حج کے ایام
حج کااِحرام باندھ لیجئے}
اگر آپ نے ابھی تک حج کااحرام نہیں باندھا توسات(7)ذُوالحجہ کو باندھ لیں(آٹھ کو بھی باندھ سکتے ہیں مگر سہولت سات (7)کو رہے گی اوراحرام ِحج کا ثواب بھی جلد شروع ہوجائے گا)گھر میں بھی حج کی نیت کرسکتے ہیں ۔ مگر افضل یہی ہے کہ مسجدِ حرام میں دوگانہ ادا کرکے اس طرح حج کی نیت کریں:
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ ط فَیَسِّرْہُ لِیْ وَتَقَبَّلْہُ مِنِّیْ ط وَاَعِنِّیْ عَلَیْہِ وَبَارِکْ لِیْ فِیْہِ ط نَوَیْتُ الْحَجَّ وَاَحْرَمْتُ بِہٖ لِلّٰہِ تَعَالیٰ۔
ترجمہ: اے اللہ ! میں حج کا ارادہ کرتاہوں توتُو میرے لئے اسے آسان کراور مجھ سے قبول فرما اور اس میںمیری مدد کر اورمیرے لئے اس میں برکت دے ۔نیت کی میں نے حج کی اوراللہ کے لئے اس کااحرام باندھا۔
نیت کے بعد مرد حضرات بلند آواز سے اور خواتین دھیمی آواز سے تین تین مرتبہ لَبَّیْکَ پڑھیں اب پھر آپ پر احرام کی پابندیاں عائد ہو گئیں۔
ایک مفید مشورہ } اب آپ کے لئے آسانی اِسی میں ہے کہ ایک نَفْلی طواف میں حج کے اِضْطِباع ، رَمَل اورسَعْی سے فارغ ہولیں اس طرح طوافُ الزِّیارۃ میں آپ کو رَمَل اورسَعْی کی ضَرورت نہیں رہے گی ۔
مِنٰی کو روانگی}
آج آٹھویں تاریخ کی صُبح ہے ہر طرف دھوم پڑی ہے ۔سب کو ایک ہی دُھن ہے کہ مِنٰی چلو آپ بھی تیار ہوجائیے اپنی ضروریات کی اشیاء مثلاً تسبیح ،مُصلّیٰ، قبلہ نُما ، چند برتن، گلے میںلٹکانے والی پانی کی بوتل مُعِلّم کا ایڈریس ، اوریہ توہر وقت ساتھ ہی ہونا چاہیے تاکہ راستہ بھول جانے کی صورت میں کام آئے ۔ اِخراجات برائے طعام وقربانی وغیرہ وغیرہ ساتھ لینا نہ بھولیں اگر ممکن ہوتو مِنٰی ، عرفات ، مُزْدَلِفہ وغیرہ کا سفر پیدل ہی طے کریں کہ جب تک مکہ شریف پلٹیں گے ہر ہرقدم پر سات،سات کروڑ نیکیاں ملیں گی۔ وَاللّٰہُ ذُوَالْفَضْلِ الْعَظِیْم ۔
راستے بھر لَبَّیْک اورذکرو دُرُود کی خوب خوب کثرت کیجئے۔جوں ہی مِنٰی شریف نظر آئے درود شریف پڑھ کر یہ دُعا پڑھئے:
اَللّٰھُمَّ ھَذَا مِنیً فَامْنُنْ عَلَیَّ بَمَا مَنَنْتَ بِہٖ عَلیٰ اَوْلِیَائِکَ ط
ترجمہ: اے اللہ ! یہ مِنٰی ہے مجھ پر وہ اِحسان فرما جو تونے اپنے اولیاء پر فرمایا۔
اب لیجئے! اب آپ مِنٰی شریف کی حسین وادیوں میں داخل ہوگئے ۔کس قدر دلکش منظر ہے ۔
کیا زمین ،کیا پہاڑ ،ہر طرف خیمے ہی خیمے نظر آرہے ہیں ۔ آپ بھی اپنے معلِّم کی طرف سے دئیے ہوئے خیمے میںقیام فرمائیے ۔آج کی ظہر سے لے کر کل نویں کی فجر تک پانچ نمازیں آپ کومِنٰی شریف میں ادا کرنی ہیں کیوں کہ اللہ کے پیارے محبوب ﷺنے ایسا ہی کیا ہے ۔
آہ ! اب کون احتیاط کرے}
مِنٰی شریف میں آج کل چالیس چالیس حاجیوں کوایک ایک خَیمہ دیا جاتاہے اورعرفات شریف میں اس سے بھی بڑے بڑے خیمے ہوتے ہیں افسوس! ان دونوں مقاماتِ مقدسہ پر مَرد اورعورتوں کو ساتھ ساتھ رکھا جاتاہے ۔عورتوں کے لئے پردہ کا کوئی انتظام نہیں ہوتا، نہ ہی حاجی صاحبان کواس بات کا کوئی اِحساس ہوتاہے ۔ غیرت مند اور باحیا حجاج کرام کو چاہیے کہ اپنے ساتھ کچھ چادریں لئے جائیں اورکم از کم اپنے گھر کی خواتین کو مردوں کے اِخْتِلاط سے بچانے کے لئے مِنٰی شریف اورعرفاتِ مقدسہ میں خیمے کے ایک طرف چادروں کے ذریعے حسبِ ضرورت عارضی کمرہ بنالیں۔آج کا دن بہت اہم ہے اگر چہ کچھ نادان لوگ گپ شپ کررہے ہوں ، آپ اُن کی طرف توجہ نہ دیں اپنی عبادت میںلگے رہیں۔ آج آنے والی رات شبِ عَرَفہ ہے ممکن ہوتو یہ رات ضرورعبادت میں گزارئیے۔ کہ سونے کے دن بہت پڑے ہیں ایسے مواقع بار بار کہاں نصیب ہوتے ہیں۔
