کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 15 رکوع 11 سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 94 تا 100
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ یُّؤْمِنُوْۤا اِذْ جَآءَهُمُ الْهُدٰۤى اِلَّاۤ اَنْ قَالُوْۤا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا(۹۴)
اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی کو رسول بناکر بھیجا (ف۱۹۷)
(ف197)
رسولوں کو بشر ہی جانتے رہے اور ان کے منصبِ نبوّت اور اللہ تعالٰی کے عطا فرمائے ہوئے کمالات کے مقر اور معترف نہ ہوئے ، یہی ان کے کُفر کی اصل تھی اور اسی لئے وہ کہا کرتے تھے کہ کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیجا گیا ، اس پر اللہ تعالٰی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے کہ اے حبیب ان سے ۔
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓىٕكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَىٕنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا(۹۵)
تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے(ف۱۹۸) چین(اطمینان) سے چلتے تو ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے (ف۱۹۹)
(ف198)
وہی اس میں بستے ۔
(ف199)
کیونکہ وہ ان کی جنس سے ہوتا لیکن جب زمین میں آدمی بستے ہیں تو ان کا ملائکہ میں سے رسول طلب کرنا نہایت ہی بے جا ہے ۔
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًۢا بَیْنِیْ وَ بَیْنَكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ بِعِبَادِهٖ خَبِیْرًۢا بَصِیْرًا(۹۶)
تم فرماؤ اللہ بس ہے گواہ میرے تمہارے درمیان (ف۲۰۰) بےشک وہ اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا ہے
(ف200)
میرے صدق و ادائے فرضِ رسالت اور تمہارے کذب و عداوت پر ۔
وَ مَنْ یَّهْدِ اللّٰهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِۚ-وَ مَنْ یُّضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِهٖؕ-وَ نَحْشُرُهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ عَلٰى وُجُوْهِهِمْ عُمْیًا وَّ بُكْمًا وَّ صُمًّاؕ-مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُؕ-كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا(۹۷)
اور جسے اللہ راہ دے وہی راہ پر ہے اور جسے گمراہ کرے (ف۲۰۱)تو ان کے لیے اس کے سوا کوئی حمایت والے نہ پاؤ گے (ف۲۰۲) اور ہم انہیں قیامت کے دن ان کے منہ کے بل (ف۲۰۳) اٹھائیں گے اندھے اور گونگے اور بہرے (ف۲۰۴) ان کا ٹھکانا جہنم ہے جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکادیں گے
(ف201)
اور توفیق نہ دے ۔
(ف202)
جو انہیں ہدایت کریں ۔
(ف203)
گھسٹتا ۔
(ف204)
جیسے وہ دنیا میں حق کے دیکھنے ، بولنے اور سننے سے اندھے ، گونگے ، بہرے بنے رہے ایسے ہی اٹھائے جائیں گے ۔
ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ بِاَنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًا ءَاِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ خَلْقًا جَدِیْدًا(۹۸)
یہ ان کی سزا ہے اس پر کہ انہوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا سچ مچ ہم نئے بن کر اٹھائے جائیں گے
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَ جَعَلَ لَهُمْ اَجَلًا لَّا رَیْبَ فِیْهِؕ-فَاَبَى الظّٰلِمُوْنَ اِلَّا كُفُوْرًا(۹۹)
اور کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین بنائے (ف۲۰۵) ان لوگوں کی مثل بناسکتا ہے (ف۲۰۶) اور اس نے ان کے لیے (ف۲۰۷) ایک میعاد ٹھہرا رکھی ہے جس میں کچھ شبہ نہیں تو ظالم نہیں مانتے بے ناشکری کیے (ف۲۰۸)
(ف205)
ایسے عظیم و وسیع وہ ۔
(ف206)
یہ اس کی قدرت سے کچھ عجیب نہیں ۔
(ف207)
عذاب کی یا موت و بعث کی ۔
(ف208)
باوجود دلیلِ واضح اور حجّت قائم ہونے کے ۔
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآىٕنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِؕ-وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠(۱۰۰)
تم فرماؤ اگر تم لوگ میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے (ف۲۰۹) تو انہیں بھی روک رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہوجائیں اور آدمی بڑا کنجوس ہے
(ف209)
جن کی کچھ انتہا نہیں ۔