کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 16 رکوع 6 سورہ مریم آیت نمبر 41 تا 50
وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِبْرٰهِیْمَ۬ؕ-اِنَّهٗ كَانَ صِدِّیْقًا نَّبِیًّا(۴۱)
اور کتاب میں (ف۶۵) ابراہیم کو یاد کرو بےشک وہ صدیق (ف۶۶) تھاغیب کی خبریں بتاتا
(ف65)
یعنی قرآن میں ۔
(ف66)
یعنی کثیرُ الصدق ۔ بعض مفسِّرین نے کہا کہ صدیق کے معنی ہیں کثیرُ التصدیق جو اللہ تعالٰی اور اس کی وحدانیّت اور اس کے انبیاء اور اس کے رسولوں کی اور مرنے کے بعد اٹھنے کی تصدیق کرے اور احکامِ الٰہیہ بجا لائے ۔
اِذْ قَالَ لِاَبِیْهِ یٰۤاَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لَا یَسْمَعُ وَ لَا یُبْصِرُ وَ لَا یُغْنِیْ عَنْكَ شَیْــٴًـا(۴۲)
جب اپنے باپ سے بولا (ف۶۷) اے میرے باپ کیوں ایسے کو پوجتا ہے جو نہ سنے نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے (ف۶۸)
(ف67)
یعنی آزر بُت پرست سے ۔
(ف68)
یعنی عبادت معبود کی غایت تعظیم ہے اس کا وہی مستحق ہو سکتا ہے جو صاحبِ اوصافِ کمال اور ولیِ نِعَم ہو ، نہ کہ بُت جیسی ناکارہ مخلوق ۔ مدعا یہ ہے کہ اللہ واحد لاشریک لہ کے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں ۔
یٰۤاَبَتِ اِنِّیْ قَدْ جَآءَنِیْ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَمْ یَاْتِكَ فَاتَّبِعْنِیْۤ اَهْدِكَ صِرَاطًا سَوِیًّا(۴۳)
اے میرے باپ بیشک میرے پاس (ف۶۹) وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تو میرے پیچھے چلا آ(ف۷۰) میں تجھے سیدھی راہ دکھاؤں (ف۷۱)
(ف69)
میرے ربّ کی طرف سے معرفتِ الٰہی کا ۔
(ف70)
میرا دین قبول کر ۔
(ف71)
جس سے تو قربِ الٰہی کی منزلِ مقصود تک پہنچ سکے ۔
یٰۤاَبَتِ لَا تَعْبُدِ الشَّیْطٰنَؕ-اِنَّ الشَّیْطٰنَ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ عَصِیًّا(۴۴)
اے میرے باپ شیطان کا بندہ نہ بن (ف۷۲) بےشک شیطان رحمٰن کا نافرمان ہے
(ف72)
اور اس کی فرمانبرداری کر کے کُفر و شرک میں مبتلا نہ ہو ۔
یٰۤاَبَتِ اِنِّیْۤ اَخَافُ اَنْ یَّمَسَّكَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحْمٰنِ فَتَكُوْنَ لِلشَّیْطٰنِ وَلِیًّا(۴۵)
اے میرے باپ میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمٰن کا کوئی عذاب پہنچے تو تو شیطان کا رفیق ہوجائے (ف۷۳)
(ف73)
اور لعنت و عذاب میں اس کا ساتھی ہو ۔ اس نصیحتِ لطف آمیز اور ہدایتِ دلپذیر سے آزر نے نفع نہ اٹھایا اور اس کے جواب میں ۔
قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِیْ یٰۤاِبْرٰهِیْمُۚ-لَىٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَ اهْجُرْنِیْ مَلِیًّا(۴۶)
بولا کیا تو میرے خداؤں سے منہ پھیرتا ہے اے ابراہیم بےشک اگر تو (ف۷۴) باز نہ آیا تو میں تجھے پتھراؤ کروں گا اور مجھ سے زمانہ دراز تک بے علاقہ ہوجا (ف۷۵)
(ف74)
بُتوں کی مخالفت اور ان کو برا کہنے اور ان کے عیوب بیان کرنے سے ۔
(ف75)
تاکہ میرے ہاتھ اور زبان سے امن میں رہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ۔
قَالَ سَلٰمٌ عَلَیْكَۚ-سَاَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّیْؕ-اِنَّهٗ كَانَ بِیْ حَفِیًّا(۴۷)
کہا بس تجھے سلام ہے (ف۷۶) قریب ہے کہ میں تیرے لیے اپنے رب سے معافی مانگوں گا (ف۷۷)
(ف76)
یہ سلامِ متارکت تھا ۔
(ف77)
کہ وہ تجھے توفیقِ توبہ و ایمان دے کر تیری مغفرت کرے ۔
وَ اَعْتَزِلُكُمْ وَ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ اَدْعُوْا رَبِّیْ ﳲ عَسٰۤى اَلَّاۤ اَكُوْنَ بِدُعَآءِ رَبِّیْ شَقِیًّا(۴۸)
بےشک وہ مجھ پرمہربان ہے اور میں ایک کنارے ہوجاؤں گا (ف۷۸) تم سے اور ان سب سے جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو اور اپنے رب کو پوجوں گا(ف۷۹)قریب ہے کہ میں اپنے رب کی بندگی سے بدبخت نہ ہوں (ف۸۰)
(ف78)
شہرِ بابل سے شام کی طرف ہجرت کر کے ۔
(ف79)
جس نے مجھے پیدا کیا اور مجھ پر احسان فرمائے ۔
(ف80)
اس میں تعریض ہے کہ جیسے تم بُتوں کی پوجا کر کے بدنصیب ہوئے خدا کے پرستار کے لئے یہ بات نہیں اس کی بندگی کرنے والا شقی و محروم نہیں ہوتا ۔
فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِۙ-وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(۴۹)
پھر جب ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کر گیا (ف۸۱) ہم نے اسے اسحٰق (ف۸۲) اور یعقوب (ف۸۳) عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا
(ف81)
ارضِ مقدّسہ کی طرف ہجرت کر کے ۔
(ف82)
فرزند ۔
(ف83)
فرزند کے فرزند یعنی پوتے ۔
فائدہ : اس میں اشارہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ و السلام کی عمر شریف اتنی دراز ہوئی کہ آپ نے اپنے پوتے حضرت یعقوب علیہ السلام کو دیکھا ۔ اس آیت میں یہ بتایا گیا کہ اللہ کے لئے ہجرت کرنے اور اپنے گھر بار کو چھوڑنے کی یہ جزا ملی کہ اللہ تعالٰی نے بیٹے اور پوتے عطا فرمائے ۔
وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا۠(۵۰)
اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی (ف۸۴) اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی (ف۸۵)
(ف84)
کہ اموال و اولاد بکثرت عنایت کئے ۔
(ف85)
کہ ہر دین والے مسلمان ہوں خواہ یہودی خواہ نصرانی سب ان کی ثنا کرتے ہیں اور نمازوں میں ان پر اور ان کی آل پر درود پڑھاجاتا ہے ۔