عَرَفات شریف کو روانگی}
آج نو ذُوالحجہ ہے ۔ نمازِ فجر مُسْتَحَب وقت میں ادا کرکے لَبَّیْک اورذِکر ودُعا میں مشغول رہئیے یہاں تک کہ سورج طلوع ہونے کے بعد مسجدِ خَیْف شریف کے سامنے واقع کوہِ ثَبِیْر پر چمکے اب دھڑکتے ہوئے دل کے ساتھ جانب عرفات شریف چلئے لَبَّیْک اورذکرو دُروُد کی کثرت راستے بھر رکھیئے۔
عَرَفات شریف میں داخلہ}
اب لیجئے! اب آپ میدانِ عَرَفاتِ مُقدَّسہ کے قریب آپہنچے تڑپ جائیے اورآنسوؤں کو بہنے دیجئے کہ عنقریب آپ اُس مقدس میدان میں داخل ہوں گے کہ جہاں آنے والا محروم لوٹتا ہی نہیں جب نظر جبلِ رحمت کو چومے لَبَّیْک ودُعا میں اور زیادہ کوشش کیجئے کہ اب جو دُعا مانگیںگے اِنْ شآئَ اللہ قبول ہوگی ۔ قلب ونگاہ سنبھالے لَبَّیْک کی پیہم تَکرار کرتے ہوئے روتے روتے میدانِ عَرَفاتِ پاک میں داخل ہوں ۔
سُبْحَان اللہ ! یہ وہ مقدس مقام ہے جہاں آج لاکھوں مسلمان ایک ہی لباس (احرام) میں ملبوس جمع ہیں ہر طرف لَبَّیْک کی صدائیں گونج رہی ہیں ۔یقین جانیئے بے شمار اولیاء کرام رحمہم اللہ اوراللہ کے دونبی حضرت سیدنا خضراور حضرتِ سیدنا الیاس علیہما السلام بھی بروز عرفہ میدانِ عرفات مُبارک میں تشریف فرما ہوتے ہیں ۔اب آپ بخوبی آج کے دن کی اہمیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں ۔
وُقوفِ عرفات شریف کے آٹھ (8) پھول}
1)…جب دوپہر قریب آئے تو غسل کیجئے کہ سنتِ مؤکدہ ہے اگر غسل نہ کرسکیں توکم ازکم وضو توکرہی لیں۔
2)…آج یعنی نو(9)ذوالحجہ کو دوپہرڈھلنے سے لے کر دسویں کی صبح صادق کے درمیان جو کوئی احرام کے ساتھ ایک لمحے کے لئے بھی میدانِ عرفاتِ پاک میں داخل ہوگیاوہ حاجی ہوگیا۔آج یہاں کا وقوف حج کا رُکنِ اعظم ہے ۔
3)…آج کا دن نہایت ہی مبارک دن ہے ۔اللہ کے پیارے محبوب ﷺکا فرمانِ عالیشان ہے ۔
’’آج وہ دن ہے کہ جو شخص ، کان، آنکھ اور زبان کو قابو میں رکھے گا اُس کی مغفرت ہے ۔‘‘(طبرانی)
4)…عرفات شریف میں وقتِ ظُہر میں ظہر وعَصْر ملا کر پڑھی جاتی ہے مگر اس کی بعض شرائط ہیں ۔
جو کتب فقہ میں مذکور ہے ۔
5)…حاجی کو آج بے روزہ ہونا سنّت ہے نیزممکن ہوتو ہر وقت باوضو رہنا چاہیئے۔
6)… جَبَلِ رَحْمت کے قریب وُقُوف کرنا افضل ہے ۔
7)… بعض نادان ’’جَبَلِ رَحْمت‘‘ کے اوپر چڑھ جاتے ہیں اوروہاں سے کھڑے کھڑے رُومال ہلاتے رہتے ہیں ،آپ ایسا نہ کیجئے ۔اوراُن کی طرف سے بھی دل میں بُرا خیا ل نہ لائیے ۔ آج کادن اوروں کے عَیب دیکھنے کا نہیں، اپنے عَیبوں پر شرمساری اورگریہ وزاری کا دن ہے ۔
8)…موقف میں ہوسکے توہر طرح کے سائے حتیٰ کہ چھتری کے بھی سائے سے بچئے ۔ہاں جو مجبور ہے وہ معذور ہے ۔
میدانِ عرفات میں دُعا کھڑے کھڑے مانگنا سنّت ہے ۔خوب دُعا کریں کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کوئی کمی نہیں۔
گناہوں سے پاک ہوگئے}
پیارے پیارے حاجیو! آپ کے لئے یہ ضروری ہے کہ اللہ کے سچّے وعدوں پر بھروسہ کرکے یقین کرلیں کہ آج میں گناہوں سے ایسا پاک ہوگیا ہوں جیسا کہ اُس دن ، جب کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا۔اب کوشش کیجئے کہ آئندہ گناہ نہ ہوں ۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ وغیرہ میں ہر گز کوتاہی نہ ہو۔ فلموں ڈراموں اورگانوں باجوں نیز حرام روزی کمانے ، داڑھی منڈانے ، یاایک مٹھی سے گھٹانے ماں باپ کا دل دُکھانے وغیرہ وغیرہ گناہوں میںملوث ہوکر کہیں پھر آپ شیطان کے چنگل میں نہ پھنس جائیں !
