خُوَیْدَمِ روافض کی چالاکیاں

۔

عنوان ۔

“چمن زمان صاحب کا امامِ اھل سنت رحمۃ اللہ علیہ کی عبارت سے فاسد استدلال اور سنیوں کو دھوکہ دینے کی کوشش “

۔

حدیثِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے ” اَلْمُؤمِنُ غِرٌّ كَرِيْمٌ وَالْفَاجِرُ خِبٌّ لَئِيْمٌ”

۔

مومن بڑا بھولا اور شریف ہوتا ہے اور فاجر شخص بڑا مکار و کمینہ ہوتا ہے۔

۔

بھولے بھالے مسلمانوں کو خبردار کرتے اللہ پاک نے مکارمنافقین کے بارے میں اپنے پاک کلام میں ارشاد فرمایا “یُخادِعُوْنَ اللّٰہَ وَالّذِیْنَ اٰمَنُوْا”

۔

یعنی مَکّار منافقین اللہ اور مسلمانوں کو دھوکا دینا چاہتے ہیں ۔

۔

“چمن زمان صاحب نے بھی اِسی راہ پر چلتے ہوئے اپنے قلم کے ذریعے بھولے بھالے صحیح العقیدہ سُنی مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی خوب کوشش کی ہے مگر کیسے؟

آئیے جانتے ہیں ۔

چمن زمان صاحب اپنی کتاب”موقف اھل السنۃ من الشھادۃ بالجنۃ” المعروف “جدید نعرے اور اہل سنت کے رائے ” صفحہ نمبر 4 پر لکھتے ہیں”مشاجرات صحابہ میں نہ پڑیں ۔لیکن اگر بات طرفداری کی آئے تو طرفداری اھلبیت کی کریں کیونکہ ہم اہلبیت کے غلامانِ خانہ زاد ہیں ہمیں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے کیا رشتہ خدانخواستہ اُن کی حمایت بےجا کریں البتہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو الزامِ بَدْگوْیَاں سے لازمی طور پر محفوظ رکھیں “

۔

چمن زمان صاحب نے اس عبارت کے ذریعے یہ مطلب کشید کرنے کی کوشش کی ،،، کہ سُنی حضرات عُرس وجلوسِ امیرِ معاویہ رضی اللہ عنہ کے ذریعے ،،،، نیز نعرہ “ہر صحابئ نبی جنتی جنتی” لگواکر امیرِ معاویہ سرکار کی مخالفت بےجا کرتے ہیں ۔

۔

چمن زمان صاحب کا مطلب ومقصد خود اُنہی کے الفاظ سے اور اُن کے رسالے کے نام سے ہی ظاہر ہے مزید تفصیل کےلئے ملاحظہ فرمائیے رسالہ کا صفحہ نمبر 4 کی آخری تین لائینیں اور صفحہ نمبر 5 کی ابتدائی دو لائینیں ۔

۔

چمن زمان صاحب نے اس عبارت کے ذریعے بھولے بھالے صحیح الفکر سنیوں کو ناصبی وگستاخانِ اہلِ بیت مشہور کرنے کی بھی ناپاک کوشش کی ہے کیونکہ ہر سنی عَدمِ توجہ کی بنا پر اس عبارت سے دھوکا کھائے گا اور اس عبارت کا رد لکھے گا تو چمن زمان صاحب صاحب اور اُس کی پوری ٹیم والے لٹھ لےکر اُس بندے کے پیچھے پڑیں گے اور لوگوں سے کہیں گے یہ دیکھو ناصبی لوگ، یہ دیکھو گستاخانِ اھل بیت، یہ دیکھو فکرِ رضا سے روگردانی کرنے والے لوگ ۔۔۔۔۔۔

کیونکہ یہی عبارت کچھ الفاظ کے ردّوبدل کے ساتھ فتاوٰی رضویہ شریف جلد 29 کے رسالہ “اعتقادالاحباب فی الجمیل والمصطفٰی والآل والاصحاب “میں بھی موجود ہے۔

