امیرِ شام نہیں بلکہ امیرِ اسلام!
sulemansubhani نے Sunday، 21 February 2021 کو شائع کیا.
امیرِ شام نہیں بلکہ امیرِ اسلام!
انسان طاقت ہونے کی صورت میں، کسی بھی شخص سے بغض اور نفرت کا اظہار کھلے لفظوں میں کرتا ہے۔اور اگر طاقت نہ ہو تو نفرت کا اظہار یوں کرتا ہے کہ اندر کا ساڑ بھی پھک دے اورعام عوام کو محسوس بھی نہ ہو ۔اس کی سیدھی سی مثال حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے رافضی ،شیعی،تفضیلی اور تفسیقی ٹولے کی نفرت ہے ۔رافضی رافضی کہلائے ہی تب جب انہوں نے صحابہ پر سرِعام تبرا شروع کیا ۔لیکن کچھ منافق ایسے بھی ہیں جن کو سنیت کا نام بہت پیارا لگتا ہے ۔اس کاچھننا بھی پسند نہیں۔اور حضرت امیر معاویہ کاتب وحی ،خال المومنین کی نفرت کا گند بھی دل میں بھرے رکھے ہیں۔جو وقتا فوقتا دبے لفظوں میں نکالتے رہتے ہیں ۔انہیں میں سےایک لفظ آپ کو۔۔ امیر شام۔۔ کہنا ہے.
قبل اس کے کوئی سوال کرے کہ یہ توہین کیسے ہے؟ تو میں بتاتا چلوں؛ میٹرک پاس نوجوان کو میٹرک پاس کہنا اس وقت درست ہوتا ہے جب اس نے صرف میٹرک کیا ہو ۔ایم اے کرنے کے بعد اس کو میٹرک پاس کہنا تعریف نہیں بلکہ توہین کہلائے گی۔
اسی طرح حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ امیر شام تھے ۔لیکن جب حضرت امام حسن مجبتی ٰ رضی اللہ عنہ نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کر کے خلافت سپرد کر دی تو امیر شام نہیں بلکہ امیر اسلام اور امیر المومنین بن گئے بیس سال تک پوری دنیائےاسلام کے عظیم خلیفہ اور بادشاہ رہے ۔اب صرف امیر شام امیر شام کی گردان وہی پڑھے گا جس کا دل شام کی طرح سیاہ یا حالت شام غریباں منانے والے مسکینوں کی سی ہو گی ۔
حضرت امام حسن مجبتی رضی اللہ عنہ کا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ہاتھ پر بیعت کرنا ،ان سے صلح کرنااہلسنت اور اہل تشیع دونوں کی کتب میں موجود ہے ۔حافظ ابن حجر عسقلا نی رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں:
واخرج بن أبي خيثمة من طريق عبد الله بن شوذب قال لما قتل علي سار الحسن بن علي في أهل العراق ومعاوية في أهل الشام فالتقوا فكره الحسن القتال وبايع معاوية على أن يجعل العهد للحسن من بعده
فتح الباري شرح صحيح البخاري جلد 13 صفحہ 65
جب حضرت مولا علی پاک رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا تو امام حسن مجبتی رضی اللہ عنہ عراق والوں کو ساتھ لے کر چلے اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ شام والوں کے ساتھ چلے ۔جب آمنے سامنے ہوئے تو امام حسن رضی اللہ عنہ نے جنگ و جدال کو نا پسند کیا اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بیعت کی اس شرط پر کہ عہد ان کے بعد آپ کو ملے ۔
ابن بطال ابو الحسن اپنی شرح میں لکھتے ہیں ۔
فسلم الحسن الأمر إلى معاوية وصالحه وبايعه على السمع والطاعة على إقامة كتاب الله وسنة نبيه، ثم دخلا الكوفة فأخذ معاوية البيعة لنفسه على أهل العراقين، فكانت تلك السنة سنة الجماعة لاجتماع الناس واتفاقهم وانقطاع الحرب وبايع معاوية كلُ من كان معتزلا عنه، وبايعه سعد بن أبى وقاص وعبد الله بن عمر ومحمد بن مسلمة، وتباشر الناس بذلك، وأجاز معاوية الحسن بن على بثلاثمائة ألف وألف ثوب وثلاثين عبدا ومائة جمل،
شرح صحيح البخارى لابن بطال
جلد 8 صفحه 97
امام حسن رضی اللہ عنہ نے حکومت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو دے دئی ان سے صلح کی اور ان کی مکمل طور پر بیعت کی اس شرط پر کہ وہ اللہ کی کتاب اور نبی کریمﷺ کی سنت کو قائم رکھے گے ۔پھر کوفہ میں داخل ہوئے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے عراق والوں سے بیعت لی ۔
اس سال کو جماعت کا سال کہا گیا کیونکہ لوگ اس میں ایک خلیفہ پر متفق اور مجتمع ہو گئے۔
جو بھی آپ کی بیعت سے اعراض کیے تھے سب نے بیعت کر لی ،حضرت سعد بن ابی وقاص،عبد اللہ بن عمر اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم نے بھی بیعت کر لی ۔لوگ ایک دوسرے کو خوش خبریاں دینے لگےحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو تین لاکھ نقدی ،ایک ہزار کپڑے تیس غلام اور سو اونٹ تحفتاً دیئے۔
حضور سیدنا غوث پاك رحمه الله فرماتے هیں :
وأما خلافة معاوية بن أبي سفيان -رضي الله عنه- فثابتة صحيحة بعد موت علي -رضي الله عنه- وبعد خلع الحسن بن علي -رضي الله عنهما- نفسه من الخلافة وتسليمها إلى معاوية لرأي رآه الحسن ومصلحة عامة تحققت له، وهي حقن دماء المسلمين وتحقيق قول النبي -صلى الله عليه وسلم- في الحسن -رضي الله عنه-: «إن ابني هذا سيد يصلح الله تعالى به بين فئتين عظيمتين»
الغنية لطالبي طريق الحق عز وجل صفحہ ۔۔161
حضرت امیر معاویه كی خلافت حضرت علی رضی الله عنه كی وفا ت اور حضرت امام حسن رضی الله عنه كے خلافت چهوڑ كر ان كے سپرد كرنے كے بعدثابت اور صحیح هے ۔یه امام حسن نے مصلحت عامه كی وجه سے كیا كه مسلمانوں كا خون محفوظ رهے اور نبی كریمﷺ كا فرمان بهی سچا هو كه میرا بیٹا سردار الله اس كے ذریعے عظیم گروهوں میں صلح كروائے گا ۔
اسی طرح کے الفاظ اہل تشیع کی کتب رجال کشی ،احتجاج طبرسی ،جلا العیون اور مروج الذہب میں بھی ذکر ہے اور یہ بھی سننے میں آیا کہ انہوں نے نئے چھاپوں میں بایع کالفظ نکال دیا ہے ۔یہ کوئی عجیب بات نہیں ۔۔اہل تشیع ان کاموں کے بغیر لوگوں کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ۔
فرحان رفیق قادری عفی