مُزْدَلِفَہ کو روانگی}
جب غروبِ آفتاب کا یقین ہوجائے توعرفات شریف سے جانب مُزدلفہ شریف چلئے ،راستے بھر ذکر ودرود اورلَبَّیْک کی تکرار رکھئے ۔کل میدانِ عرفات شریف میں حقوق اللہ معاف ہوئے یہاں حقوق العباد معاف فرمانے کا وعدہ ہے ۔
اے لیجئے! مُزْدَلِفہ شریف آگیا ہر طرف چہل پہل اوررونق لگی ہوئی ہے ہوسکے توآپ مَشْعَرُالْحَرام (یہ ایک پہاڑ ہے اسے حَبَلِ قُزَح بھی کہتے ہیں) کے پاس قیام کیجئے اگر یہاں جگہ نہ مل سکے توتمام مُزْدَلِفَہ میں وادیٔ محسرکے سوا کہیں بھی قیام کرلیجئے۔یاد رہے یہاں آپ کو نمازِ مغرب وعشاء وقت عِشاء میں ادا کرنی ہے ۔
مغرب وعشاء ملا کر پڑھنے کا طریقہ}
یہاں آپ کو ایک ہی اذان اورایک ہی اِقامت سے دونوں نمازیں ادا کرنی ہیں۔لہٰذا اذان واِقامت کے بعد پہلے مغرب کے تین فرض ادا کرلیجئے ۔سلام پھیرتے ہی فوراً عشاء کے فرض پڑھیئے۔ پھر مغربِ کی سنتیں، اس کے بعد عشاء کی سنتیں اوروتر ادا کیجئے۔
کنکریاں چُن لیجئے }
آج کی رات بعض اکابر علماء کے نزدیک لیلۃ القدر سے بھی افضل ہے ۔یہ رات غفلت یا خوش گپیوں میں ضائع کرنا سخت محرومی ہے ، ہوسکے توساری رات لبیک اورذکر ودرود میں گزارئیے۔رات ہی میں وقت نکال کر شیطانوں کو مارنے کے لئے اُنچاس (49)کنکریاں کھجور کی گھٹلی کے برابر چُن لیجئے بلکہ کچھ زیادہ لے لیجئے تاکہ وار خالی جانے وغیرہ کی صورت میں کام آسکیں ۔
کنکریاں بڑے پتھر کو توڑ کر نہ بنائیں۔ نیز ان کو تین بار پانی سے دھولینا افضل ہے ۔
وُقوفِ مُزدلفہ}
مُزْدَلِفہ میں رات گزارنا سنّت مؤکدہ ہے مگر اس کا وقوف واجب ہے وقوف مزدلفہ کا وقت صبح صادق سے لے کر طلوعِ آفتاب تک ہے ۔ اس کے درمیان اگرایک لمحہ بھی یہاں گزارلیا تو وقوف ہوگیا ظاہر ہے کہ جس نے فجر کے وقت میں یہاں نمازِ فجر ادا کی اُس کا وقوف صحیح ہوگیا۔جوکوئی صبح صادق سے پہلے ہی مزدلفہ سے چلا گیا اُس کا واجب ترک ہوگیا، لہٰذا اُس پر دَم واجب ہے ۔ ہاں ، عورت ، بیمار یا ضعیف یا کمزور کہ جنہیں بھیڑ کے سبب ایذا پہنچنے کااندیشہ ہو اگر ایسے لو گ مجبور اً چلے گئے تو کچھ نہیں۔
کوہِ مَشْعَرُالْحَرام پر اگر جگہ نہ ملے تواس کے دامن میں اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو وادیٔ مُحَسِّر کے سِوا جہاں جگہ مل جائے وقوف کیجئے اور وقوفِ عرفات والی تمام باتیں یہاں بھی ملحوظ رکھئیے۔یعنی لبیک کی کثرت کیجئے اورذِکر ودرود اوردُعا میں مشغول ہوجائیے ۔انشاء اللہ جو کچھ مانگیں گے وہ پائیں گے کہ کل عرفات شریف میں حقوق اللہ معاف ہوئے تھے یہاں حقوق العباد معاف فرمانے کا وعدہ ہے ۔
جب طلوعِ آفتاب میں دو رکعت پڑھنے کا وقت باقی رہ جائے تو سوئے مِنٰی شریف روانہ ہوجائیے اورراستے بھر لبیک اورذکر ودرود کی تکرار رکھئے ۔
دسویں ذوالحجہ کا پہلا کام رَمْی }
مُزْدَلِفہ شریف سے مِنٰی شریف پہنچ کر سیدھے جمرۃ العقبہ یعنی بڑے شیطان کی طرف تشریف لائیں۔ آج صرف اِسی ایک کو کنکریاں مارناہے۔ پہلے کعبہ کی سمت معلوم کرلیں پھر جَمْرہ سے کم از کم پانچ ہاتھ (یعنی تقریباً ڈھائی گز) دور (زیادہ کی کوئی قید نہیں) اس طرح کھڑے ہوں کہ مِنٰی آپ کے سیدھے ہاتھ پر اور کعبہ شریف اُلٹے ہاتھ کی طرف رہے اورمنہ جَمرْہ کی طرف ہو۔ سات کنکریاں اپنے اُلٹے ہاتھ میں رکھ لیں ۔ بلکہ دوتین کنکریاں زائد لے لیں ۔ اب سیدھے ہاتھ کی شہادت کی اُنگلی اورانگوٹھے کی چٹکی میں لے کر اورسیدھا ہاتھ اچھی طرح اُٹھا کر کہ بغل کی رنگت ظاہر ہو۔ہر بار بسم اللہ ،اللہ اکبر کہتے ہوئے ایک ایک کرکے سات کنکریاں اس طرح ماریں کہ تمام کنکریاں جمرہ تک پہنچیں ورنہ کم از کم تین ہاتھ کے فاصلے تک گریں۔ پہلی کنکری مارتے ہی لبیک کہنا موقوف کردیں کہ اب لیبک کہنا سنّت نہ رہا جب سات پوری ہوجائیں تووہاں نہ رُکیئے۔ نہ سیدھے جائیں نہ دائیں بائیں بلکہ فوراً ذِکْر ودُعا کرتے ہوئے پلٹ آئیے۔
