طلاق کا بیان
{طلاق کا بیان}
نکاح سے عورت شوہر کی پابند ہوجاتی ہے اس پابندی کے اُٹھا دینے کو طلاق کہتے ہیں طلاق کی دوصورتیں ہیں ایک یہ کہ اسی وقت نکاح سے باہر ہوجائے اس کو بائن کہتے ہیں دوسری یہ کہ عدّت گُزرنے پر باہر ہوگئی اِسے رجعی کہتے ہیں۔
مسئلہ : طلاق دینا جائز ہے مگر بے وجہ شرعی منع ہے اوروجہ شرعی ہو تومُباح ہے بلکہ بعض صورتوں میںمستحب ہے (جیسے عورت اس کو یا اور وں کو ایذا دیتی ہے یانماز نہیںپڑھتی) اوربعض صورتوں میں طلاق دینا واجب ہے (جیسے شوہر نامرد یاہجڑا ہے یا اس پر کسی نے جادو یاعمل کردیا ہے کہ جماع پر قادر نہیں اور اس کے ازالہ کی بھی کوئی صورت نظر نہیں آتی کہ ان صورتوں میں طلاق نہ دینا سخت تکلیف پہنچانا ہے ۔)(درمختار وبہار شریعت)
مسئلہ : کوئی شخص غصّے کی حالت میں اپنی بیوی کو طلاق دے توطلاق واقع ہوجائے گی ۔
مسئلہ : مذاق کے طور پر طلاق دے یا دل لگی میں طلاق دے توبھی طلاق واقع ہوجائے گی ۔
مسئلہ : کوئی شخص اگر اپنی بیوی کو ڈرانے کے طلاق دے اگر چہ طلاق کی نیت نہ بھی ہو تو بھی طلاق واقع ہوجائے گی۔
مسئلہ : گونگے نے اشارے سے طلاق دی تو ہوجائے گی جبکہ لکھنا نہ جانتا ہوا ور اگر لکھنا جانتاہے تواشارے سے نہ ہوگی بلکہ لکھنے سے ہوگی۔ (فتح القدیر وبہار شریعت)
مسئلہ : انگلیوں سے اشارہ کرکے کہا تجھے اتنی طلاقیں ۔توایک دوتین جتنی انگلیوں سے اشارہ کیا اتنی طلاقیں ہوئیں یعنی جتنی انگلیاں اشارہ کے وقت کھلی ہوں ان کااعتبار ہے بندکا اعتبار نہیں۔ اگروہ کہتا ہے میری مُراد بند انگلیاں یا ہتھیلی تھی تویہ قول دیانتہً معتبر ہوگا قضاء نہیں۔ اوراگر تین انگلیوں سے اشارہ کرکے کہا تجھے اس کی مثل طلاق اور نیت تین کی ہو توتین طلاق پڑے گی نہیں توایک بائن پڑے گی اوراگر اشارہ کرکے کہاتجھے اتنی اور نیت طلاق کی ہے اورلفظِ طلاق نہیںبولا جب بھی طلاق ہوجائے گی ۔ (درمختار وردالمختار وبہار شریعت)