نماز خوف پڑھائی
حدیث نمبر 649
روایت ہے انہی سے فرماتے ہیں ہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف پڑھائی ہم نے حضور کے پیچھے دو صفیں بنائیں دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا ۱؎ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکیبرکہی ہم سب نے تکبیرکہی پھر حضور نے رکوع کیا اور ہم سب نے رکوع کیا پھر حضورنے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور ہم سب نے اٹھایا پھر آپ اور وہ صف جو آپ سےمتصل تھی سجدہ میں گئے اور پچھلی صف دشمن کے مقابل کھڑی رہی۲؎ تو جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پوراکرلیا اور آپ سےمتصل صف بھی کھڑی ہوگئی توپچھلی صف سجدہ میں گرگئی پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے پھر پچھلی صف آگے ہوگئی اور اگلی صف پیچھے چلی گئی پھرحضور انورصلی اللہ علیہ وسلم نے اور ہم سب نے رکوع کیا پھرحضور نے اور ہم سب نے رکوع سے سر اٹھایا پھرحضور اور وہ صف جو آپ سے متصل تھی اور جو رکعت اولیٰ میں پچھلی صف تھی سجدہ میں گئے ا ور پچھلی دشمن کے مقابل کھڑی رہی۳؎ پھرجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ سےمتصل صف نےسجدہ کرلیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ہم سب نے اکٹھا سلام پھیرا ۴؎(مسلم)
شرح
۱؎ سارے صحابہ حضور انورصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوگئے جن کی لمبی لمبی دوصفیں ہوگئیں۔تکبیرتحریمہ قیام،رکوع اور قومہ سب نے حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا مگر سجدے میں فرق ہوگیا۔
۲؎ یعنی اس صف نے سجدہ نہ کیا تاکہ دشمن ٹوٹ نہ پڑے بلکہ یونہی دشمن کے مقابل کھڑی رہی۔خیال رہے کہ اس صورت میں سارے صحابہ ہتھیار بند نماز پڑھ رہے تھے،چونکہ دشمن جانب قبلہ میں تھا اس لیئے ایک جماعت کو کہیں جانے کی ضرورت نہ پڑی،کھڑا رہنے والا ٹولا صرف دشمن کی نگرانی کررہا تھا اگر اس وقت حملہ ہوتا تو یہ سجدے والوں کو خبرکردیتا اور سب ایک دم مقابلہ کرتے،یہ نہ ہوتا کہ سجدے والوں کے اوپرگزرکر ان کا مقابلہ کرتے۔
۳؎ بعض شارحین نے کہا کہ ان صفوں کا آگے پیچھے ہٹنا دوقدموں سےتھا نہ کہ تین سے،ورنہ نماز جاتی رہتی مگر یہ غلط ہے کیونکہ نماز خوف میں چلنے پھرنے کی اجازت دی گئی ہے،یہ تو بڑی خطرناک حالت ہوتی ہے۔اگر نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو نمازی وضو کے لیئے چل بھی سکتا ہے،کعبہ سے پھربھی سکتا ہے۔
۴؎ اس صور ت میں تمام مقتدیوں کو دونوں رکعتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مل گئیں اور سب تکبیرتحریمہ اور سلام میں امام کے ساتھ شریک رہے،یہ واقعہ مقام عسفان کا ہے اور نمازخوف کا یہ بھی ایک طریقہ ہے جب کہ دشمن جانب قبلہ ہو،مگر ترجیح پہلے طریقہ کو ہوگی کیونکہ وہی آیت قرآنی کے زیادہ موافق ہے۔