خبردار!}
محترم حاجیو! رَمْی جَمَرات کے وقت خصوصاً دسویں کی صبح حاجیوں کا زبردست رَیلا ہوتاہے ۔
اور بعض اوقات اس میں لوگ کُچلے بھی جاتے ہیں ، لہٰذا کچھ احتیاطیں عرض ہیں :
1)…کنکریاں نیچے سے بھی اوراُوپر کی منزل سے بھی ماری جاسکتی ہیں۔اوپر کی منزل سے مارنے میں بھیڑ کے وقت آپ کو کھلی ہوا مل سکے گی ۔
2)…کنکریاں مارتے وقت کوئی چیز ہاتھ سے چھوٹ کر گِر جائے توہجوم میں ہر گز ہرگز اُٹھانے کی کوشش مت کیجئے گا۔
3)…آپ کی چپل پاؤں سے نکلتی ہوئی محسوس ہوتو بِھیڑ میں بھول کر بھی دُرست کرنے کے لئے مت جھکئے گا۔
4)…ہر گز ہرگز کسی بھی کام کے لئے ہجوم میںمت جھکئے ورنہ کچلے جانے کا اندیشہ ہے ۔
5)…اپنی چھڑی یا چھتری لے کر ہجوم میں داخل نہ ہونا اِسی طرح دوسروں کی چھتری وغیرہ سے بھی اپنی آنکھ وغیرہ بچائے رکھنا۔
6)…جب کچھ رُفقامل کر رَمْی کرنا چاہیں توپہلے ہی سے واپس ملنے کی کوئی قریبی جگہ مقرر کرکے اس کی نشانی یاد رکھ لیں ورنہ بچھڑ جانے کی صورت میں بے حد پریشانی ہوگی ۔
رَمْی کے چھ (6) پُھول }
1)…سات(7)کنکریوں سے کم مارنا جائز نہیں ۔ اگر صرف تین ماریں یابالکل رَمْی نہ کی تو دَم واجب ہوگا۔اوراگر چارماریں توباقی ہر کنکری کے بدلے صَدَقہ ہے ۔ (رَدُّالمختار)
2)…اگرسب کنکریاں ایک ساتھ پھینکیں تویہ سات ،نہیں فقط ایک مانی جائے گی۔(ردالمختار)
3)…کنکریاں زمین کی جنس سے ہونا ضروری ہیں۔ (جیسے کنکر، پتھر، مٹی) اگر مینگنی ماری تو رَمْی نہیں ہوگی۔(درمختارو رد المختار)
4)…اسی طرح بعض لوگ جَمراَت پر ڈبے ، جوتے وغیرہ برساتے ہیں یہ بھی کوئی سنّت نہیں اورکنکری کے بدلے جوتا یا ڈبہ وغیرہ مارا تو رَمْی ہوگی ہی نہیں۔
5)…رَمْی کے لئے بہتر یہی ہے کہ مُزْدَ لِفہ سے کنکریاں لی جائیں۔مگر لازمی نہیں دُنیا کے کسی بھی حصّے کی کنکریاں ماریں گے رَمْی دُرست ہے۔
6)…دسویں کی رَمْی طُلُوعِ آفتاب سے لے کر زَوَال تک سنّت ہے ، زوال سے لے کر غروب آفتاب تک مباح (یعنی جائز) ہے اورغروب ِ آفتاب سے صبح صادق تک مکروہ ہے ۔ اگر کسی عذر کے سبب ہومثلاً چَرواہے نے رات میں رَمْی کی توکراہت نہیں۔ (درمختار ، رد المختار)
خواتین کی رَمْی}
عموماً دیکھا جاتاہے کہ مرد بِلا عذر عورتوں کی طرف سے رَمْی کردیا کرتے ہیں اس طرح اِسلامی بہنیں رَمْی کی سعادت سے محروم رہ جاتی ہیں اورچونکہ رَمْی واجب ہے لہٰذا ترکِ واجب کے سبب اُن پر دَم بھی واجب ہوجاتاہے ۔لہٰذا خواتین اپنی رَمْی خود ہی کریں۔
مریضوں کی رَمْی}
بعض حاجی صاحبان یوں تو ہر جگہ دندناتے پھرتے ہیں لیکن معمولی سی بیماری کے سبب رَمْی کے لئے وہ دوسروں کو نائب مقر ر کرکے اُن سے رَمْی کروالیتے ہیں ۔اُن کی خدمت میں عرض ہے کہ :
1)…جو شخص ایسا مریض (خواہ مرد ہویا عورت) ہوکہ سواری پر بھی جَمرہ تک نہ جاسکتاہووہ دوسروں کو رَمْی کے لئے نائب بنائے۔ اب نائب کو چاہیے کہ اگر ابھی تک اپنی رَمْی نہیں کی توپہلے اپنی طرف سے سات کنکریاں مارے پھر مریض کی طرف سے رَمْی کرے۔
2)…اگر کسی نے مریض کے حکم کے بغیر اُس کی طرف سے رَمْی کردی تورَمْی نہیں ہوگی۔
3)…بے ہوش، مجنون (یعنی پاگل) یاناسمجھ بچہ کی طرف سے اُس کے ساتھ والے رَمْی کردیں۔ اوربہتر یہی ہے کہ اُن کے ہاتھ پر کنکری رکھ کر رَمْی کروائیں۔
{حج کی قربانی}
