کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 15 رکوع 17 سورہ الکھف آیت نمبر 32 تا 44
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَیْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَیْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّ حَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّ جَعَلْنَا بَیْنَهُمَا زَرْعًاؕ(۳۲)
اور ان کے سامنے دو مردوں کا حال بیان کرو (ف۶۷) کہ ان میں ایک کو (ف۶۸) ہم نے انگوروں کے دو باغ دئیے اور ان کو کھجوروں سے ڈھانپ لیا اور ان کے بیچ بیچ میں کھیتی رکھی (ف۶۹)
(ف67)
کہ کافِر و مومن اس میں غور کر کے اپنا اپنا انجام و مآل سمجھیں اور ان دو مَردوں کا حال یہ ہے ۔
(ف68)
یعنی کافِر کو ۔
(ف69)
یعنی انہیں نہایت بہترین ترتیب کے ساتھ مرتّب کیا ۔
كِلْتَا الْجَنَّتَیْنِ اٰتَتْ اُكُلَهَا وَ لَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَیْــٴًـاۙ-وَّ فَجَّرْنَا خِلٰلَهُمَا نَهَرًاۙ(۳۳)
دونوں باغ اپنے پھل لائے اور اس میں کچھ کمی نہ دی (ف۷۰) اور دونوں کے بیچ میں ہم نے نہر بہائی
(ف70)
بہار خوب آئی ۔
وَّ كَانَ لَهٗ ثَمَرٌۚ-فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَنَا اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا(۳۴)
اور وہ (ف۷۱) پھل رکھتا تھا(ف۷۲) تو اپنے ساتھی (ف۷۳) سے بولا اور وہ اس سے رد و بدل (تبادلۂ خیال)کرتا تھا (ف۷۴) میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور آدمیوں کا زیادہ زور رکھتا ہوں (ف۷۵)
(ف71)
باغ والا اس کے علاوہ اور بھی ۔
(ف72)
یعنی اموالِ کثیرہ سونا ، چاندی وغیرہ ہر قِسم کی چیزیں ۔
(ف73)
ایماندار ۔
(ف74)
اور اِترا کر اور اپنے مال پر فخر کر کے کہنے لگا کہ ۔
(ف75)
میرا کنبہ قبیلہ بڑا ہے ، ملازم ، خدمت گار ، نوکر چاکر بہت ہیں ۔
وَ دَخَلَ جَنَّتَهٗ وَ هُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖۚ-قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِیْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًاۙ(۳۵)
اپنے باغ میں گیا (ف۷۶) اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا (ف۷۷) بولا مجھے گمان نہیں کہ یہ کبھی فنا ہو
(ف76)
اور مسلمان کا ہاتھ پکڑ کر اس کو ساتھ لے گیا وہاں اس کو افتخاراً ہر طرف لے پھرا اور ہر ہر چیز دکھائی ۔
(ف77)
کُفر کے ساتھ اور باغ کی زینت و زیبائش اور رونق و بہار دیکھ کر مغرور ہو گیا اور ۔
وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَآىٕمَةًۙ-وَّ لَىٕنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّیْ لَاَجِدَنَّ خَیْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا(۳۶)
اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو اور اگر میں (ف۷۸) اپنے رب کی طرف پھرکربھی تو ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پاؤں گا (ف۷۹)
(ف78)
جیسا کہ تیرا گمان ہے بالفرض ۔
(ف79)
کیونکہ دنیا میں بھی میں نے بہترین جگہ پائی ہے ۔
قَالَ لَهٗ صَاحِبُهٗ وَ هُوَ یُحَاوِرُهٗۤ اَكَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوّٰىكَ رَجُلًاؕ(۳۷)
اس کے ساتھی (ف۸۰) نے اس سے الٹ پھیر(بحث ومباحثہ) کرتے ہوئے جواب دیا کیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نتھرے(صاف شفاف) پانی کی بوند سے پھر تجھے ٹھیک مردکیا (ف۸۱)
(ف80)
مسلمان ۔
(ف81)
