طواف وسَعْی
طواف میں سات(7) باتیں حرام ہیں }
طواف اگر چہ نفل ہو، اُس میں یہ سات باتیں حرام ہیں:
1)…بے وُضو طواف کرنا۔
2)…جو عُضو سِتْر میں داخل ہے اس کا چوتھائی (1/4) حصّہ کھلا ہونا مثلاً ران کا چوتھائی حصّہ کھلا ہونا حرام ہے۔ اسی طرح خواتین کاکان یا ہاتھ کی کلائی کا چوتھائی حصّہ کُھل جانا حرام ہے ۔
خواتین اس کی بہت کم احتیاط کرتی ہیں ۔ دورانِ طواف خصوصاً حجر اسود کا استلام کرتے وقت کافی خواتین کی چوتھائی کلائی توکیا بعض اوقات پوری کلائی کُھل جاتی ہے اوریہ حرام ہے (طواف کے علاوہ بھی غیر محرم کے سامنے کان یاکلائی کھولنا حرام ہے ۔)
3)…بغیر مجبوری ڈولی میں یاکسی کے کندھوں وغیرہ پر طواف کرنا۔
4)…بِلا عُذر بیٹھ کر سَرَکنا یا گھٹنوں پر چلنا۔
5)…کعبہ کو سیدھے ہاتھ پر لے کر اُلٹا طواف کرنا۔
6)…طواف میں ’’حَطِیم‘‘ کے اندر سے ہوکر گزرنا۔
7)…سات پھیروں سے کم کرنا۔
طواف کے سات(7) مکروہات}
1)…فُضُول بات کرنا۔
2)…ذِکر ودُعا وغیرہ بُلند آواز سے کرنا(معلوم ہوا کہ دَورانِ طواف ایک شخص چِلّا چِلّا کر دُعا پڑھتا ہے اوردوسرے لوگ مل کر بُلند آواز سے دُہراتے ہیں یہ مکروہ ہے )
3)…ناپاک کپڑوں میں طواف کرنا (مستعمل چپل یا جوتے ساتھ لئے طواف نہ کیا کریں کہ احتیاط اِسی میں ہے )
4)…طواف کے پھیروں میں زیادہ فاصِلہ دینا۔ ہاں اِستنجا وضو کے لئے جاسکتے ہیں ۔دوبارہ آکر نئے سِرے سے طواف کرنے کی بھی ضَرورت نہیں جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے شروع کریں۔
5)…ایک طواف کے بعد جب تک اس کی دورکعتیں نہ پڑھ لیں دوسرا طواف شروع کردینا۔ ہاں اگر مکروہ وقت ہو توحرج نہیں ۔ مثلاً صبح صادق سے لے کر سورج بُلند ہونے تک یا بعد نمازِ عصر سے غروب ِ آفتاب تک ، کہ اس میں کئی طواف بغیر نماز طواف جائز ہیں ۔البتہ مکروہ وقت گزر جانے کے بعد ہر طواف کے لئے دو دورکعت ادا کرنا ہوگا۔
6)…طواف کے وقت کچھ کھانا مکروہ ہے۔ (مگر پانی پی سکتے ہیں)
7)…پیشاب یاریح وغیرہ کی شدّت ہوتو طواف کرنا مکروہ ہے ۔
طواف وسَعْی میں یہ سات (7)کام جائز ہیں }
(۱) سلام کرنا
(۲) جواب دینا
(۳) ضرورت کے وقت بات کرنا
(۴) پانی پینا(طواف میں کھا نہیں سکتے ۔البتہ سَعْی میںکھا بھی سکتے ہیں )
(۵) حَمْد ونعت یا منقبت کے اشعار آہستہ آہستہ پڑھنا
(۶) دَورانِ طواف نمازی کے آگے سے گزرنا جائز ہے کہ طواف بھی نماز ہی کی طرح ہے ۔مگر سَعْی کے دَوران گزرنا جائز نہیں ۔
(۷) دِینی مسائل پوچھنا یا ا ن کا جواب دینا۔
سَعْی کے سات(7)مکروہات}
1) … بغیر ضرورت اس کے پَھیروں میں زیادہ فاصلہ دینا۔ ہاں قَضائے حاجت کے لئے جاسکتے ہیں بلکہ وضو ٹوٹ جائے تووضو کے لئے بھی جاسکتے ہیں حالاں کہ سَعْی میں وضو ضروری نہیں ۔
2)… خرید وفروخت کرنا۔
3)… فضول گفتگو کرنا۔
4)… ’’پریشان نظری‘‘ یعنی فضول اِدھر اُدھر دیکھنا سَعْی میں بھی مکروہ ہے ۔اورطواف میں اورزیادہ مکروہ ۔
5)… بغیر مجبوری مَرْد کا ’’مَسعٰی ‘‘ میں (یعنی مِیْلَیْن اَخْضَرَیْن کے مابین) نہ دوڑنا۔
6)… طواف کے بعد بہت تاخیر سے سَعْی کرنا۔
7)… سَتْرِ عورت نہ ہونا۔
سَعْی کے تین متفرق اَحکام}
1)…سَعْی میں پیدل چلنا واجب ہے ۔ہاں مجبوری کی صورت میں گھسٹ کریا سواری پر جائز ہے ۔
2)…سَعْی کے لئے طہارت شرط نہیںبلکہ حیض والی بھی کرسکتی ہے ۔
3)…جسم ولباس پاک ہوں اورباوضو بھی ہوں یہ مستحب ہے ۔سَعْی شروع کرتے وقت پہلے صَفا کی دُعا پڑھیں پھر نیت کریں۔
خواتین کے لئے خاص تاکید}
خواتین اپنے آپ کو مَردوں سے بالکل الگ تھلگ رکھیں۔یہاں احتیاط نہیں کریں گی تو کہاں کریں گی؟ اکثر نادان عورتیں حجراسود اوررُکنِ یمانی کو چومنے کے لئے یا کعبۃ اللہ شریف کا قُرب پانے کے لئے بے دھڑک مَردوں میںجاگھستی ہیں۔ توبہ توبہ ! یہ بہت ہی گناہ اوربے حیائی کی بات ہے ،یاد رکھیئے! یہاں ایک گناہ لاکھ گُناہ ہے ۔