جاہل اور کم عقل تفضیلیوں کا باطل منہج!!!

جب ہم تفضیلیوں کو اجماع صحابہ سے لیکر اجماع تابعین

اجماع مجتہدین

اور متقدمین سے متاخرین تک اجماع پیش کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر تمام صحابہ سے افضل ہیں

تو یہ جاہل و اجھل قوم کہتے ہیں کہ جی چند ایک صحابہ کا نظریہ تھا کہ مولا علی کو پہلا خلیفہ بننا چاہیے تھا

پھر یہ جہالت بکتے ہوئے کہتے ہیں

اگر ہم اجماع کا انکار کر کے گمراہ ہوتے ہیں تو پھر ان چند صحابہ کا کیا ہوگا؟

ان جہلا نے یہ اعتراض پیش کر کے یزید کے لیے ایک راستہ کھول دیا

یزید کی مداح اور تعریف اور انکا دفاع کرنے والوں میں سے اہل بیت کا ایک عظیم مجتہد امام محمد بن حنفیہ تھے

جو مولا علی کے بیٹے تھے اور یزید کے ہاتھ بیعت میں رہے پوری زندگی

اسی طرح چند ایک صحابہ کی بھی جماعت ہے یزید کے ہاتھ

اب جب کہ یزید کے فسق و گمراہی پر امت کا اجماع ہے

اب اگر کوئی ناصبی ان تفضیلیوں کو ان چند صحابہ کے نام اور امام محمد بن حنفیہ کا نام دے کہر یہ کہے کہ یزید کی مداح کر کے اور بیعت کر کے گمراح نہیں تو ہم یزید کو امیر المومنین کہہ کر کیوں گمراہ ہونگے؟؟؟

اس جواب کا انکار نہیں کر پائے گے تفضیلی ٹولے

جبکہ حقیقت یہ ہے کہ جب بھی کسی مسلے پر اجماع ہوتا ہے تو اجماع کے مخالف چند ایک مجتہد ہوتے ہیں اور اجماع ہونے پر بھی وقت لگا ہے ایک ہی لمحے میں اجماع نہیں ہو جاتا

بلکہ ایک رائے پر پہلے گزرے لوگوں کی موافقت عام ہوتی ہے تو اجماع ہو جاتا ہے

جبکہ صحابہ کے بارے تو یہ تصریح ہے کہ وہ زندگی رسول میں حضرت ابو بکر کو سب سے افضل مانتے تھے

(بخاری)

لیکن جب اجماع پر تمام متفق ہوں جائیں اسکے بعد کوئی اجماع کو چھوڑ کر چند مجتہد کی خطائے اجتیہادی کو دلیل بنائے گا تو وہ خود گمراہ ہوگا جبکہ مجتہد کی خطاء پر تو اسکو ایک اجر مل چکا ….

اسی لیے جو بھی تفضیلی بنتا ہے وہ اور ناصبی دونوں اپنے باطل موقف کو ثابت کرنے کے لیے فضول دلیلیں دیتے ہیں اور دونوں خارج از اہلسنت ہیں

دعاگو: اسد الطحاوی