کنزالایمان مع خزائن العرفان پارہ 16 رکوع 9 سورہ مریم آیت نمبر 83 تا 98
اَلَمْ تَرَ اَنَّاۤ اَرْسَلْنَا الشَّیٰطِیْنَ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ تَؤُزُّهُمْ اَزًّاۙ(۸۳)
کیا تم نے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان بھیجے (ف۱۴۳) کہ وہ انہیں خوب اچھالتے ہیں(ف۱۴۴)
(ف143)
یعنی شیاطین کو ان پر چھوڑ دیا اور مسلّط کر دیا ۔
(ف144)
اور مَعاصی پر ابھارتے ہیں ۔
فَلَا تَعْجَلْ عَلَیْهِمْؕ-اِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّاۚ(۸۴)
توتم ان پر جلدی نہ کرو ہم تو ان کی گنتی پوری کرتے ہیں (ف۱۴۵)
(ف145)
اعمال کی جزا کے لئے یا سانسوں کی فنا کے لئے یا دنوں مہینوں اور برسوں کی اس میعاد کے لئے جو ان کے عذاب کے واسطے مقرر ہے ۔
یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًاۙ(۸۵)
جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمٰن کی طرف لے جائیں گے مہمان بناکر (ف۱۴۶)
(ف146)
حضرت علی مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ مومنینِ متّقین حشر میں اپنی قبروں سے سوار کر کے اٹھائیں جائیں گے اور ان کی سواریوں پر طلائی مرصّع زینیں اور پالان ہوں گے ۔
وَّ نَسُوْقُ الْمُجْرِمِیْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ وِرْدًاۘ(۸۶)
اور مجرموں کو جہنم کی طرف ہان کیں گے پیاسے (ف۱۴۷)
(ف147)
ذلّت و اہانت کے ساتھ بسبب ان کے کُفر کے ۔
لَا یَمْلِكُوْنَ الشَّفَاعَةَ اِلَّا مَنِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمٰنِ عَهْدًاۘ(۸۷)
لوگ شفاعت کے مالک نہیں مگر وہی جنہوں نے رحمٰن کے پاس قرارکررکھا ہے (ف۱۴۸)
(ف148)
یعنی جنہیں شفاعت کا اذن مل چکا ہے وہی شفاعت کریں گے یا یہ معنٰی ہیں کہ شفاعت صرف مومنین کی ہو گی اور وہی اس سے فائدہ اٹھائیں گے ۔ حدیث شریف میں ہے جو ایمان لایا ، جس نے لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہا اس کے لئے اللہ کے نزدیک عہد ہے ۔
وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًاؕ(۸۸)
اور کافر بولے (ف۱۴۹) رحمٰن نے اولاد اختیار کی
(ف149)
یعنی یہودی و نصرانی و مشرکین جو فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں کہتے تھے کہ ۔
لَقَدْ جِئْتُمْ شَیْــٴًـا اِدًّاۙ(۸۹)
بےشک تم حد کی بھاری بات لائے (ف۱۵۰)
(ف150)
اور انتہا درجہ کا باطل و نہایت سخت و شنیع کلمہ تم نے منہ سے نکالا ۔
تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَ تَنْشَقُّ الْاَرْضُ وَ تَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّاۙ(۹۰)
قریب ہے کہ آسمان اس سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ گر جائیں ڈھ(مسمار ہو) کر(ف۱۵۱)
(ف151)
یعنی یہ کلمہ ایسی بے ادبی و گستاخی کا ہے کہ اگر اللہ تعالٰی غضب فرمائے تو اس پر تمام جہان کا نظام درہم برہم کر دے ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ کُفّار نے جب یہ گستاخی کی اور ایسا بے باکانہ کلمہ منہ سے نکالا تو جن و انس کے سوا آسمان ، زمین ، پہاڑ وغیرہ تمام خَلق پریشانی سے بے چین ہو گئی اور قریب ہلاکت کے پہنچ گئی ملائکہ کو غضب ہوا اور جہنّم کو جوش آیا پھر اللہ تعالٰی نے اپنی تنزیہ بیان فرمائی ۔
