أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

ءَاِذَا مِتۡنَا وَكُـنَّا تُرَابًا وَّعِظَامًا ءَاِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

کیا جب ہم مرجائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہم کو ضرور اٹھا یا جائے گا ؟

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (کافر کہتے ہیں) کیا جب ہم مرجائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو کیا ہم کو ضرور اٹھایا جائے گا ؟ اور کیا ہمارے آباؤ اجداد کو بھی ؟ آپ کہیں ہاں ! اور تم ذلیل و خوار ہو گے وہ صرف اے زور دار جھڑک ہوگی ‘ پھر وہ یکایک دیکھنے لگیں گے وہ کہیں گے ہائے ہماری کم بختی ! یہی سزا کا دن ہے یہی اس فیصلہ کا دن ہے جس کی تم تکذیب کرتے تھے (الصّٰفّٰت : ٢١۔ ١٦)

انکار حشر کا شبہ اور اس کا ازالہ

الصّٰفّٰت : ١٨۔ ١٦ میں کفار ١ورر مشرکین کے اس شبہ کو بیان فرمایا ہے جس کی وجہ سے وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے کا کا انکار کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ مرنے کے بعد جب ان کا جسم ریزہ ریزہ ہوجائے گا ‘ پھر ان کے ذرات خاک میں مل کر آندھیوں سے اڑ جائیں گے اور اسی طرح دوسرے مردوں کے ذرات سے خلط ملط ہوجائیں گے پھر ان مختلط ذرات کو کیسے الگ الگ اور متمیز کیا جائے گا ‘ اس شبہ کا ازالہ یہ ہے کہ ان مختلط ذرات کو متمیز کرنا اور ان کو پھر سے جوڑ دینا امر ممکن ہے اور تمام ممکنات پر اللہ تعالیٰ قادر ہے ‘ سو وہ ان مردوں کو دوبارہ زندہ کردینے پر بھی قادر ہے ‘ سو وہ ان کفار کو بھی زندہ کر دے گا اور ان کے آبائو اجداد کو بھی۔ اور اس وقت تم ذلیل و خوار ہوگئے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 16