اولاد کا مال والدین کا ہوتا ہے

مروی ہے کہ ایک شخص نے حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ اس سے اس کا باپ اس کا مال و اسباب چھین لیتا ہے۔ حضور ﷺ نے اس کے باپ کو بلایا تو وہ لاٹھی کے ذریعہ چلتا ہوا بارگا ہ رسالت میں حاضر ہو ا، آپ نے اس سے ماجرا پوچھا تو اس نے عرض کیاکہ جب یہ کمزور اور میں قوی تھا اور میں دولت مند اور یہ فقیر تھا تو میں اسے مال و اسباب سے نہیں روکتا تھا۔ اب میں ضعیف اور یہ قوی اور یہ دولت مند اور میں فقیر ہوں لیکن مجھ سے اپنے مال کے متعلق بخیلی کرتا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے کی بات سن کر روپڑے اور فرمایا کہ تیری بات جس پتھر اور ڈھیلے نے سنی سب روئے اس کے بعد اس شکایت کرنے والے نوجوا ن کو فرمایا ’’ اَنْتَ وَ مَالُکَ لِاَبِیْکَ‘‘ تو اور تیرا تمام مال تیرے باپ کا ہے۔ (تفسیر روح البیان جلد ہشتم )

میرے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! ہمیں کبھی بھی اپنے بچپنے کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ ہم جب چھوٹے تھے تو کتنے کمزور و ناتواں تھے ؟ کوئی کا م خود نہ کرسکتے اور نہ اپنی آرزئو ں کی تکمیل خود سے کرپاتے تھے اس وقت ہمارے والدین ہی ہماری آرزئوں اور تمنائوں کی تکمیل کے لئے جد و جہد اور قربانیاں دیتے رہے، اب اگر وہ بڑھاپے میں کمزور ہیںتو ہماری ذمہ داری ہے کہ ان کی آرزئوں کی تکمیل میں کوتاہی نہ کریں آخر ہمیں بھی تو بوڑھا ہونا ہے۔ آج جب والدین کے بڑھاپے پرہم ان کا خیال رکھیں گے تو ان شاء اللہ جب ہم بوڑھے ہوں گے تو ہماری اولاد بھی ہمارا خیال رکھے گی۔ اللہ عزوجل ہم سب کو اپنے والدین پر مال و جان قربان کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم