جو جمعہ کے دن امام کے خطبہ پڑھتے ہوئے باتیں کرے
حدیث نمبر 624
روایت ہےحضرت ابن عباس سےفرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے جو جمعہ کے دن امام کے خطبہ پڑھتے ہوئے باتیں کرے وہ اس گدھے کی طرح ہے جو کتابوں کا دفتر اٹھائے ۱؎ اور جو اس سے کہتا ہے خاموش رہو اس کا جمعہ نہیں ۲؎ (احمد)
شرح
۱؎ جیسے یہ گدھا کتابوں کے علم سے فائدہ نہیں اٹھاتا صرف بوجھ میں دبتا ہے ایسے ہی یہ شخص خطبہ سے فائدہ نہیں اٹھاتا محض آنے جانے کی تکلیف برداشت کرتاہے،یہ حدیث امام اعظم کی قوی دلیل ہے کہ بحالت خطبہ دینی و دنیوی کوئی گفتگو جائزنہیں۔امام احمد نے دور والے سامعین کو جہاں خطبہ کی آواز نہ پہنچتی ہو ذکر کی اجازت دی،یہ حدیث ان کے خلاف ہے کیونکہ یہاں کلام مطلق ہے۔
۲؎ یعنی اس کا جمعہ کامل نہیں کیونکہ یہ اپنی نصیحت پرخود عامل نہیں کہ اوروں کو تو خاموش کر رہا ہے خود بولتا ہے۔خیال رہے کہ بعض دفعہ صحابہ نے بحالت خطبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کی دعا کرائی ہے،بعض نے قیامت کے بارے میں کچھ پوچھا ہے ان کی وہ عرض و معروض یا خطبہ شروع ہونے سے پہلے تھی یا ختم ہونے کے بعد یا وہ سب کچھ اس حدیث سے منسوخ ہے یا ان بزرگوں کی خصوصیات ہے،لہذا حدیث پر کوئی اعتراض نہیں۔ممانعتِ کلام کی حدیث کی تائید قرآن پاک سے ہورہی ہے،رب تعالٰی فرماتا ہے:”وَاِذَا قُرِیَٔ الْقُرْاٰنُ”(ھٰکَذَا قَالُوْا)