1)…دسویں کوبڑے شیطان کی رَمْی کرنے کے بعد قربان گاہ تشریف لائیں اورقربانی کریں۔ یہ وہ قربانی نہیں جو عید الضحیٰ میں ہوا کرتی ہے ۔ بلکہ حج کے شکرانے میں قارن اورمتمتع پر واجب ہے چاہے وہ فقیر ہی کیوں نہ ہو۔ مفرد کے لئے یہ قربانی مستحب ہے چاہے وہ غنی ہو۔
2)…یہاں بھی جانور کی وہی شرائط ہیں جو عیدالضحیٰ کی قربانی کی ہوتی ہیں ۔
3)…جانور خوب دیکھ بھال کرلیں کیوں کہ آج کل یہاں دیکھا گیا ہے کافی جانور کان کٹے ہوتے ہیں ۔ اگر ایک تہائی سے زیادہ کان کٹا ہوا ہوگا توقربانی سِرے سے ہوگی ہی نہیں اوراگر تہائی یااس سے کم کٹا ہوا ہو، کان چِراہواہو، یا اس میں سُوراخ ہواِسی طرح کوئی معمولی عیب ہو توایسے جانور کی قربانی ہوتو جائے گی مگر مکروہ ہے ۔
4)…اگر ممکن ہو تواپنے ہاتھ سے قربانی کریں کہ یہی سنّت ہے ۔دوسرے کو بھی قربانی کا نائب کرسکتے ہیں ۔
5)…اُونٹ کی قربانی افضل ہے کہ ہمارے پیارے آقا ﷺنے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے دستِ مبارک سے تریسٹھ ۶۳ اونٹ قربان فرمائے۔
6)…دسویں کو قربانی کرنا افضل ہے ۔گیارہویں اوربارہویں کو بھی کر سکتے ہیں مگر بارہویں کو غروب آفتاب پر قربانی کا وقت ختم ہو جاتاہے ۔
قربانی کے ٹوکن}
آج کل حجاز ِ مقدس میں ایک ادارہ قائم کیا گیا ہے جس کے ذریعے حجاج کرام کی ترغیب دلائی جاتی ہے کہ وہ ’’اسلامی ڈیولپمنٹ بینک‘‘ میں قربانی کی رقم جمع کروا کر ٹوکن حاصل کریں اوراس ادارے کو اپنی قربانی کااختیار دے دیں۔ پیارے حاجیو! اس ادارے کے ذریعے قربانی کروانے میں سَراسر خطرہ ہے ۔کیونکہ متمتع اور قارِن کے لئے یہ ترتیب واجب ہے کہ پہلے رَمْی کرے پھر قربانی اورپھر حلق اگر اس ترتیب کے خلاف کیا تودَم واجب ہوجائے گا۔ اب اس ادارے کو آپ نے رقم جمع کروادی اُنہوں نے آپ کی قربانی کا وقت بھی اگر بتادیا پھر بھی آپ کو اس بات کا پتہ لگنا بے حد دشوار ہے کہ آپ کی قربانی وقت پر ہوئی یانہیں؟ اگر آپ نے قربانی سے پہلے ہی حَلْق کروادیا توآپ پر دَم واجب ہوجائے گا۔
جو حاجی اس ادارہ کے ذریعے قربانی کروانا چاہیں ۔ اُن کو یہ اختیار دیا جاتا ہے کہ اگر وہ اپنی قربانی کا صحیح وقت معلوم کرنا چاہیں توتیس افراد پر اپناایک نمائندہ منتخب کرلیں اُس کو پھر خصوصی ’’پاس‘‘ جاری کیا جاتاہے اوروہ جاکر سب کی قربانیاں ہوتی دیکھ سکتاہے ۔اب یہاں بھی یہ خطرہ توموجود ہے کہ ادارے والے لاکھوں جانور خریدتے ہیں اوران سب کا بے عیب ہونا کیونکر ممکن ہے ؟
بہرحال اپنی قربانی آپ خود ہی کریں یہی ہر طرح سے مناسب معلوم ہوتاہے ۔
{حَلْق اور تقصیر کے سترہ (17)پھول}
1)…قربانی سے فارغ ہوکر قبلہ کی طرف منہ کرکے مرد حَلْق کریں۔یعنی تمام سرکے بال منڈوادیں یا تقصیر کریں یعنی کم از کم چوتھائی سر کے بال اُنگلی کے پورے کے برابر کٹوائیں۔
2)…خواتین صرف تقصیر کروائیں یعنی چوتھائی سرکے بالوں میں سے ہر بال اُنگلی کے پورے کے برابر شوہر موجود ہوتووہ کاٹ دے یا خود ہی قینچی سے کاٹ لیں۔
3)…بعض لوگ قینچی سے چند بال کاٹ لیتے ہیں اس طرح قصر نہیں ہوتااور اِحرام کی پابندیاں بھی ختم نہیں ہوتیں ۔ کم ازکم چوتھائی سرکا ہر بال ایک اُنگلی کے پورے کے برابر کٹنا واجب ہے ۔
4)…بال چونکہ چھوٹے بڑے ہوتے ہیں لہٰذا ایک پورے کے برابر کٹ جائیں ۔
5)…جب اِحرام سے باہر ہونے کا وقت آگیا تواب مُحْرِم (یعنی اِحرام والا) اپنا یا دوسرے کا سَرمونڈ سکتاہے اگر چہ دوسرا بھی محرم ہو۔
6)…حلق یا تقصیر سے پہلے نہ ناخن کتروائیں نہ خط بنوائیں ورنہ کفارہ لازم آئے گا۔
7)…حلق یا تقصیر کاوقت ایام نحر ہے یعنی دس ،گیارہ،اور بارہ ذوالحجہ اورافضل دس ذوالحجہ ہے ۔
8)…اگر بارہویں تک حلق یا قصر نہ کیا تو دَم لازم آئے گا۔
