أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاِذَا ذُكِّرُوۡا لَا يَذۡكُرُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور جب انہیں نصیحت کی جائے تو وہ قبول نہیں کرتے

مشرکین کا قیامت کے انکار پر اصرار کرنا

اس کے بعد فرمایا : اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو وہ قبول نہیں کرتے اور جب وہ کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو تمسخر کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو صرف کھلا ہوا جادو ہے (الصّٰفّٰت : ١٥۔ ١٣)

کفار مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے کو اور حشر کو بہت بعید گردانتے تھے ‘ جب ان کو نصیحت کی جاتی اور کہا جاتا کہ بتاؤ آسمان اور زمین زیادہ سخت ہیں یا تم کو دوبارہ پیدا کرنا ! اور یہ بتاؤ کہ جو سخت اور دشوار چیزوں کے بنانے پر قادر ہو وہ آسان چیزوں کے بنانے پر بدرجہ اولیٰ قادر ہے یا نہیں ! یہ دلیل بہت واضح اور قوی ہے ‘ لیکن منکرین اپنے جہل اور عناد کی وجہ سے اس سے فائدہ نہیں حاصل کرتے تھے۔

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے نبوت اور رسالت پر معجزات پیش کئے اور فرمایا کہ جب معجزات سے میرا صادق ہونا واضح ہوگیا تو میں تم کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے اور قیامت اور حشر ونشر اور حساب و کتاب اور جزاء اور سزا کی خبر دیتا ہوں میری اس خبر کو برحق مان لوتو وہ آپ کے معجزات کا مذاق اڑاتے تھے اور کہتے تھے یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 13