مدینے کی حاضری
{مدینے کی حاضری}
حاضری کی تیاری کریں}
اب تازہ وضو کریں اس میں مِسواک ضرور کریں۔ بلکہ بہتر یہ ہے کہ غسل کرلیںدُھلے ہوئے کپڑے بلکہ ہوسکے تو نیا سفید لباس زیبِ تن کریں۔ خوب عطر لگائیں، آنکھوں میں سُرمہ بھی لگائیں ۔اب روتے ہوئے دربار کی طرف بڑھیں۔
اے لیجئے! سبز گُنبد آگیا }
اے لیجئے ! وہ سبز سبز گنبد جسے آپ نے تصویروں میں دیکھاتھا ، خیالوں میں چُوما تھا اب سچ مچ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہے ۔
اشکوں کے موتی اب نچھاور زائرو کرو٭٭وہ سبز گنبد منبعِ انوار آگیا
سرکو جُھکائے باادب پڑھتے ہوئے درود٭٭ روتے ہوئے آگے بڑھو دربار آگیا
ہاں ! ہاں ! یہ وہی سبز گنبد ہے جس کو دیکھنے کے لئے عُشَّاق کے دل بے قرار رہتے ہیں ۔آنکھیں اشکبار ہوجایا کرتی ہیں ۔خدا کی قسم! روضۂ رسول ﷺسے حسین اورعظیم جگہ دُنیا کے کسی مقام میں تو کجا جنت میں بھی نہیں ہے ۔
فردوس کی بُلندی بھی چُھو سکے نہ اس کو
خُلدِ بریں سے اُونچا میٹھے نبی ﷺ کاروضہ!
بابُ البقیع سے حاضر ہوں}
اب سراپا ادب وہوش بنے آنسو بہاتے یارونا نہ آئے توکم از کم رونے جیسی صورت بنائے بابُ البقیع پر حاضر ہوں۔ (یہ مسجدِ نبوی ﷺکے جانبِ مشرق واقع ہے ۔)اور ’’اَلصَّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ‘‘ عرض کرکے ذرا ٹھہر جائیں ۔گویا سرکارِ ذی وقار ﷺکے شاہی دربار میں حاضری کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ اب بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ کہہ کر اپنا سیدھا قدم مسجد شریف میں رکھیں اورہَمہ تَن ادب ہوکر داخل مسجدِ نبوی ﷺہوں ۔اس وقت جو تعظیم وادب فرض ہے وہ ہر مومن کا دل جانتا ہے ۔ہاتھ ، پاؤں ، آنکھ ، کان ، زَبان، دل سب خیالِ غیر سے پاک کریں اورروتے ہوئے آگے بڑھیں نہ اِردگردنظریں گھمائیں نہ ہی مسجد کے نقش ونگار دیکھیں۔ بس ایک ہی تڑپ ایک ہی لگن ایک ہی خیال ہوکہ بھاگا ہوا مجرم اپنے آقا ﷺکی بارگاہِ بے کس پناہ میں پیش ہونے کے لئے چلا ہے ؎
چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانب آقا ﷺ
نظر شرمندہ شرمندہ ،بدن لرزیدہ لرزیدہ
نمازِ شکرانہ }
اب اگر مکروہ وقت نہ ہو اورغلبۂ شوق مہلت دے تودودو رکعت تحیۃ المسجد وشکرانہ بارگاہِ اقدس ادا کریں۔ پہلی رکعت میں ’’الحمد‘‘ قل یایھاالکفرون اوردوسری میں بعد’’الحمد‘‘ قل ھو اللہ شریف پڑھیں۔
سنہری جالیوں کے رُوبرو}
اب ادب وشوق میں ڈوبے ہوئے گردن جھکائے آنکھیں نیچی کئے، آنسو بہاتے ،لرزتے کانپتے ،
گناہوں کی نَدامت سے پسینہ پسینہ ہوتے سرکارِ نامدار ﷺکے فضل وکرم کی اُمید رکھتے ۔ آپ ﷺکے قدمین شریفین کی طرف سے سنہری جالیوں کے روبرو مواجہہ شریف میں حاضر ہوں کہ سرکارِ مدینہ ﷺراحتِ قلب وسینہ اپنے مزارِ پُر انوار میں رُو بقبلہ جلوہ افروز ہیں ۔ مبارک قدموں کی طرف سے آپ حاضر ہوں گے تو سرکار ﷺکی نگاہِ بے کس پناہ براہِ راست آپ کی طرف ہوگی اوریہ بات بے حد ذوق اَفزا ہونے کے ساتھ ساتھ آپ کے لئے سعادتِ دارین کا سبب بھی ہے ۔