9)…جس کے سَر پر بال نہ ہوں، قدرتی گنج ہواُس کو بھی اپنے سر پر استرا پھر وانا واجب ہے ۔
10)…اگر کسی کے سر پر پھڑیاں یا زخم وغیرہ ہوں جن کی وجہ سے سر نہیں منڈواسکتا اوربال بھی اتنے بڑے نہیں کہ کٹواسکے تواس مجبوری کے سبب اُس کو منڈوانا اورکترواناساقط ہوگیا اُسے بھی منڈوانے اورکتروانے والوں کی طرح سب چیزیں حلال ہوگئیں مگر بہتر یہ ہے کہ ایام نَحْر ختم ہونے تک بدستور اِحرام میں رہے ۔
11)…حَلْق یا قَصر حُدُودِ حرم میں واجب ہے اگر حدودِ حرم سے باہر کیا تودَم واجب ہوگا۔(مِنٰی حُدودِ حرم ہی میں ہے )
12)…مِنٰی میں حلق یا تقصیر کروانا سنت ہے ۔
13)…حلق یا تقصیر کرواتے وقتِ قبلہ رُو بیٹھنا اورسیدھی جانب سے شروع کرنا سنت ہے ۔
14)…دورانِ حَلْق یا تقصیر اس طرح تکبیر پڑھتے رہیے:
اللّٰہ اکبر ط اللّٰہ اکبرط لاالہ الااللّٰہ واللّٰہ اکبر ط اللّٰہ اکبر ط وللّٰہ الحمدط
15)…قبل بھی اوربعد فراغت بھی اپنے لئے اورتمام اُمت کے لئے دعائے مغفرت کیجئے۔
16)…مُفْرداگرقربانی کرنا چاہے تواس کے لئے مستحب یہ ہے کہ حلق یا تقصیر قربانی کے بعد کروائے اوراگر حلق کے بعد قربانی کی جب بھی حرج نہیں اور تمتع اورقران والے کے لئے حلق یا تقصیر قربانی کے بعد کرنا واجب ہے ۔ اگر پہلے حلق یا تقصیر کرے گاتودم واجب ہوجائے گا۔
17)…حَلْق یاتقصیر سے فارغ ہونے کے بعد احرام کی پابندیاں ختم ہو جاتی ہیں ۔مگر بیوی سے صحبت اوراس کے لوازمات طوافِ زیارۃ کے بعد جائز ہوں گے ۔
{طوافِ زیارت کے 12پھول}
1)…طواف الزیاۃ حج کا دوسرا رُکن ہے اس کے سات پھیرے کئے جائیں گے جن میں چار پھیرے فرض ہیں اورسات پھیرے پورے کرنا واجب ہے ۔
2)… طوافُ الزّ یارۃ ذوالحجہ کو کر لینا افضل ہے ۔لہٰذا پہلے جمرۃُالعَقَبَہ رمی‘‘پھر ’’قربانی ‘‘اور اس کے بعد حلق یا تقصیر سے فارغ ہولیں۔اب افضل یہ ہے کہ کچھ قربانی کا گوشت کھا کر پیدل مکّہ مکرّمہ حاضرہوں اور یہ بھی افضل ہے کہ بابُ السّلام سے مسجد الحرام میں داخل ہوں۔
3)…باوضو اور سترِ عورت کے ساتھ طواف کیجئے ۔
4)…اگر ’’قارن‘‘اور’’مُفرِد ‘‘ ’’طوافِ قُدُوم ‘‘میں اور ’’مُتمتّعِ‘‘ حج کا احرام باندھنے کے بعد کسی نفلی طواف میں حج کے ’’رَمل ‘‘و ’’سعی‘‘ سے فارغ ہوچکے ہوں تو اب طوافِ زیارۃ میں اس کی حاجت نہیں۔ ہاں!اگر ’’رَمل ‘‘ و ’’سعی‘‘ نہیں کیا تھا یا صرف رمل ہی کیا تھا تو اب اس طواف میں ’’رمل ‘‘و ’’سعی ‘‘ کر لیجئے ۔
5)…طوافُ الزّیارۃ روز مرّہ کے لباس میں کرنا ہوتا ہے لہٰذا بعض اسلامی بھائی سوچ میں پڑجاتے ہیں کہ اس لباس میں اب رمل وسعی کیونکر کریں؟تو عرض یہ ہے کہ اگر حج کے رمل وسعی سے پہلے فارِغ نہیں ہوئے تو اب سلے ہوئے کپڑوں ہی میں رمل وسعی کرلیجئے ۔ہاں’’اضطباع ‘‘ نہیں ہوسکے گا کیوںکہ اب اس کا موقع نہ رہا۔
6)…اگر یہ طواف دسویں کو نہ کرسکے تو گیا رہویں اور بارہویں کو بھی کر سکتے ہیں مگر بارہویں کا سورج غُروب ہونے سے پہلے پہلے کر لیجئے ۔
7)…اگر بارہویں کے غرو ب آفتاب تک طواف نہ کرسکے تو آپ پر دم واجب ہوجائے گا ہاں اگر عورت کو حیض یا نفاس آگیا اور بارہویں کے بعد پاک ہوئی تو اب کرلے اس وجہ سے تاخیر ہونے پر اس پر دم واجب نہیں ۔
8)…اگر طوافُ الزّیارۃ نہ کیا عورتیں حلال نہ ہوں گی چاہے برسوں گزرجائیں۔(عالمگیری)
9)…بہر حال طواف سے فارغ ہرکر دو رکعت ’’واجبُ الطواف‘‘ بد ستُور ادا کیجئے اس کے بعد ’’مُلتزم ‘‘ پر بھی حاضری دیں اور ’’آبِ زم زم ‘‘ بھی خوب پیٹ بھرکر پیئں۔
10)…الحمدُللہ !مُبارک ہوکہ آپ کا حج مکمّل ہوگیا اور عورتیں بھی حلال ہوگئیں۔
11)…گیارہویں اور بارہویں اور تیر ھویں ، یہ تین راتین منٰی شریف میں گزارنا سنّت ہے ۔
