چالیس کروڑ مسلمانوں کے قائد کدھر ہیں ؟

قاضی القضات فی الھند کہاں ہیں؟

از مولانا حشم الدين رضوی الثقافي

غازی ملت کدھر ہیں؟

رہبر قوم و ملت کدھر ہیں؟

فاتح ہندوستان کہاں سوئے ہوئے ہیں؟

مجاھد دوراں کہاں غائب ہیں؟

مجاھد اسلام کدھر ہیں؟

پیشوائے اہلسنت کدھر ہیں؟

غزالی زماں کہاں آرام فرما ہیں؟

یہ جھوٹے عہدوں کے دعویدار کدھر ہیں؟

یہ لوگ صرف اسٹیج پر ہی سب کچھ ہیں یا حقیقت میں بھی ، اس کو سمجھنے کا وقت آن پہنچا ہے ، اب بھی اگر قوم مسلم ان ڈھکوسلہ بازوں کو نہیں پہچان پائی تو پھر سمجھو یہ قوم مسلم سے بڑا ںےغیرت ، جاہل گنوار انپڑھ قوم روئے زمین پر نہیں ہے ،

قرآن مقدس کے خلاف باتیں چونکہ ہندوستان میں ہوئی ہے ، اور پوری دنیا سے زیادہ مجاھد اسلام ہندوستان ہی میں ہیں لھذا اب وقت ہو چکا ہے حقیقی مجاھد کا جوہر دکھانے کا ،،

چونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جب قوم مسلم کی بقا کی بات آئی ہے تو مجاہد اسلام حضرات بلوں میں گھسے بیٹھے تھے اور کالجز یونیورسٹیز کے طلبہ ہمارے حق کے لئے روڈوں پر لاٹھیاں کھا رہے تھے جیلوں میں جارہے تھے اور اب بھی اس کڑی کے سیکڑوں نوجوان سلاخوں کے پیچھے ہیں ،،

جب تین طلاق کا معاملہ آیا تو سارے مذکورہ عہدے داران اپنے اپنے حجروں میں آرام فرما تھے اور ایک ہی مرد مجاہد ہندوستان جناب بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب میدان تھے ، پر مذکورہ عہدے داران میں سے کسی نے حمایت تک کا اعلان نہیں کیا اور اسلام و قرآن کے خلاف تین طلاق کا بل پاس ہوگیا ،،

اسی طرح کے درجنوں بل اسمبلی میں پاس ہوئے جو اسلام مخالف تھے ،، اور اب تو حد ہی ہوگئی اب قرآن مقدس جس کے ایک زبر زیر کے انکار سے انسان دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے اس کی چھبیس آیتیں نکالنے کے لئے ہائی کورٹ میں یاچیکا دائر کردیا ، اور سوائے رضا اکیڈمی کہ ایک بھی مذکورہ عہدے داران میدان سے باہر ہیں ،،

میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر یہ لوگ کس بات کے قائد ہیں ہمارے کس بات کے قاضی جس پر رات دن جھگڑے ہوتے ہیں ، کا بات کے مجاھد ، کا بات کے غازی ،

مسلمانوں آنکھیں کھولو اور ان کالی قائدوں کے دعویداروں کو پہچانو ، ایسے حالات میں اپنا اصل قائد پہچاننے کا وقت آچکا ہے ،،

کسان ہم مسلمان سے کئی گنا کم ہونے کے باوجود میدان میں ڈٹ گیا اور ہم ہیں کہ ڈر اور خوف کے مارے حجرے سے باہر ہی نہیں نکل رہے ہیں ،،

آج مسلکی اختلاف نے انسان کو اتنا پیچھے دھکیل دیا ہے کہ آگے آنے میں صدیوں لگ جائیں گے ،،

مسلک مسلک کا رٹ اتنا لگائے کہ آج وہابیہ دیابنہ کے مدارس سے ہم اہلسنت کے مدارس اے دسوں گنا زیادہ علماء نکل رہے ہیں ملک میں سنیت کے مقابلے میں وہابیت دیوبندیت کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور ہم پھر بھی اپنے آپ کو فاتح اعظم ہندوستان ، غازی ہندوستان وغیرہ وغیرہ کے عہدوں کے حصول کے چکر میں ہیں ،،

پیر پرستی چھوڑو اور اسلام کو سمجھو ،

ہم نے مذہب اسلام میں ہونے والے غزوات کی تاریخیں پڑھیں ہیں ، یہود و نصارٰی و سلیبیون کے تاریخ پڑھے ہیں ہم نے مولی علی ، عبیدہ بن جراح ، خالد بن ولید ، صلاح الدین ایوبی ، محمد بن فاتح ، سید سالار مسعود غازی ، ٹیپو سلطان ، محمود غزنوی ، کے تاریخ پڑھے ہیں پھر بھی ہمیں سب سے پیچھے ہیں تعجب بالائے تعجب ہے ،، اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہم امت مسلمہ کی حفاظت فرمائے آمین ،

ہے قول محمد قول خدا فرمان نہیں بدلا جائے گا

بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہیں بدلا جائے گا،

فقط والسلام،،،،،،،،،،،،،،،،

✍🏽: مولانا حشم الدين رضوی الثقافي