تحریر :پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی بہاولپور

(سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں خراج عقیدت)

صحابی ابن صحابی، کاتب رسول ، امیر المؤمنین، حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے یوم وصال کے موقع پر آپ کی بارگاہ میں نہایت ادب و احترام کے ساتھ خراج عقیدت و محبت ..

آپ نے سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے پیش کردہ اسلامی حکومت کو بےحد عمدگی اور حسن و خوبی کے ساتھ نبھایا. جمیع ملت اسلامیہ کو اپنے فکروتدبر اور فہم و فراست سے سہارا دیا.

آپ کی ساری زندگی اسلام کی سربلندی کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے گزری، آپ کا دور حکومت فتوحات اسلامیہ کے حوالے سے زریں اور قابل قدر دور ہے. آپ نے ہمیشہ اہل بیت اطہار کے ساتھ پورا پورا حسن سلوک رکھا.

سرداران جنت، شیر خدا کے شیر، حسنین کریمین رضی اللہ عنہما نے آپ کے زیر حکومت بیس سال کا طویل عرصہ گزارا اور کبھی بھی آپ سے مزاحمت نہیں کی، جو اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ آپ کا کردار بےحد صاف و شفاف تھا.

اگر سیدنا معاویہ کا کردار یزید جیسا ہوتا تو میرا ایمان ہے کہ پھر آپ کے مقابلے میں سیدنا امام حسن کا کردار بھی وہی ہوتا جو سیدنا امام حسین کا یزید پلید کے مقابلے میں تھا.

سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں جتنے بھی لوگ زبان طعن دراز کرتے ہیں اس سے جہاں طعن کرنے والوں کے نامہ اعمال سیاہ ہوتے ہیں وہاں یقیناً اس سے سیدنا معاویہ کے درجات بھی مزید بلند ہوتے ہیں .

اہل حق اہل سنت کا فرض ہے کہ وہ آپ کی ذات اقدس کا کھل کر دفاع کریں اور آپ کے دشمن روافض کو نشان عبرت بنائیں.

امام اعظم ابو حنیفہ، سیدنا غوث اعظم، داتا علی ہجویری اور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ایسی ہستیوں کے ناموں کے ڈنکے بجانے والی قوم یہ بات کیوں بھول گئی کہ قیامت تک آنے والی یہ ساری کی ساری پاک ہستیاں سیدنا معاویہ کے قدموں کی دھول کے برابر بھی نہیں ہیں،کہ شرف صحابیت سے علم و ولایت کا کیا موازنہ.

سیدنا معاویہ ہمارے ہی نہیں قیامت تک آنے والے جملہ اغواث و اقطاب کے بھی سردار ہیں، ہماری کیا مجال کہ ہم آپ کی بارگاہ میں کوئی غلط لفظ کہنا تو کجا سوچنے کی بھی جسارت کر سکیں.

اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کی عظمتوں کو سدا سلامت رکھے اور ہمیں آپ کی ناموس کی پاسبانی کی توفیق عطا فرمائے.

نوٹ.. یاد رہے کہ جہاں تک مولائےکائنات رضی اللہ عنہ کی ذات اقدس کے ان گنت، بے شمار، لاتعداد اور بے حد و حساب درجات عالیہ رافعہ فائقہ راجحہ کا تعلق ہے تو ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کا ان رفعتوں اور عظمتوں سے کوئی موازنہ نہیں. شان علی سدا بلند ہے اور رہے گی… بلکہ ہم تو سیدنا معاویہ کی شان بھی اس لیے مانتے ہیں کہ سیدنا علی و سیدتنا فاطمہ کے بیٹوں سیدنا حسن اور سیدنا حسین نے انہیں اسلامی حکومت سپرد کر کے اور بیس سال تک ان کے زیر حکومت رہ کر ان کے امین و صالح ہونے کا فیصلہ فرما دیا . اور جمیع معاملات میں ہمارےتمام فیصلے اہل بیت ہی کے ہاتھ میں ہیں . اور ان کے فیصلے ہمیشہ بر حق ہوتے ہیں. اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا

تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا