{طوافِ رُخصت کے بارے میں سُوال وجواب}

سُوال }…طوافِ رُخصت کرلیا پھر گاڑی لیٹ ہوگئی اب نماز کے لئے مسجد الحرام جاسکتے ہیں یا نہیں ؟

جواب }… جاسکتے ہیں بلکہ جتنی بار موقع ملے مزید طواف وغیر بھی کرسکتے ہیں ۔

سُوال }…اگر حج کے بعد وطن روانگی سے قبل دودن جدّہ شریف میں کسی عزیز کے ہاں ٹھہرنے کا ارادہ ہے اورپھر بعد میں عزمِ مدینہ ہے توطوافِ رُخصت کب کریں؟

جواب }…جدّہ شریف جانے سے پہلے کرلیجئے ۔ ’’کنزالدقائق‘‘ میں ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد اگر کوئی نفلی طواف ادا کیا تو وہی طوافِ رُخصت ہے کیونکہ آفاقی کے لئے طوافِ زیارت کے فوراً بعد طوافِ رُخصت کا وقت شروع ہوجاتاہے اورآگے گزرا کہ ہر طواف مُطلقاً طواف کی نیت سے بھی ادا ہوجاتاہے ۔ الحاصل اگر روانگی سے قبل طوافِ زیارت کے بعد اگر کوئی نفلی طواف کرلیا ہے توطوافِ رُخصت ادا ہوگیا۔

سُوال }…وقتِ رُخصت آفاقی عورت کو حَیض آگیا طوافِ رُخصت کا کیا کرے رُ ک جائے ، یادَم دے کر چلی جائے ؟

جواب }… اس پر اب طوافِ رُخصت واجب نہ رہا، جاسکتی ہے ۔ دَم کی بھی حاجت نہیں ۔

سُوال }…طوافِ رُخصت کا ایک پَھیرا چھوٹ گیا تو کیا کفارہ ہے ؟

جواب }…کل (یعنی ساتوں پھیرے) یا اکثر (یعنی چار یا زائد) کے تَرک پر دَم ہے اورتین یا اس سے کم پھیروں کے ترک پر ہر پھیرے کے بدلے ایک صَدَقہ ۔

سُوال }…جو مکۂ مکرمہ یا جدّہ شریف میں رہتے ہیں کیا اُن پر بھی طوافِ رُخصت واجب ہے ؟

جواب }…جی نہیں ، جو لوگ میقات کے باہر سے حج پر آتے ہیں ۔ وہ ’’آفاقی حاجی ‘‘ کہلاتے ہیں صرف اِن پر طواف رُخصت واجب ہے ۔