وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا كَمَآءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِیْمًا تَذْرُوْهُ الرِّیٰحُؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقْتَدِرًا(۴۵)

اور ان کے سامنے (ف۹۳) زندگانی دنیا کی کہاوت بیان کرو (ف۹۴) جیسے ایک پانی ہم نے آسمان سے اتاراتو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہوکر نکلا (ف۹۵) کہ سوکھی گھاس ہوگیا جسے ہوائیں اڑائیں (ف۹۶) اور اللہ ہر چیز پر قابو والا ہے (ف۹۷)

(ف93)

اے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ۔

(ف94)

کہ اس کی حالت ایسی ہے ۔

(ف95)

زمین ترو تازہ ہوئی پھر قریب ہی ایسا ہوا ۔

(ف96)

اور پراگندہ کردیں ۔

(ف97)

پیدا کرنے پر بھی اور فنا کرنے پر بھی اس آیت میں دنیا کی تری و تازگی اور بہجت و شادمانی اور اس کے فنا و ہلاک ہونے کی سبز ہ سے تمثیل فرمائی گئی کہ جس طرح سبزہ و شاداب ہو کر فنا ہوجاتا ہے اور اس کا نام و نشان باقی نہیں رہتا یہی حالت دنیا کی حیاتِ بے اعتبار کی ہے اس پر مغرور و شیدا ہونا عقل کا کام نہیں ۔

اَلْمَالُ وَ الْبَنُوْنَ زِیْنَةُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاۚ-وَ الْبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّ خَیْرٌ اَمَلًا(۴۶)

مال اور بیٹے یہ جیتی دنیا کا سنگار(زینت) ہے (ف۹۸) اور باقی رہنے والی اچھی باتیں(ف۹۹) ان کا ثواب تمہارے رب کے یہاں بہتر اور وہ امید میں سب سے بھلی

(ف98)

راہِ قبر و آخرت کے لئے توشہ نہیں ۔ حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ مال و اولاد دنیا کی کھیتی ہیں اور اعمالِ صالحہ آخرت کی اور اللہ تعالٰی اپنے بہت سے بندوں کو یہ سب عطا فرماتاہے ۔

(ف99)

باقیاتِ صالحات سے اعمالِ خیر مراد ہیں جن کے ثمرے انسان کے لئے باقی رہتے ہیں جیسے کہ پنج گانہ نمازیں اور تسبیح و تحمید ۔ حدیث شریف میں ہے سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے باقیاتِ صالحات کی کثرت کا حکم فرمایا صحابہ نے عرض کیا وہ کیا ہیں فرمایا : اَللّٰہُ اَکْبَرُ لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ سُبْحَانَ اللہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ پڑھنا ۔

وَ یَوْمَ نُسَیِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةًۙ-وَّ حَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًاۚ(۴۷)

اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے (ف۱۰۰) اور تم زمین کو صاف کھلی ہوئی دیکھو گے (ف۱۰۱) اور ہم انہیں اٹھائیں گے (ف۱۰۲) تو ان میں سے کسی کو چھوڑ نہ دیں گے

(ف100)

کہ اپنی جگہ سے اکھڑ کر اَبر کی طرح روانہ ہوں گے ۔

(ف101)

نہ اس پر کوئی پہاڑ ہوگا نہ عمارت نہ درخت ۔

(ف102)

قبروں سے اور موقفِ حساب میں حاضر کریں گے ۔

وَ عُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّاؕ-لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍۭ٘-بَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا(۴۸)

اور سب تمہارے رب کے حضور پَرا باندھے(صفیں بنائے) پیش ہوں گے (ف۱۰۳) بےشک تم ہمارے پاس ویسے ہی آئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی بار بنایا تھا (ف۱۰۴) بلکہ تمہارا گمان تھا کہ ہم ہر گز تمہارے لیے کوئی وعدہ کا وقت نہ رکھیں گے (ف۱۰۵)

(ف103)

ہر ہر امّت کی جماعت کی قطاریں علٰیحدہ علٰیحدہ اللہ تعالٰی ان سے فرمائے گا ۔

(ف104)

زندہ برہنہ تن و برہنہ پا بے زر و مال ۔

(ف105)

جو وعدہ کہ ہم نے زبانِ انبیاء پر فرمایا تھا یہ ان سے فرمایا جائے گا جو لوگ مرنے کے بعد زندہ کئے جانے اور قیامت قائم ہونے کے منکِر تھے ۔

وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِیْنَ مُشْفِقِیْنَ مِمَّا فِیْهِ وَ یَقُوْلُوْنَ یٰوَیْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْكِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰىهَاۚ-وَ وَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًاؕ-وَ لَا یَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۠(۴۹)

اور نامہ اعمال رکھا جائے گا (ف۱۰۶) تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس کے لکھے سے ڈرتے ہوں گے اور (ف۱۰۷) کہیں گے ہائے خرابی ہماری اس نَوِشْتہ(تحریر) کو کیا ہوا نہ اس نے کوئی چھوٹا گناہ چھوڑا نہ بڑا جسے گھیر نہ لیا ہو اور اپنا سب کیا انہوں نے سامنے پایا اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا (ف۱۰۸)

(ف106)

ہر شخص کا اعمال نامہ اس کے ہاتھ میں ، مومن کا داہنے میں کافر کا بائیں میں ۔

(ف107)

اس میں اپنی بدیاں لکھی دیکھ کر ۔

(ف108)

نہ کسی پر بے جُرم عذاب کرے ، نہ کسی کی نیکیاں گھٹائے ۔