بدمذہب کا شرعی حکم

امام اہل سنت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

بد مذہب کی تعظیم حرام، متعدد حدیثوں میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

من وقر صاحب بدعۃ فقد اعان علی ھدم الاسلام۔

(رواہ ابن عدی وابن عساکر عن ام المومنین الصدیقہ والحسن بن سفیان فی مسندہ وابونعیم فی الحلیۃ عن معاذ بن جبل والسجزی فی الابانۃ عن ابن عمر وکابن عدی عن ابن عباس والطبرانی فی الکبیر وابونعیم فی الحلیۃ عن عبداﷲ بن بسر والبیھقی فی شعب الایمان عن ابراھیم بن میسرۃ التابعی المکی الثقۃ مرسلا فالصواب ان الحدیث حسن بطرقہ۔)

مفہوم: جس نے کسی بد مذہب کی توقیر کی اس نے اسلام کے ڈھانے میں مدد کی۔

(شعب الایمان حدیث نمبر ۹۴۶۴ دارالکتب العلمیہ بیروت ۷/۶۱)

علمائے کرام تصریح فرماتے ہیں: کہ مبتدع تو مبتدع فاسق بھی شرعا واجب الاہانۃ ہے اور اس کی تعظیم ناجائز، علامہ حسن شرنبلالی مراقی الفلاح میں فرماتے ہیں:

الفاسق العالم تجب اھانتہ شرعا فلایعظم۔

فاسق عالم کی شرعا توہین ضروری ہے اس لیے اس کی تعظیم نہ کی جائے۔

(مراقی الفلاح فصل فی بیان الاحق بالامامۃ نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی ص۱۶۵)

امام علامہ فخر الدین زیلعی تبیین الحقائق، پھر علامہ سید ابوالسعود ازہری فتح المعین، پھر علامہ سید احمد مصری حاشیہ درمختار میں فرماتے ہیں:

قد وجب علیھم اھانتہ شرعا۔

ان پر اس کی اہانت ضروری ہے۔

(طحطاوی علی الدرالمختار باب الامامۃ دارالمعرفۃ بیروت ۱/۲۴۳)

علامہ محقق سعد الملۃ والدین تفتازانی مقاصد وشرح مقاصد میں فرماتے ہیں:

حکم المبتدع البغض والعداوۃ والاعراض عنہ والاھانۃ والطعن واللعن

بد مذہب کے لیے حکم شرعی یہ ہے کہ اس سے بغض و عداوت رکھیں، روگردانی کریں، اس کی تذلیل وتحقیر بجالائیں۔ اس سے طعن کے ساتھ پیش آئیں۔

( شرح مقاصد المبحث الثامن حکم المومن دارالمعارف النعمانیہ لاہور ۲/۲۷۰)

اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

لاتقولوا للمنافق یاسید فانہ ان یکن سیدا فقدا سخطتم ربکم عزوجل۔

(رواہ ابوداؤد و النسائی بسند صحیح عن بریدۃ بن الحصیب رضی اﷲ تعالی عنہ۔)

منافق کو ”اے سردار” کہہ کر نہ پکارو کہ اگر وہ تمھارا سردار ہو تو بیشک تم نے اپنے رب عزوجل کو ناراض کیا۔

(سنن ابی داؤد کتاب الادب آفتاب عالم پریس لاہور ۲/۳۲۴)

حاکم نے صحیح مستدرک میں بافادہ تصحیح اور بیہقی نے شعب الایمان میں ان لفظوں سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

اذا قال الرجل للمنافق یاسید فقد اغضب ربہ۔

جو شخص کسی منافق کو ”سردار” کہہ کر پکارے وہ اپنے رب عزوجل کے غضب میں پڑے۔

(مستدرک للحاکم کتاب الرقاق دارالفکربیروت ۴/۳۱۱

شعب الایمان حدیث ۴۸۸۴ دارالکتب العلمیہ بیروت ۴/۲۳۰)

امام حافظ الحدیث عبدالعظیم زکی الدین نے کتاب الترغیب والترھیب میں ایک باب وضع کیا :

الترھیب من قولہ لفاسق او مبتدع یاسیدی، اونحوھا من الکلمات الدالۃ علی التعظیم

یعنی ان حدیثوں کا بیان جن میں کسی فاسق یابدمذہب کو ”اے میرے سردار” یا کوئی کلمہ تعظیم کہنے سے ڈرانا۔

( الترغیب والترھیب الترھیب من قولہ لفاسق او مبتدع یاسیدی الخ مصطفی البابی مصر ۳/۵۷۹)

اوراس باب میں یہی حدیث انھیں روایات ابی داؤد ونسائی سے ذکر فرمائی۔جب صرف زبان سے ” اے میرے سردار” کہہ دینا باعث غضب رب جل جلالہ ہے تو حقیقۃ سردار مالک بنالینا کس قدر سخت موجب غضب ہوگا والعیاذباﷲ رب العالمین۔۔

اب اتنا معلوم کرنا رہا کہ بد مذہب کتا ہے یا نہیں؟

ہاں ضرور ہے بلکہ کتے سے بھی بدتر وناپاک تر، کتا فاسق نہیں اوریہ اصل دین ومذہب میں فاسق ہے، کتے پرعذاب نہیں اور یہ عذاب شدید کا مستحق ہے، میری نہ مانو سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی حدیث مانو،

ابو حازم خزاعی اپنے جزء حدیثی میں حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

اصحاب البدع کلاب اھل النار

۔بدمذہبی والے جہنمیوں کے کتے ہیں،

( فیض القدیر شرح الجامع الصغیر حدیث ۱۰۸۰ دارالمعرفۃ بیروت ۱/۵۲۸

کنز العمال بحوالہ ابی حاتم الخزاعی حدیث ۱۰۹۴ موسسۃ الرسالۃ بیروت ۱/۲۱۸)

امام دارقطنی کی روایت یوں ہے:

حدثنا القاضی الحسین بن اسمعیل نامحمد بن عبداﷲ المخرمی نا اسمعیل بن ابان نا حفص بن غیاث عن الاعمش عن ابی غالب عن ابی امامۃ رضی اﷲ تعالی عنہ قال قال رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم اھل البدع کلاب اھل النار

قاضی حسین بن اسمعیل نے محمد بن عبداللہ مخرمی سے انھوں نے اسمعیل بن ابان سے انھوں نے حفص بن غیاث سے انھوں نے اعمش سے انھوں نے ابو غالب سے انھوں نے ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا بد مذہب لوگ دوزخیوں کے کتے ہیں،

(کنزا لعمال بحوالہ قط فی الافراد عن ابی امامہ حدیث۱۱۲۵ موسسۃ الرسالۃ بیروت ۱/۲۲۳)

ابو نعیم حلیہ میں انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

اھل البدع شرالخلق والخلیقۃ

بدمذہب لوگ سب آدمیوں سے بدتر اورسب جانوروں سے بدتر ہیں۔

(حلیۃ الاولیا ترجمہ ابومسعود موصلی دارالکتاب العربی بیروت ۸/۲۹۱)

علامہ مناوی نے تیسیر میں فرمایا:

الخلق الناس والخلیقۃ البھائم

خلق سے مراد لو گ اور خلیقہ سے مراد جانور ہیں۔

(التیسیر شرح الجامع الصغیر تحت حدیث ماقبل مکتبہ امام شافعی الریاض سعودیہ ۱/۳۸۳)

لاجر م حدیث میں ان کی مناکحت سے ممانعت فرمائی، عقیلی وابن حبان حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

لاتجالسوھم، ولاتشاربوھم، ولاتؤاکلوھم ولاتناکحوھم

بدمذہبوں کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ پانی نہ پیو، نہ کھانا کھاؤ، ان سے شادی بیاہ نہ کرو۔

( الضعفاء الکبیر للعقیلی حدیث ۱۵۳ دارالکتب العلمیہ بیروت ۱/۱۲۶)

اللہ تعالی ہم سب کی ایمانوں کی حفاظت فرمائے۔

آمین

(فتاوی رضویہ جلد 11 صفحہ 389 تا 394 ملخصا و ملتقطا)

پیشکش: ابوالحسن محمد شعیب خان

12 فروری 2020