الفصل الثانی

دوسری فصل

حدیث نمبر 639

روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے پڑھتے تھے جب منبر پر چڑھتے تو اولًا بیٹھتے تھے ۱؎ حتی کہ فارغ ہوجاتے یعنی مؤذن،پھر کھڑے ہوتے تو خطبہ پڑھتے پھربیٹھتے اور کلام نہ کرتے پھرکھڑے ہوتے خطبہ پڑھتے۲؎(ابوداؤد)

شرح

۱؎ مکہ معظمہ کے علاوہ اور جگہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم منبر پرخطبہ پڑھتےتھے اور مکہ مکرمہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین نے دروازہ کعبہ پرخطبہ پڑھا ہے۔وہاں منبر امیرمعاویہ کی ایجادہے جسے صحابہ نے بغیر اعتراض منظور کیا اور جب سے اب تک وہاں بھی خطبہ منبر پر ہی ہو رہا ہے،وہاں منبر پر خطبہ سنتِ امیرمعاویہ ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی تین سیڑھیاں تھیں اور آپ تیسری پر کھڑے ہوتے تھے،یہی سنت ہے اب تو وہاں منبر کی بہت سیڑھیاں ہیں۔

۲؎ یہی سنت ہے کہ امام پہلے منبر پر بیٹھے پھر اس کے سینہ کےمقابل خارج مسجدمؤذن اذان کہے،پھر امام کھڑا ہوکر دو خطبے دے جن کے درمیان بیٹھے مگر اس حال میں بھی دنیوی کلام نہ کرے خاموش رہے یا دل میں کوئی قرآنی آیت پڑھے۔مرقات نے فرمایا کہ آج کل جوبادشاہوں کے نام لینے،انہیں عادل کہنے،ان کی تعریفیں کرنے کا خطیبوں میں رواج ہے یہ حرام ہے کیونکہ اب بادشاہ ظالم ہیں اور ظالم کو عادل کہنا کفر ہے اور ان کی تعریفیں کرنا جھوٹ اور خوشامد،حتی کہ بعض امام فرماتے ہیں کہ اب خطیب سے دور بیٹھے تاکہ یہ جھوٹ اور فاسقوں کی تعریف نہ سنے۔