اَنْ دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًاۚ(۹۱)
اس پر کہ انہوں نے رحمٰن کے لیے اولاد بتائی
وَ مَا یَنْۢبَغِیْ لِلرَّحْمٰنِ اَنْ یَّتَّخِذَ وَلَدًاؕ(۹۲)
اور رحمٰن کے لئے لائق نہیں کہ اولاد اختیار کرے (ف۱۵۲)
(ف152)
وہ اس سے پاک ہے اور اس کے لئے اولاد ہونا مَحال ہے ممکن نہیں ۔
اِنْ كُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًاؕ(۹۳)
آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں سب اُس کے حضور بندے ہو کر حاضر ہوں گے (ف۱۵۳)
(ف153)
بندہ ہونے کا اقرار کرتے ہوئے اور بندہ ہونا اور اولاد ہونا جمع ہو ہی نہیں سکتا اور اولاد مملوک نہیں ہوتی تو جو مملوک ہے ہر گز اولاد نہیں ۔
لَقَدْ اَحْصٰىهُمْ وَ عَدَّهُمْ عَدًّاؕ(۹۴)
بےشک وہ ان کا شمار جانتا ہے اور ان کو ایک ایک کرکے گِن رکھا ہے (ف۱۵۴)
(ف154)
سب اس کے علم میں محصور و محاط ہیں اور ہر ایک کے انفاس ، ایام ، آثار اور تمام احوال اور جملہ امور اس کے شمار میں ہیں اس پر کچھ مخفی نہیں سب اس کی تدبیر و قدرت کے تحت میں ہیں ۔
وَ كُلُّهُمْ اٰتِیْهِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فَرْدًا(۹۵)
اور ان میں ہر ایک روز قیامت اس کے حضور اکیلا حاضر ہوگا (ف۱۵۵)
(ف155)
بغیر مال و اولاد اور معِین و ناصر کے ۔
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا(۹۶)
بےشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمٰن محبت کردے گا (ف۱۵۶)
(ف156)
یعنی اپنا محبوب بنائے گا اور اپنے بندوں کے دل میں ان کی مَحبت ڈال دے گا ۔ بخاری و مسلم کی حدیث میں ہے کہ جب اللہ تعالٰی کسی بندے کو محبوب کرتا ہے تو جبریل سے فرماتا ہے کہ فلانا میرا محبوب ہے جبریل اس سے مَحبت کرنے لگتے ہیں پھر حضرت جبریل آسمانوں میں ندا کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی فلاں کو محبوب رکھتا ہے سب اس کو محبوب رکھیں تو آسمان والے اس کو محبوب رکھتے ہیں پھر زمین میں اس کی مقبولیت عام کر دی جاتی ہے ۔
مسئلہ : اس سے معلوم ہوا کہ مومنینِ صالحین و اولیائے کاملین کی مقبولیتِ عامہ ان کی محبوبیت کی دلیل ہے جیسے کہ حضور غوثِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ اور حضرت سلطان نظام الدین دہلوی اور حضرت سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ تعالٰی عنہم اور دیگر حضرات اولیائے کاملین کی عام مقبولیتیں ان کی محبوبیت کی دلیل ہیں ۔
فَاِنَّمَا یَسَّرْنٰهُ بِلِسَانِكَ لِتُبَشِّرَ بِهِ الْمُتَّقِیْنَ وَ تُنْذِرَ بِهٖ قَوْمًا لُّدًّا(۹۷)
تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں یونہی آسان فرمایا کہ تم اس سے ڈر والوں کو خوشخبری دو اور جھگڑالو لوگوں کو اس سے ڈر سناؤ
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍؕ-هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠(۹۸)
اور ہم نے ان سے پہلی کتنی سنگتیں کھپائیں(ف۱۵۷) کیا تم ان میں کسی کو دیکھتے ہو یا ان کی بھنک سنتے ہو (ف۱۵۸)
(ف157)
تکذیبِ انبیاء کی وجہ سے کتنی بہت سی اُمّتیں ہلاک کیں ۔
(ف158)
وہ سب نیست و نابود کر دیئے گئے اسی طرح یہ لوگ اگر وہی طریقہ اختیار کریں گے تو ان کا بھی وہی انجام ہو گا ۔