ویلنٹائن ڈےکےنام پر زناکا پرچار
ویلنٹائن ڈےکےنام پر زناکا پرچار
✍️ #تحریرنازش المدنی مرادآبادی
آے دن مغربی تہذیب کے دل دادہ افراد کا اضافہ ہوتا چلا جا رہا ۔ یہی Western Culture Inspired افراد گرل فرینڈ اور بائے فرینڈ کا بہانہ لے کر 14 فروری کو یوم اظھار محبت کے طور پر مناتے ہیں اور اس دن کو Valentine Day کے نام سے جانتے ہیں جس میں طرح طرح کے غیر شرعی کاموں کے ساتھ ساتھ نا صرف زنا کو فروغ دینے والے کام کیے جاتے بلکہ زنا جیسا گھناؤنا کام بھی کیا جاتا ہے۔
ویلنٹائن ڈے کا پس منظر یوں ہے کہ ایک پادری جس کا نام ویلنٹائن تھا تیسری صدی عیسوی میں رومی بادشاہ کلاڈیس ثانی کے زیر حکومت رہتا تھا، کسی نافرمانی کی بنا پر بادشاہ نے پادری کو جیل میں ڈال دیا، پادری اور جیلر کی لڑکی کے ما بین عشق ہو گیا حتّٰی کہ لڑکی نے اس عشق میں اپنا مذہب چھوڑ کر پادری مذھب نصرانیت قبول کر لیا، اب لڑکی روزانہ ایک سرخ گلاب لے کر پادری سے ملنے آتی تھی بادشاہ کو جب ان باتوں کا علم ہوا تو اس نے پادری کو پھانسی دینے کا حکم صادر فرمایا جب پادری کو اس بات کا علم ہوا کہ بادشاہ نے اسکی پھانسی کا حکم دیا ہے تو اس نے اپنے آخری لمحات اپنی معشوقہ کے ساتھ گزارنے کا ارادہ کیا اور اسکے لیے ایک کارڈ اس نے اپنی معشوقہ کے نام بھیجا جس پہ یہ تحریر تھا “مخلص ویلنٹائن کی طرف سے” بالآخر 14 فروری کو اس پادری کو پھانسی دے دی گئی اس کے بعد سے ہر 14 فروری کو یہ مجازی محبت کا دن اس پادری کے نام سے ویلنٹائن ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے( ویلنٹائن ڈے قرآن و حدیث کی روشنی میں ص: 12،11 مکتبۃ المدینہ کراچی)
معلوم ہوا کہ اس دن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور جو اسکو مناے وہ اس حدیث مبارک سے درس عبرت حاصل کرے جس میں فرمایا گیا من تشبّه بقوم فھو منھم یعنی جو جیسا بنے گا تو اس کا حشر ایسا ہی ہوگا۔
دکھ کی بات تو یہ ہے کہ اس برے کام میں مسلم معاشرہ بھی کافی حد تک مبتلا ہوتا جا رہا ہے ایک رپورٹ کے مطابق پڑوسی ملک میں فیملی پلاننگ کی ادویات عام دنوں کے مقابلے ویلنٹائن ڈے میں کئی گنا زیادہ فروخت ہوتی ہیں اور خریدنے والوں میں اکثریت نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی ہوتی ہے اسی طرح گفٹ شاپ اور پھولوں کی دکانوں پہ اس دن رش لگا ہوتا ہے اور ساحل سمندر پر بے حیائی اور عریانیت کا ایک سیلاب برپا ہوتا ہے
یاد رہے زنا ایسا سخت گناہ ہے جس کی مذمت میں متعدد آیات قرآنیہ اور احادیث طیّبہ موجود ہیں چنانچہ اللہ پاک سورهٔ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 32 میں ارشاد فرماتا ہے : وَلَا تَقْرَبُواْ ٱلزِّنَىٰٓ ۖ إِنَّهُۥ كَانَ فَٰحِشَةً وَسَآءَ سَبِيلًا
ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ ہے۔
اس آیت میں واضح طور پر زنا کو فحش اور بری راہ کہا گیا اور اس سے رکنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اسی طرح سورۂ فرقان کی آیت نمبر 69،68 میں ارشاد ربانی ہے: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے سوا کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پاے گا بڑھایا جائے گا اس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا.
نبی پاک صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے زنا کے متعلق ارشاد فرمایا : جب بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل جاتا ہے اور اس پر بادل کی طرح رہتا ہے پھر جب وہ اس حرکت کو چھوڑتا ہے تو اس کا ایمان لوٹ آتا ہے ( ابو داؤد کتاب السنۃ 393/4 ح: 469)
اللہ اکبر اگر حالت زنا میں موت آ گئی تو کیا بنے گا اللہ جل وعلا ہمیں اس فعل بد سے محفوظ فرمائے۔
عشق مجازی سے دوچار اظہار محبت کے نام پر ویلنٹائن ڈے منانے والے افراد مذکورہ آیات و احادیث سے درس عبرت حاصل کریں کہیں ایمان ہی ہاتھ سے نا چلا جائے
تھوڑا دور کی سوچیں کہیں یہ 12 فروری کا زلزلہ پیشگی وارننگ تو نہیں اللہ عزوجل امت مسلمہ کے حال زار پر رحم فرمائے اور غیروں کے ریت رواج اور مغربی و فرنگی اثرات سے ہمیں کوسوں دور فرمائے آمین بجاہ طہ و یٰس۔