اصل مواجھہ شریف کس طرف ہے ؟}
اب سراپا ادب بنے زیرِ قندیل اُس چاندی کی کیلوں کے سامنے جو سُنہری جالیوں کے دروائہ مبارکہ میں اُوپر کی طرف جانب مشرق لگی ہوئی ہیں ۔ قبلہ کو پیٹھ کئے کم از کم چار ہاتھ (یعنی دوگز) دور نماز کی طرح ہاتھ باندھ کر سرکار ﷺکے چہرئہ انور کی طرف رُخ کرکے کھڑے ہوں کہ ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ وغیرہ میں یہی ادب لکھا ہے کہ یَقِفُ کَمَا یَقِفُ فِی الصَّلوٰۃِ یعنی سرکار ِ مدینہ ﷺ
کے دربار میں اس طرح کھڑا ہو جس طرح نماز میں کھڑا ہوتاہے ۔یاد رکھیں! سرکار ﷺاپنے مزارِ پُر انوار میں عین حیاتِ ظاہری کی طرح زندہ ہیں اورآپ کو بھی دیکھ رہے ہیں بلکہ آپ کے دل میں جو خیالات آرہے ہیں اُن پر بھی مطلع ہیں ۔خبردار ! جالی مبارک کو بوسہ دینے یا ہاتھ لگانے سے بچیں کہ یہ خلافِ ادب ہے کہ ہمارے ہاتھ اس قابل ہی نہیں کہ جالی مبارک کو چھو سکیں ۔ لہٰذا چار ہاتھ (یعنی دوگز) دور ہی رہیں۔یہ کیا کم شرف ہے کہ سرکار ﷺنے آپ کو اپنے مُواجہہ اقدس کے قریب بلایا اورسرکار ﷺکی نگاہِ کرم اب خصوصیت کے ساتھ آپ کی طرف ہے ؎
دیدار کے قابل توکہاں میری نظر ہے
یہ تیری عنایت ہے جو رُخ تیرا ادھر ہے
سرکار ﷺکی خدمت میں سلام عرض کریں}
اب ادب اورشوق کے ساتھ درد بھری آواز میں مگر آواز اتنی بلند اورسخت نہ ہو کہ سارے اعمال ہی ضائع ہوجائیں نہ بالکل ہی پست کہ یہ بھی سنّت کے خلاف ہے ۔ معتدل آواز میں ان الفاظ کے ساتھ عرض کریں۔
السلام علیک اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ ۔اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اللّٰہِ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا شَفِیْعَ الْمُذْنِبِیْنَ ۔اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی آلِکَ وَاَصْحَابِکَ وَاُمَّتِکَ اَجْمَعِیْنَ ۔
ترجمہ: اے نبی ﷺ آپ پرسلام اوراللہ کی رحمت اوربرکتیں ۔اے اللہ کے رسول ﷺآپ پر سلام ۔اے اللہ کی تمام مخلوق سے بہتر آپ پر سلام۔اے گناہ گاروں کی شفاعت کرنے والے آپ پر سلام،آپ پر آپ کی آل واصحاب پر اورآپ کی تمام اُمت پر سلام۔
جہاں تک زبان ساتھ دے، دل جمعی ہو، مختلف القاب کے ساتھ سلام عرض کرتے رہیں۔ اگر القاب یاد نہ ہوں تو الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول اللّٰہ کی تکرار کرتے رہیں ۔
جہاں تک زبان ساتھ دے، دل جمعی ہو، مختلف القاب کے ساتھ سلام عرض کرتے رہیں۔ اگر القاب یاد نہ ہوں توالصلوٰۃ والسلام علیک یارسول اللّٰہ کی تکرار کرتے رہیں۔جن جن لوگوں نے آپ کو سلام کے لئے کہا ہے ان کا بھی سلام عرض کریں ۔یہاں خوب دُعائیں مانگیں اور بار بار اس طرح شفاعت کی بھیک مانگیں:
اَسْئَلُکَ الشَّفَاعَۃَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ۔یعنی یارسول اللہ ﷺ!آپ سے شفاعت کا سوال کرتاہوں۔
