لَّا يَسَّمَّعُوۡنَ اِلَى الۡمَلَاِ الۡاَعۡلٰى وَيُقۡذَفُوۡنَ مِنۡ كُلِّ جَانِبٍۖ ۞- سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 8
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
لَّا يَسَّمَّعُوۡنَ اِلَى الۡمَلَاِ الۡاَعۡلٰى وَيُقۡذَفُوۡنَ مِنۡ كُلِّ جَانِبٍۖ ۞
ترجمہ:
وہ عالم بالا کے فرشتوں ( کی باتوں) کو سننے کے لیے کان نہیں لگا سکتے اور ان پر ہر جانب سے ضرب لگائی جاتی ہے
الصّٰفّٰت : ٨ میں مذکور ہے :: لا یسمعوں ‘ اس کا معنی ہے وہ سننے کی کوشش کرتے ہیں لیکن سن نہیں سکتے۔
نیز اس آیت میں الملا الاعلیٰ کا ذکر ہے ‘ الملاء اس جماعت کو کہتے ہیں جو کسی رائے پر متفق ہوجائے اور اس کا اطلاق مطلق جماعت اور مطلق اشراف پر بھی کیا جاتا ہے اور الملا الاعلیٰ ‘ الملا الاسفل کے مقابلہ میں ہے : آسمان کے اوپر رہنے والوں کی جماعت جو انسانوں اور جِنّات پر مشتمل ہے وہ الملا الاسفل ہے اور آسمان کے اوپر رہنے والوں کی جماعت پر مشتمل ہے وہ الملا الاعلیٰ ہے ‘ حضرت ابن عباس (رض) سے مروی ہے کہ اس سے مراد اشراف ملائکہ ہیں ‘ اور ایک تفسیر یہ ہے کہ اس سے مراد کراماً کا تبین ہیں۔
القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 8