حضرت جریج کی عبرت ناک کَہَانی

ایک دفعہ غیب داں نبی ﷺ  نے اگلی امت کے مشہور و معروف ولی حضرت جریج علیہ الرحمہ کا واقعہ بیان فرمایا کہ وہ عبادت گزارتھے اپنے عبادت خانے ہی میں اللہ کی تسبیح و تحمید اور اس کے ذکر میں مشغول رہتے تھے ایک دن جب وہ نمازمیں مصروف تھے ان کی والدہ انھیں بلانے آئیں اور جریج کہہ کر آواز دیا یہ دل میں سوچنے لگے۔ بار الہا ! میری ماں ہے اور میری نماز ! (میں کیا کروں ) ماں کا کہنا مانوں، یا نماز پڑھوں کچھ دیر اسی کشمکش میں پریشان رہے آخر سوچ بچار کر ایک فیصلہ کیا پھر نماز میں مشغول ہوگئے اور ماں انتظار کرکے چلی گئی وہ دوسرے روز پھر انھیں بلانے آئی اور آواز دیا اے جریج ! مگر آج بھی وہی کچھ سوچ کر نماز میں لگ گئے ( اور ماں کی بات نہ سنی ماں کو بیٹے کے اس برتائو سے بڑا رنج پہونچا ) اس نے خدائے سمیع کی بارگاہ میں یہ بد دعا کردی ’’اَللّٰھُمَّ لاَ تُمِتْہٗ حَتّیٰ یَنْظُرَ اِلیٰ وُجُوْہِ الْمُوْمِسَاتِ‘‘ یعنی، الٰہی جُریج جب تک کسی بدکار کا منھ نہ دیکھ لے اسے وفات نہ دینا۔

بنی اسرائیل میں جُریج اور ان کی عبادت کا خوب چرچا ہو چلا تھا ایک فاحشہ عورت (جو حسن و جمال میں یکتا ہونے کی وجہ سے) جس کے حسن کی کہاوت کہی جاتی تھی جریج کے سامنے اپنے ناپاک ارادے کے ساتھ آئی مگر جریج نے اس کی طرف توجہ نہ کی تو وہ ایک چرواہے کے پاس آئی اس بے حیا نے اسے اپنے اوپر قابو دیا تو وہ اس کے ساتھ بدی میں ملوث ہوا جس کے سبب یہ حاملہ ہو گئی جب بچہ پیدا ہوا تو اس نے کہا کہ یہ بچہ جریج کا ہے اتنا سنتے ہیں لوگ برہم ہوگئے اور آکر جُریج کا عبادت خانہ ڈھا دیا اور انھیں مارنے لگے۔ جریج نے پوچھا تم لوگ یہ کیا کررہے ہو ؟ انہوں نے کہا تم زنا کا ر ہو فلاں فاحشہ کے شکم سے تیری بد کاری کے باعث بچہ پیدا ہوا ہے۔ جریج نے پوچھا وہ بچہ کہاں ہے ؟ لوگ اسے لے کر آئے تو جریج نے ان سے مہلت لے کر نماز پڑھی پھر بچے کے پاس آیا ’’فَطَعَنَ فِیْ بَطَنِہِ وَ قَالَ یَا غُلَامُ مَنْ اَبُوْکَ قَالَ فُلَانٌ الرَّاعِیْ‘‘ اس کے پیٹ میں انگلی مارا اور کہا اے بچے تم کس کے نطفے سے ہو ؟ اس نے کہا فلاں چرواہے کا۔ لوگ جریج کی کرامت و پاک دامنی دیکھ کر بے حد نادم و شرمندہ ہوئے اور جریج کو بوسہ دینے اور ان کی بزرگی سے برکت حاصل کرنے لگے انہوں نے کہا ہم تیرا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔ جریج نے کہا نہیں اسے پہلے کی طرح مٹی کا بنادو تو انھوں نے ویسا ہی بنادیا۔ ( مسلم شریف )

حضرت جریج نفل نماز پڑھ رہے تھے وہ نماز مختصر کرکے ماں کے حکم کی بجا آوری کے لئے حاضر ہو سکتے تھے مگر انھوں نے ایسا نہ کرکے ماں کو تکلیف پہونچائی اور اس کے نتیجے میں انھیں ایسے شرمناک حالات کا سامنا کرنا پڑا کہ ان جیسے تارک الدُّنیا کے لئے اس سے زیادہ شرمناک واقعہ نہیں ہوسکتا۔

یہاں پر سزا کی تعین قدرت نے نہیں بلکہ خود ماں نے ہی کی تھی۔ پھر عمل و جزا میں یک گوناں مناسبت ضرور پائی جاتی ہے انہوں نے تھوڑی دیر نماز موقوف کرکے ماں کا منھ دیکھنا پسند نہ کیا تو اس کے بدلے میں انھیں مجبور ہو کر ایک بد ذات فاحشہ کا منھ بھی دیکھنا پڑا۔ انھوں نے اپنی ماں کے ساتھ کچھ اس طرح کا سلوک کیا تھا جیسے وہ اس غریب کے فرزند نہیں ہیں اور اسی بات سے اس کے آبگینۂ دل کو ٹھیس پہونچی تھی تو اسی جنس کے عتاب سے ان کے بھی آبگینۂ دل کو ٹھیس پہونچائی گئی۔

میرے آقا ﷺ  کے پیارے دیوانو!حضرت جریج بلاشبہ اللہ کے ولی تھے اور خدائے وحدہٗ لاشریک کی عبادت و رضا جوئی کے لئے انھوں نے اپنی ماں کی معمولی سی نافرمانی کی تھی مگر قدرت نے انہیں بھی معاف نہیں کیا بلکہ دنیا ہی میں ان پر عتاب فرمایا اللہ اکبر،پھر ہم جیسے سیہ کا ر، خطا شعار اپنے مال اور اہل وعیال کے لئے ماں باپ کو بڑی سی بڑی اذیت دے کر خدائے قہار و جبار کے غضب و عذاب سے کیوں کر بچ سکتے ہیں ؟ لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کہ والدین کی فرمانبرداری میں کوتاہی نہ کریں۔ اللہ عزوجل ہم سب کو والدین کا اطاعت شعار بنائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