أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقِفُوۡهُمۡ‌ اِنَّهُمۡ مَّسْئُـوۡلُوۡنَۙ‏ ۞

ترجمہ:

اس ان کو ٹھہراؤ بیشک ان (سب) سے سوال کیا جائے گا

پل صراط پر کفار اور مومنین اور فساق اور صالحین کے احوال کے متعلق احادیث

اس کے بعد اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ان کو ٹھہراؤ‘ بیشک ان (سب) سے سوال کیا جائے گا

یعنی ان سے یہ سوال کیا جائے گا کہ یہ دنیا میں کیا عقیدہ رکھتے تھے اور کیا عمل کرتے تھے۔

حضرت ابن مسعود (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن جب تک ابن آدم سے پانچ چیزوں کے متعلق سوال نہ کرلیا جائے وہ اپنے رب کے سامنے سے قدم اٹھا نہیں سکے گا ‘ اس نے اپنی عمر کس چیز میں فنا کی اور اس نے اپنی جوانی کن کاموں میں گزاری اور اس نے اپنا مال کہاں سے حاصل کیا اور کن مصارف میں خرچ کیا اور اس نے اپنے علم کے تقاضوں پر کتنا عمل کیا۔ ( سنن الترمذی رقم الحدیث : ٢٤١٦‘ مسند ابویعلیٰ رقم الحدیث : ٥٢٧١‘ المعجم الکبیر رقم الحدیث : ٩٧٧٢‘ المعجم الصغیر رقم الحدیث : ٧٦٠‘ الکامل لابن عدی ج ٢ ص ٧٦٣‘ یاریخ بغداد ج ١٢ ص ٤٤٠ )

حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص کو کسی چیز کی دعوت دے گا وہ چیز اس کے ساتھ لازم رہے گی اور اس سے جدا نہیں ہوگی پھر آپ نے الصّٰفّٰت کی یہ آیتیں پڑھیں۔

(سنن الترمذی رقم الحدیث : ٣٢٢٨‘ سنن داری رقم الحدیث : ٥٢٢‘ المستدرک رقم الحدیث : ٣٦١٠)

فرشتوں سے کہا جائے گا ان کو پل صراط پر روک لوحتیٰ کی ان سے ان کے ان اقوال اور اعمال کے متعلق سوال کیا جائے جو ان سے دنیا میں صادر ہوئے ہیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 24