عقل و بلوغ ، قوّت و طاقت عطا کی اور تو سب کچھ پا کر کافِر ہو گیا ۔
لٰكِنَّاۡ هُوَ اللّٰهُ رَبِّیْ وَ لَاۤ اُشْرِكُ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا(۳۸)
لیکن میں تو یہی کہتا ہوں کہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے او ر میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ہوں
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللّٰهُۙ-لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِۚ-اِنْ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّ وَلَدًاۚ(۳۹)
اور کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں گیا تو کہا ہوتا جو چاہے اللہ ہمیں کچھ زور نہیں مگر اللہ کی مدد کا (ف۸۲) اگر تو مجھے اپنے سے مال و اولاد میں کم دیکھتا تھا (ف۸۳)
(ف82)
اگر تو باغ دیکھ کر ماشاء اللہ کہتا اور اعتراف کرتا کہ یہ باغ اور اس کے تمام محاصل و منافع اللہ تعالٰی کی مشیّت اور اس کے فضل وکرم سے ہیں اور سب کچھ اس کے اختیار میں ہے چاہے اس کو آباد رکھے ، چاہے ویران کرے ایسا کہتا تو یہ تیرے حق میں بہتر ہوتا تو نے ایسا کیوں نہیں کہا ۔
(ف83)
اس وجہ سے تکبُّر میں مبتلا تھا اور اپنے آپ کو بڑا سمجھتا تھا ۔
فَعَسٰى رَبِّیْۤ اَنْ یُّؤْتِیَنِ خَیْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَ یُرْسِلَ عَلَیْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیْدًا زَلَقًاۙ(۴۰)
تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے اچھا دے (ف۸۴) اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں اتارے تو وہ پٹ پر میدان(چٹیل،بے کار) ہوکر رہ جائے (ف۸۵)
(ف84)
دنیا میں یا عقبٰی میں ۔
(ف85)
کہ اس میں سبزہ کا نام و نشان باقی نہ رہے ۔
اَوْ یُصْبِحَ مَآؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِیْعَ لَهٗ طَلَبًا(۴۱)
یا اس کا پانی زمین میں دھنس جائے (ف۸۶) پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کرسکے (ف۸۷)
(ف86)
نیچے چلا جائے کہ کسی طرح نکالا نہ جا سکے ۔
(ف87)
چنانچہ ایسا ہی ہوا عذاب آیا ۔
وَ اُحِیْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ كَفَّیْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِیْهَا وَ هِیَ خَاوِیَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّیْۤ اَحَدًا(۴۲)
اور اس کے پھل گھیر لیے گئے (ف۸۸) تو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا (ف۸۹) اس لاگت پر جو اس باغ میں خرچ کی تھی اور وہ اپنی ٹَٹِّیُوں(چھپّروں) پر گرا ہوا تھا (ف۹۰) اور کہہ رہا ہے اے کاش میں نے اپنے رب کا کسی کو شریک نہ کیا ہوتا
(ف88)
اور باغ بالکل ویران ہو گیا ۔
(ف89)
پشیمانی اور حسرت سے ۔
(ف90)
اس حال کو پہنچ کر اس کو مو من کی نصیحت یاد آتی ہے اور اب وہ سمجھتا ہے کہ یہ اس کے کُفر و سرکشی کا نتیجہ ہے ۔
وَ لَمْ تَكُنْ لَّهٗ فِئَةٌ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ مَا كَانَ مُنْتَصِرًاؕ(۴۳)
اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی نہ وہ بدلہ لینے (کے)قابل تھا (ف۹۱)
(ف91)
کہ ضائع شدہ چیز کو واپس کر سکتا ۔
هُنَالِكَ الْوَلَایَةُ لِلّٰهِ الْحَقِّؕ-هُوَ خَیْرٌ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ عُقْبًا۠(۴۴)
یہاں کھلتا ہے (ف۹۲) کہ اختیار سچے اللہ کا ہے اس کا ثواب سب سے بہتر اور اسے ماننے کا انجام سب سے بھلا
(ف92)
اور ایسے حالات میں معلوم ہوتا ہے ۔