12)…اگر بارہویں کو سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے منٰی شریف کی حُدُود سے باہر نکل گئے تو حرج نہیں ۔
گیارہ اور بارہ کی رمی}
۱)… گیارہ اور بارہ ذوالحجہ کو تینوں شیطانوں کو کنکر یاں مارنا ہے ۔
اس کی ترتیب یہ ہے :۔
پہلے جمرۃُالاولیٰ (یعنی چھوٹا شیطان )پھر جمرۃ الوُسطیٰ (یعنی مبخھلا شیطان )اور آخر میں جمرۃُ العَقَبَہ (یعنی بڑا شیطان )
۲)…دوپہر کے بعد ’’جمرۃُالاوُلیٰ ‘‘ (یعنی چھوٹے شیطان )پر آئیں اور قبلہ کی طرف منہ کر کے سات کنکریاں ماریں ۔کنکریاں مارکر جمرہ سے کچھ آگے بڑھ جائیں اور الٹے ہاتھ کی جانب ہٹ کر قبلہ روکھڑے ہوکر دونوں ہاتھ کندھوں تک اُٹھائیں کہ ہتھیلیاں آسمان کی طرف رہیں۔اب دعاواستغفار میں کم ازکم بیس آیتیں پڑھنے کی مقدار مشغول رہیں۔
۳)…اب جمرۃُالوسطیٰ (یعنی منجھلے شیطان )پربھی اسی طرح کیجئے ۔
۴)…پھر آخر میں جمرۃُالعَقَبَہ (یعنی بڑے شیطان )پر اسی طرح ’’رمی‘‘کیجئے جس طرح آپ نے دس تاریخ کو کی تھی ۔یادرہے بڑے شیطان کی رمی کے بعد آپ کوٹہرنا نہیں ہے ۔فوراًپلٹ پڑنا ہے اور اسی دوران دعا بھی کرنا ہے ۔
۵)…بارہویں کو بھی اسی طرح تینوں جمرات کی رمی کیجئے۔
۶)…گیارہویں اور بارہویں کی رمی کا وقت زوال آفتاب کے بعد شروع ہوتا ہے ۔بے شمار لوگ صبح ہی سے’’رمی‘‘شروع کردیتے ہیں یہ غلط ہے اور اس طرح کرنے سے ’’رمی‘‘ ہوتی ہی نہیں ۔
گیارہویں یا بارہویں کو زوال سے پہلے اگر کسی نے ’’رمی ‘‘کرلی اور اسی دن اگر اعادہ نہ کیا تو دم واجب ہوجائے گا۔
۷)… بارہویں کی ’’رمی‘‘کرکے اختیار ہے کہ غروب آفتاب سے قبل مکّہ معظّمہ کے لئے روانہ ہوجائیں۔اگر آپ بھی منیٰ شریف کی حُدُود میں تھے اور سورج غروب ہوگیا تواب چلا جانا معیوب ہے ۔اب منیٰ ہی میں قیام کرکے تیرھویں کو دوپہر ڈھلنے کے بعد بد ستور تینوں شیطانوں کو کنکریاں مار کر مکّہ مکرمہ جائیں کہ یہی افضل ہے اگر چلے گئے تو کفارہ وغیرہ واجب نہیں۔
۸)…اگر منیٰ شریف کی حُدُود ہی میں تیرھویں کی صُبح صادق ہو گئی اب رمی کرنا واجب ہوگیا اگر بغیر رمی کئے چلے گئے تو دم واجب ہوگا۔
۹)…گیارہویں اور بارہویں کی رمی کا وقت آفتاب ڈھلنے (یعنی ظہر کا وقت شروع)ہونے سے صبح تک ہے ۔مگر بلا عُذر آفتاب ڈوبنے کے بعد رمی کرنا مکر وہ ہے ۔
۱۰)…تیرھویں کی رمی کا وقت صبح صادق سے غروب آفتاب تک ہے مگر صبح سے ابتداء وقت ظہر تک مکر وہ وقت ہے ۔ظہر کا وقت شروع ہونے کے بعد مسنون ہے ۔
۱۱)…کسی دن کی رمی اگر رہ گئی تو دوسر ے دن قضا کر لیجئے اور دم بھی دینا ہوگا ۔قضا کا آخری وقت تیرھویں کے غروب آفتاب تک ہے ۔
۱۲)…رمی ایک دن کی رہ گئی اور آپ نے تیرھویں کے غروب آفتاب سے پہلے پہلے قضا کرلی تب بھی ، اگر نہیں کی جب بھی یا ایک سے زیادہ دنوں کی رہ گئی بلکہ بالکل رمی کی ہی نہیں ۔ہر صورت میں صرف ایک ہی دم واجب ہے ۔
۱۳)…زائد بچی ہوئی کنکریاں کسی کو ضرورت ہوتواس کو دے دیجئے یاکسی پاک جگہ ڈال دیجئے ۔ان کو جمروں پر پھینک دینا مکر وہ ہے ۔
۱۴)…آپ نے کنکری ماری اور وہ کسی کے سروغیرہ سے ٹکراکر جمرہ کو لگی یا تین ہاتھ کے فاصلے پر گری توجائز ہوگئی ۔
۱۵)…اوپر کی منزل سے رمی کی اور کنکری جمرہ کے گرد بنی ہوئی پیالہ نما فصیل (یعنی باؤنڈری)میں گری تو جائز ہوگئی کیونکہ فصیل میں سے لڑھک کر یا تو جمرہ کولگتی ہے یاتین ہاتھ کے فاصلے اندراندر گرتی ہے ۔
۱۶)…ہاں،اگر آپ کی کنکری کسی پر گری اور اس نے ہاتھ وغیرہ کا جھٹکا دیا اور اس کی وجہ سے اگر وہاں تک پہنچ گئی تو یہ شمار نہیں ہوگی۔
۱۷)…اگر شک ہوکہ کنکری اپنی جگہ پہنچی یا نہیں ،تودوبارہ ماریں۔
رمی کے بارہ مکرُوہات}