۔

امام اھل سنت رَحِمَہُ اللّہُ عَلَیْہ نے اس عبارت کو اپنے رسالہ میں محض اس لئے نقل کیا کہ کَہِیْں لوگ بابِ مشاجرات میں امیرمعاویہ سرکار کی حمایت کرکے اُن کے اجتھاد شریف کو درست اور حضرت مولائے کائنات، امام الاولیاء سیدنا علی کَرّم اللہ وجھہ الکریم کے اجتھاد شریف کو خطائے اجتھادی قرار دے کر غلطی نہ کر بیٹھیں اس لئے امام انہیں تنبیہ فرما رہے کہ ہم تو بحمداللہ سرکارِ اہلبیت کے غلامانِ خانہ زاد ہیں، ہمیں معاویہ رضی اللہ عنہ سے کیا رشتہ، خدانخواستہ اُن کے ہمایت بےجا کریں مگر ہاں اپنی سرکار کی طرفداری اور اُن کا الزام بدگویاں سے بری رکھنا منظور ہے کہ ہمارے شہزادہ اکبر حضرت سبطِ مجتبٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حسبِ بشارت اپنے جدّامجد سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعدِ اختتامِ مدت عین معرکہ جنگ میں ہتھیار رکھ دیئے اور ملک امیرِ معاویہ کو سپرد کیا ۔

۔

سیدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے اس عبارت کو اپنے رسالہ مبارکہ میں جس عنوان کے تحت ذکر کیا وہ بھی ملاحظہ فرمائیں آپ لکھتے ہیں “عقیدہ سابعہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مشاجراتِ صحابہ کرام “

۔

فتنہ دوراں صاحب سے ہم کہنا چاہتے ہیں کہ آپ خدا کا خوف کریں ،ناپاک شرارتوں سے باز آجائیں ۔۔۔

۔

امام رضی اللہ عنہ اس عبارت کو بابِ مشاجرات میں ذکر فرمائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور آپ تمام صحابہ کرام علیھم الرضوان کو قطعی جنتی نہ کہنے اور اُن کی تعظیم وتوقیر پر مشتمل نعروں کو منع کرنے کے باب میں اس عبارت کو ،،،،اور وہ بھی قطع وبرید کے ساتھ ذکر کریں کیا آپ کو شرم نہیں آتی؟

۔

خود کو مفتی ومحققِ دوراں کہلواتے ہو اور حالت یہ ہے کہ بعض مرتبہ عبارات سے مقصدِ شرع سمجھنے کی بھی آپ کو تمیز نہیں ہے ۔

۔

فتنہ دوراں صاحب آپ نے اِس عبارت کو محض اس لئے نقل کیا کہ مسلمان عدم توجہ کی بناپر اس عبارت پر تبصرہ کریں اور آپ کو موقع ملے تاکہ آپ ناصبی ناصبی کی گردان پکی کریں ۔

۔

چمن زمان صاحب !آپ کا اِس عبارت کو نقل کرنا کس مقصد کے تحت تھا وہ ہم جانتے ہیں ۔

ارشادِ الٰہی ہے ” قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاھِھِمْ وَمَاتُخْفِیْ صُدُوْرُھُم اَکْبَرُ”

۔۔

حنیف قریشی کے صحبت بد کا یہی نتیجہ ہے کہ دل سے نورِ علم اور ذھن شریف سے روشن فھم ختم ہوجاتی ہے ۔

آپ کا پیٹی بھائ تو پوری طرح خادمِ روافض ہے لیکن آپ ابھی ابتدائی سالکین میں سے ہیں اس لئے ہم آپ کو خُوَیْدَمِ روافض کے لقب سے مُلَقّبْ کرتے ہیں ۔

۔

چمن زمان صاحب !آپ امام اہل سنت کی عبارت کو اپنے فاسد مقصد میں کیوں نہ استعمال کریں گے کہ روافض تو آلِ مجوس ویہود ہیں ۔آلِ یہود کا یہ پرانا طریقہ ہے کہ وہ عباراتِ کو اپنے مطلب ومقصد کےلئے قطع وبرید کرتے رہتے ہیں جس کو قرآن نے یوں بیان فرمایا “یُحَرّفُوْنَ الْکَلم عن مواضعہ. “

آپ نے آل یہود یعنی روافض کا خُویدم بن کر ہمارے امام کی عبارت کو غلط مقصد میں استعمال کیا ۔اللہ پاک آپ کو ہدایت دے ۔

✍️ ابوحاتم

19/03/2021/