ماں کی دعا
ماں کی دعا
حضرت موسیٰ علیہ السلام انطاکیہ سے شام کا ارادہ کرکے باہر نکلے، چلتے چلتے تھک گئے تو اللہ تعالیٰ نے وحی فرمائی میرے کلیم ! اس پہاڑ کی وادی میں اطراف و اکناف سے آئے ہوئے لوگ موجود ہیں ان میں میرا ایک خاص بندہ بھی ہے۔ اس سے سواری طلب کریں، آپ نے اسے نماز پڑھتے دیکھا جب وہ فارغ ہوا تو آپ نے کہا اے بندئہ خدا ! مجھے سواری چاہئے۔ اس نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھائی تو بادل کا ایک ٹکڑا آتا دکھائی دیا اُس نے کہا نیچے آ اور اس انسان کو جہاں چاہتا ہے پہونچادے چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اس پر سوار ہوئے اور چل دیئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اے میرے کلیم ! تمھیں معلوم ہو نا چاہئے کہ یہ مرتبہ اسے کیسے حاصل ہوا ؟ سنئے ! یہ مرتبہ میں نے اسے ماں کی خدمت کے صلے میں دیا اس کی ماں نے بوقتِ اجل دعا مانگی تھی الٰہی اس نے میری ضروریات کا خیال رکھا اِس لئے تیرے حضور میری دعا ہے تجھ سے یہ جو بھی طلب کرے اسے عطا فرمانا۔ اگر یہ مجھ سے آسمان کو زمیں پر اُلٹ دینے کی بھی درخواست کرے تو منظور کر لوں گا۔ (نزھۃ المجالس )
میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے دیوانو! اللہ عزَّ و جلَّ اولاد کے حق میں ماں کی دعا کو کس طرح قبول فرماتا ہے ! اس کا اندازہ آپ نے مذکورہ واقعہ سے بخوبی لگا لیا ہوگا۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جو والدین کی خدمت کرکے مولیٰ عزَّ و جلَّ کی رحمتوں اور نعمتوں کا حقدار بنتا ہے۔ ربِ قدیر جلّ جلالہٗ اپنے پیارے محبوب اکے صدقہ و طفیل ہم سب کووالدین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