خطبہ کھڑے ہوکر پڑھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ کا عمل
حدیث نمبر 642
روایت ہے حضر ت کعب ابن عجرہ سے کہ آپ مسجد میں آئے اور عبدالرحمان ابن ام حکم بیٹھ کر خطبہ پڑھ رہا تھا ۱؎ فرمایا کہ اس خبیث کو دیکھو بیٹھ کر خطبہ پڑھ رہا ہے حالانکہ رب تعالٰی نے فرمایا کہ جب وہ تجارت یا کھیل کود دیکھتے ہیں تو ادھر دوڑ جاتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۲؎ (مسلم)
شرح
۱؎ یہ بنی امیہ میں سے تھا اور ان کی طرف سے مقرر کردہ خطیب۔(اشعہ)
۲؎ یعنی خطبہ کھڑے ہوکر پڑھنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمیشہ کا عمل شریف بھی ہے اور قرآن شریف سے بھی ثابت ہے اس لیئے کہ یہاں آیت میں قائمًاسےمراد خطبہ کا قیام ہے۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھ رہے تھےکہ تجارتی قافلہ کی آمد کا اعلان ہوا سوائے بارہ صحابہ کے تمام لوگ خریداری کے لیئے چلے گئے جس کے متعلق یہ آیت کریمہ اتری لہذا یہ شخص قرآن و حدیث دونوں کی مخالفت کررہا ہے۔خیال رہے کہ علامہ ابن حجر نے فتح الباری میں فرمایا کہ امیر معاویہ جب بہت بوڑھے اور کمزور ہوگئے تو پہلا خطبہ بیٹھ کر پڑھتے تھے اور دوسرا کھڑے ہوکر،نیزعثمان غنی کبھی دوران خطبہ میں تھک کر بیٹھ جاتے تھے کچھ دیر بیٹھ کر خطبہ دیتے،پھرکھڑے ہوجاتے ان دونوں بزرگوں کے یہ عمل مجبورًا تھے،اموی بادشاہوں نے ان دونوں کی دیکھا دیکھی بلاضرورت بیٹھ کرخطبہ دینا شروع کردیا اس بنا پر یہ بزرگ ناراض ہوئے۔خطبہ میں قیام سنت ہے،فرض نہیں اسی لیئے انہوں نے خطبہ لوٹانے کا حکم نہ دیا۔(اشعہ)