اِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخۡرُجُ فِىۡۤ اَصۡلِ الۡجَحِيۡمِۙ ۞- سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 64
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخۡرُجُ فِىۡۤ اَصۡلِ الۡجَحِيۡمِۙ ۞
ترجمہ:
بیشک وہ ایسا درخت ہے جو دوزخ کی جڑ سے نکلتا ہے
الصفت : ٦٤ میں ہے : بیشک وہ ایسا درخت ہے جو دوزخ کی جڑ سے نکلتا ہے
کفار وغیرہ نے یہ اعتراض کیا تھا کہ آگ تو درخت کو جلادیتی ہیں پھر دوزخ میں درخت کیسے ہوسکتا ہے ‘ اللہ تعالیٰ نے اس اعتراض کے جواب میں یہ آیت نازل فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے اس درخت کو پیدا ہی دوزخ کی جڑ میں کیا ہے چونکہ اس درخت کی اصل آگ ہے اس لیے یہ آگ میں ہی پھلا پھولا ہے ‘ اس کی نظیر یہ ہے کہ مچھلی پانی میں زندہ رہتی ہے اور پانی میں غرق نہیں ہوتی جب کہ دوسرے جاندار پانی میں غرق ہوجاتے ہیں اللہ تعالیٰ مالک اور خالق ہے وہ چاہے تو پانی میں زندہ مخلوق پیدا کردے اور وہ چاہے تو آگ میں زندہ مخلوق پیدا کردے۔
القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 64