صدیق اکبر کی خدمت میں سلام}
پھر مشرق کی جانب (یعنی اپنے سیدھے ہاتھ کی طرف) آدھنے گز کے قریب ہٹ کر (قریبی چھوٹے سُوراخ کی طرف) حضرت سیدنا صدیق اکبر صکے چہرئہ انور کے سامنے دَست بَستہ کھڑے ہوکر اُن کو سلام عرض کریں۔ بہتر یہ ہے کہ اس طرح سلام عرض کریں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلَ اللّٰہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَزِیْرَرَسُوْلِ اللّٰہِ ۔اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاصَاحِبَ رَسُوْلِ اللّٰہِ فِی الْغَارِ۔وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔
ترجمہ: اے خلیفۂ رسول اللہ ! آپ پر سلام ، اے رسول اللہ کے وزیر آپ پر سلام ،اے غارِ ثور میں رسول اللہ کے رفیق ! آپ پر سلام اوراللہ کی رحمتیں اوربرکتیں ۔
فاروقِ اعظم کی خدمت میں سلام}
پھر اتنا ہی مزید جانبِ مشرق سرک کر (آخری سُوراخ کی طرف) حضر ت سیدنا فاروقِ اعظم ص کے روبرو عرض کریں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ ۔اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مُتْمِّمِ الْأَرْبَعِیْنَ ۔اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عِزَّالْاِسْلَامِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ۔
ترجمہ: اے امیر المؤمنین آپ پر سلام ، اے چالیس کاعد د پورا کرنے والے آپ پر سلام۔ اے اسلام ومسلمین کی عزت، آپ پر سلام اوراللہ کی رحمتیں اوربرکتیں۔
دوبارہ ایک ساتھ شیخین کی خدمت میں سلام}
پھر بالشت بھر جانبِ مغرب یعنی اپنے اُلٹے ہاتھ کی طرف سَرَک جائیں اور دونوں چھوٹے سوراخوں کے درمیان کھڑے ہوکر ایک ساتھ صدیق اکبر وفاروق اعظم رضی اللہ عنہما کی خدمت میں اس طرح سلام عرض کریں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا خَلِیْفَتَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۔اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا وَزِیْرَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۔ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمَا یَا ضَجِیْعَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہٗ ۔اَسْئَلُکُمَا الشَّفَاعَۃَ عِنْدَرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلّٰی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَعَلَیْکُمَا وَبَارَکَ وَسَلَّمَ۔
ترجمہ: اے رسول اللہ ﷺکے دونوں خلفاء آپ دونوں پر سلام۔ اے رسول اللہ ﷺکے دونوں وُزاء آپ دونوں پر سلام اے رسول اللہ ﷺکے پہلو میں آرام فرمانے والے (ابو بکر وعمررضی اللہ عنہما) آپ دونوں پر سلام ہو اور اللہ کی رحمتیں اوربرکتیں آپ دونوں حضرات سے سوال کرتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺکے حضور ہماری سفارش کیجئے اللہ اُن پر اورآپ دونوں پر درود و برکت اورسلام نازل فرمائے ۔