وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖؕ-اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَ ذُرِّیَّتَهٗۤ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِیْ وَ هُمْ لَكُمْ عَدُوٌّؕ-بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا(۵۰)

اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو (ف۱۰۹) تو سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کہ قومِ جن سے تھا تو اپنے رب کے حکم سے نکل گیا (ف۱۱۰) بھلا کیا اسے اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو (ف۱۱۱) اور وہ تمھارے دشمن ہیں ظالموں کو کیا ہی برا بدل(بدلہ) ملا(ف۱۱۲)

(ف109)

تحیّت کا ۔

(ف110)

اور باوجود مامور ہونے کے اس نے سجدہ نہ کیا تو اے بنی آدم ۔

(ف111)

اور ان کی اطاعت اختیار کرتے ہو ۔

(ف112)

کہ بجائے طاعتِ الٰہی بجالانے کے طاعتِ شیطان میں مبتلا ہوئے ۔

مَاۤ اَشْهَدْتُّهُمْ خَلْقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لَا خَلْقَ اَنْفُسِهِمْ۪-وَ مَا كُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّیْنَ عَضُدًا(۵۱)

نہ میں نے آسمانوں اور زمین کے بناتے وقت انہیں سامنے بٹھالیا تھا نہ خود ان کے بناتے وقت اور نہ میری شان کہ گمراہ کرنے والوں کو بازو بناؤں(ف۱۱۳)

(ف113)

معنٰی یہ ہیں کہ اشیاء کے پیدا کرنے میں متفرد اور یگانہ ہوں نہ میرا کوئی شریکِ عمل نہ کوئی مشیر کار پھر میرے سوا اور کسی کی عبادت کس طرح درست ہوسکتی ہے ۔

وَ یَوْمَ یَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیْبُوْا لَهُمْ وَ جَعَلْنَا بَیْنَهُمْ مَّوْبِقًا(۵۲)

اور جس دن فرمائے گا (ف۱۱۴) کہ پکارو میرے شریکوں کو جو تم گمان کرتے تھے تو انہیں پکاریں گے وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے (ف۱۱۵) درمیان ایک ہلاکت کا میدان کردیں گے(ف۱۱۶)

(ف114)

اللہ تعالٰی کفّار سے ۔

(ف115)

یعنی بتوں اور بت پرستوں کے یا اہلِ ہدٰی اور اہلِ ضلال کے ۔

(ف116)

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ موبقِ جہنّم کی ایک وادی کا نام ہے ۔

وَ رَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ مُّوَاقِعُوْهَا وَ لَمْ یَجِدُوْا عَنْهَا مَصْرِفًا۠(۵۳)

اور مجرم دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کریں گے کہ انہیں اس میں گرنا ہے اور اس سے پھرنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے