ۔آپ کا عمرہ مکمل ہوگیا اَب اِحرام کی پابندیاں ختم احرام اُتار دیں۔