۱)…دسویں کی رمی بغیر مجبوری کے غروب آفتاب کے بعدکرنا۔
۲)…تیرھویں کی رمی ظہر کاوقت شروع ہونے سے پہلے کرنا۔
۳)…بڑا پتھر مارنا۔
۴)…بڑے پتھر کو توڑ کر کنکریاں بنانا۔
۵)…مسجد کی کنکریاں مارنا۔
۶)جمرہ کے نیچے جو کنکری پڑی ہے ،اسے اٹھا کر مارنا کہ یہ نامقبول کنکریاں ہیں جو مقبول ہوتی ہیں وہ اٹھالی جاتی ہیں اور قیامت کے دن نیکیوں کے پلڑے میں رکھی جائیں گی ۔
۷)…جان بوجھ کر سات سے زیادہ کنکریاں مارنا ۔
۸)…ناپاک کنکریاں مارنا۔
۹)…رمی کے لئے جو سمت مقرّر ہوئی اسکے خلاف کرنا (لہٰذا بڑے شیطان کو مارتے وقت کعبہ شریف الٹے ہاتھ کی طرف اور منیٰ سیدھے ہاتھ کی طرف ہونا چاہیے ۔باقی دونوں جمروں کو مارتے وقت آپ کا منہ قبلہ کی جانب ہونا چاہیے ۔
۱۰)…جمروں سے پانچ سے کم فاصلے پر کھڑے ہونا ،زیادہ کا کوئی مضائقہ نہیں ۔
۱۱)…جمروں میں خلاف ترتیب کرنا۔
۱۲)…مارنے کے بعد کنکری جمرے کے قریب ڈال دینا۔
طوافِ رخصت کے ۱۹پھول}
۱)…جب رخصت کا ارادہ ہو،اُس وقت’’آفاقی حاجی‘‘پر طوافِ رخصت واجب ہے ۔نہ کرنے والے پر دم واجب ہوتاہے ۔
۲)…اس میں اضطباع ،رمل اور سعی نہیں ۔
۳)…عمرے والوں پر واجب نہیں۔
۴)…حیض ونفاس والی کی سیٹ بک ہے توجاسکتی ہے اس پر اب یہ طواف واجب نہیں اور دم بھی نہیں ۔
۵)…طواف رخصت میں صرف طواف کی نیت ہی کافی ہے ۔واجب ادا،وداع (یعنی رُخصت )
وغیرہ الفاظ نیت میں شامل ہونا ضروری نہیںیہاں تک کہ طواف نفل کی نیت کی ،جب بھی واجب اداہوگیا۔
۶)…سفر کا ارادہ تھا،طوافِ رخصت کرلیا پھر کسی وجہ سے ٹھہرنا پڑا۔جیسا کہ گاڑی وغیرہ میں عُمُوماً تاخیر ہوجاتی ہے اور اقامت کی نیت نہیں کی تو وہی طواف کافی ہے ۔دوبارہ کرنے کی حاجت نہیں اور مسجد الحرام میں نماز وغیرہ کیلئے جانے میں بھی کوئی ،مضائقہ نہیں ۔ہاںمستحب یہ ہے کہ پھر طواف کرلے کہ آخری کام طواف رہے ۔
۷)…طوافِ زیارہ کے بعد جو بھی پہلا نفلی طواف کیا وہی طوافِ رخصت ہے ۔
۸)…جو بغیر طواف کے رخصت ہوگیا تو جب تک میقات سے باہر نہ ہوا واپس آئے اور طواف کرلے۔
۹)…اگر میقات سے باہر ہونے کے بعد یاد آیاتو واپس ہونا ضروری نہیں۔بلکہ دم کے لئے جانور حرم میں بھیج دے ۔اگر واپس ہو، تو عمر ہ کا احرام باندھ کر واپس آئے اور عمرہ سے فارغ ہوکر طواف رخصت بجالائے اب اس صورت میں دم ساقط ہوجائے گا۔
۱۰)…طواف رخصت کے تین پھیرے چھوڑے گا۔تو ہر پھیرے کے بدلے ایک ایک صدقہ دے اور اگر چار سے کم کئے ہیں تو دم دینا ہوگا۔
۱۱)…ہوسکے تو بے قراری کے ساتھ روتے روتے طواف رخصت بجا لائیے کہ نہ جانے آئندہ یہ سعادت میسّر آتی بھی ہے یا نہیں۔
۱۲)…بعد طواف بد ستور دور کعت واجب الطواف ادا کیجئے ۔
۱۳)…طواف رخصت کے بعد بد ستور زم زم شریف پر حاضر ہوکر آبِ زم زم پیئں اور بدن پر ڈالیں۔
۱۴)…پھر دروازہ کعبہ کے سامنے کھڑے ہوکر ہوسکے تو آستا نہ پاک کو بوسہ دیں اور قبول حج وزیارت اور باربار حاضری کی دُعا مانگیں ۔
۱۵)…ملتزم پر آکر غلاف کعبہ تھام کر اسی طرح چمٹیں اور ذکر ودُرُود ُدُ عا کی کثرت کریں۔
۱۶)…پھر ممکن ہوتو حجرا سود کو بوسہ دیں اور جوآنسو رکھتے ہیں وہ گرائیں۔
۱۷)…پھر کعبہ کی طرف منہ کئے الٹے پاؤںیا حسب معمول چلتے ہوئے بار بار مڑکرکعبہ معظّمہ کو حسرت سے دیکھتے،اس کی جُدائی پرآنسوبہائے یا کم ازکم رونے جیسی صورت بنائے مسجدُالحرام سے ہمیشہ کی طرح الٹا پاؤں بڑھاکر باہر نکلیں اور باہر نکلنے کی دعاپڑھیں۔
۱۸)…حیض ونفاس والی اسلامی بہن دروازہ مسجد پر کھڑی ہوکر بہ نگاہِ حسرت رو رو کر کعبہ مشرّفہ کی زیارت کرے اور روتی ہوئی دعا کرتی ہوئی پلٹے۔
۱۹)…پھر بقدر قدرت فقرائے مکّہ معظمہ میں خیرات بانٹیں ۔