ہم ابن تیمیہ کی تکفیر کے قائل نہیں بلکہ علامہ مانتے ہیں لیکن محدثین سے انکی تکفیر ہے

رانا اسد

جیسے وہابی امام اعظم پر فضول جروحات دکھاتے پھرتے ہیں زرہ ابن تیمیہ کے بارے بھی پڑھ لیں

کچھ وہابی ملا علی قاری سے ابن تیمیہ کی مدح پیش کرتے ہیں لیکن وہ رجوع کر گئے اور آخری کتاب شرح شفاء میں تکفیر کی طرف انکا میلان تھا

امام ملاعلی قاری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : ( نام کے) حنبلیوں میں سے ابن تیمیہ نے تفریط ( کوتاہی اورکمی) کی ہے (معاذاللہ عزوجل) اس طرح کہ”روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کو حرام کہا۔” جیسا کہ اس کے غیر نے (یعنی اس کے مخالف اور رد کرنے والے نے ) زیادتی کی حد سے بڑھا کر اس طر ح کہا کہ زیارت شریف کا قربت ہونا یہ ضروریات دین سے معلوم ہے ۔ اور اس کے منکرپرحکمِ کفرہے۔

پھرملاعلی قاری علیہ رحمۃاللہ الباری فیصلہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”امیدہے کہ یہ دوسرا(یعنی منکرزیارت پرکفرکافتویٰ دینے والا)صواب(صحیح ہونے )کے زیادہ قریب ہے کیونکہ اس چیزکوحرام کہناجو باجماع واتفاق علماء مستحب ہو(جیسے مسئلہ زیارت)وہ کفرہے،کیونکہ اس معاملہ میں یہ تحریم ِمباح(یعنی مباح کوحرام کہنے ) سے بڑھ کرہے۔جب مباح کوحرام کہناکفرہے تومستحب کوحرام کہنابطریق اولیٰ کفرہوگا۔”

(شرح الشفالعلامہ القاری ، ج۳،ص۵۱۴،علی ھامش نسیم الریاض۔شواھد الحق ص۱۴۷)(ماخوذ شرح الشفاء للعلامہ القاری ‘جلد ۲، صفحہ۱۵۲دارالکتب العلمیۃ بیروت)