حدیث نمبر 644

روایت ہےحضرت جابرسےفرماتےہیں کہ جمعہ کے دن جب رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم منبر پرتشریف فرما ہوئے تو فرمایا صاحبو بیٹھ جاؤ ۱؎ یہ حضرت ابن مسعود نے سن لیا تو آپ مسجد کے دروازے پر ہی بیٹھ گئے انہیں رسول اﷲصلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو فرمایا کہ اےعبداﷲ ابن مسعود آجاؤ ۲؎(ابوداؤد)

شرح

۱؎ اس وقت بعض حضرات سنتیں پڑھنے کھڑے ہوئے تھے،بعض حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری پر تعظیمًا کھڑے ہوئے انہیں فرمایا بیٹھ جاؤ۔(مرقاۃ ولمعات)اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے:ایک یہ کہ بوقت خطبہ سنتیں پڑھنا منع ہیں جیساکہ ہمارا مذہب ہے۔دوسرے یہ کہ مقتدی مسجد میں امام کی تعظیم کے لیئے اس کی آمد کے وقت کھڑے ہوسکتے ہیں کیونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا حکم دیا آئیندہ قیام سے منع نہیں کیا۔تیسرے یہ کہ خطیب کا کھڑا ہونا سنت ہے اورسامعین کا بیٹھنا۔

۲؎ سبحان اﷲ! یہ ہے صحابہ کی اطاعتِ نبی کہ حضرت ابن مسعود مسجد میں داخل ہورہے تھےدروازے پر یہ آواز سنی تو وہیں آپ جوتوں پر بیٹھ گئے تب حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کرم کریمانہ سے فرمایا کہ ہمارا روئے سخن اور لوگوں سے تھا نہ کہ تم سے۔اس ادب اور اطاعت کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے حق میں جس چیز سے ابن مسعود راضی اس سے میں راضی۔اسی لیئے ہمارے امام اعظم سراج الامت ابوحنیفہ رضی اللہ تعالٰی عنہ خلفائے راشدین کے بعد آپ کے قول کو تمام صحابہ کے قول پر ترجیح دیتے ہیں۔صوفیا فرماتے ہیں اس کے معنی یہ ہیں کہ”تَعَالْ مِنْ صَفِّ النَّعَالِ اِلی مَقَامِ الرِّجَالِ”۔حضرت ابن مسعود اس اطاعت کی بنا پر اب تک حبیب تھے اب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب ہوگئے،اب تک طالب تھے اب مطلوب ہوگئے۔شعر

ہر کہ او درعشق صادق آمدہ است برسرش معشوق عاشق آمدہ است