{غُسلِ میّت کا بیان}

ٍ میّت کو غُسل د ینا فرضِ کفایہ ہے یعنی بعض لوگوں نے غُسل دے دیا تو سب سے یہ فرض ساقط ہوجائے گا اگر کسی نے بھی نہ دیا تو سب گنہگار ہوں گے ۔

مسئلہ : مسلمان میّت بچہ ہو یا بڑا دونوں کے لئے غُسل ہے ۔

مسئلہ : مسلمان مرد یا عورت کا بچہ زندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصّہ باہر ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مرگیا تواس کو غُسل وکفن دیں گے اوراس کی نماز بھی پڑھیں گے ورنہ اُسے نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردیں گے اس کے لئے غُسل وکفن بطریق مسنون نہیں۔ اوراس کی نماز بھی نہیں پڑھی جائے گی اکثر کی مقدار یہ ہے کہ سر کی جانب سے ہو تو سینہ تک اکثر ہے اورپاؤں کی جانب سے ہوتو کمر تک ۔

مسئلہ : شہید کے لئے غُسل نہیں بلکہ خون سمیت دفن کیا جائے گا۔

مسئلہ : شہید سے مُراد وہ بالغ، عاقل ، طاہر مسلمان ہے جو بطور ظلم کسی آلہ جارحہ سے قتل کیا گیا ہو اوراس کے قتل سے دیت واجب نہ ہوئی ہو۔ (عامہ کتب)

مسئلہ : نہلانے والاپاک ہو۔ جنبی یاحائضہ نے غُسل دیا تو مکروہ ہے مگر غُسل ہوجائے گا اوراگر بے وضو نے غُسل دیا تو کوئی کراہت نہیں۔

مسئلہ: مرد کو مرد نہلائے اورعورت کو عورت نہلائے ۔ میت چھوٹا لڑکا ہے تواسے عورت بھی نہلا سکتی ہے اورچھوٹی لڑکی کو مرد بھی ۔ چھوٹے سے مُراد یہ ہے کہ حد شہوت کو نہ پہنچے ہوں ۔ (عالمگیری)

مسئلہ : عورت اپنے شوہر کو غُسل دے سکتی ہے ۔ (عالمگیری)

مسئلہ : عورت مرجائے توشوہر نہ اُسے نہلاسکتا ہے اورنہ چھو سکتاہے دیکھنے کی ممانعت نہیں ۔ (درمختار)

مسئلہ : ایسی جگہ انتقال ہوا جہاں پانی نہیں ملتا توتیمم کرائیں۔

مسئلہ : خنثیٰ مشکل کا انتقال ہوا تو اسے نہ مرد نہلاسکتاہے اور نہ عورت بلکہ تیمم کرایا جائے ۔ تیمم کرانے والااجنبی ہوتو ہاتھ پر کپڑا لپیٹے ۔ خنثیٰ مشکل کسی مرد یا عورت کو غُسل نہیں دے سکتا ۔(عالمگیری)

مسئلہ : جہاں غُسل دیں مستحب یہ ہے کہ وہاں پردہ کرلیں کہ سوائے نہلائے والے اور مددگار وں کے دوسرا نہ دیکھے۔

{غُسل کا طریقہ}

1)…جس چارپائی یا تخت یاتختہ پر نہلانے کا ارادہ ہو اس کو تین یا پانچ یا سات بار دھونی دیں یعنی جس چیز میں وہ خوشبو سُلگتی ہو اسے تین یا پانچ یا سات بار اس چارپائی وغیرہ کے گرد پھرائیں ۔

2)…اس چارپائی وغیرہ پر میّت کو جس طرح قبر میں رکھتے ہیں لٹا کر ناف سے گھٹنوں تک کے حصّے کو کسی کپڑے سے چُھپا دیں ۔

3)… نہلانے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر پہلے استنجا کرائے پھر نماز کے وضو جیسا وضو کرائے ۔ یعنی منہ پھر کہنیوں سمیت ہاتھ دھوئیں پھر سرکا مسح کریں پھر پاؤں دھوئیں ۔ میّت کے وضو میں گٹوں تک ہاتھ دھونا، کلی کرنا، اورناک میں پانی ڈالنا نہیںہے کوئی کپڑا یاروئی کو بھگو کر دانتوں اورمسوڑھوں اورہونٹوں اورناک کے نتھنوں پر پھیر دیں۔ سراور داڑھی کے بالوں کو گل خیرو یاپاک صابن ورنہ خالی پانی سے دھوئیں ۔

4)…پھر بائیں کروٹ لٹا کر سرسے پاؤں تک بیری کے پتے میں جوش دیا ہوا پانی بہائیں (پانی زیادہ گرم نہ ہو) ۔اگر میّسر نہ ہوسکے توصرف نیم گرم پانی کافی ہے ۔

5)…پھر ٹیک لگا کر بٹھائیں اور نرمی کے ساتھ پیٹ پر نیچے کی طرف ہاتھ پھیریں اگر کچھ نکلے ، دھو ڈالیں ۔ وضو اورغُسل کا اعادہ نہ کریں۔

6)…آخر میں کافور کاپانی اوراگر میّسر نہ ہوتو نیم گرم پانی سر سے پاؤں تک سارے بدن پر بہائیں پھر کسی پاک کپڑے سے اس کے بدن کو پونچیں ۔

7)…ایک مرتبہ سارے بدن پرپانی بہانا فرض ہے اورتین مرتبہ سنّت ہے۔

8)…نہلانے کے بعد اگر ناک ، کان ، منہ اوردیگر سوراخوں میں روئی رکھ دیں توحرج نہیںمگر بہتر یہ ہے کہ نہ رکھیں۔(عالمگیری)

9)…میّت کی داڑھی یا سر کے بال میں کنگھا کرنا یا ناخن تراشنایا کسی جگہ کے بال مونڈنا یااکھیڑنا مکروہ تحریمی ہے ۔ بلکہ حکم یہ ہے کہ جس حالت پر ہے اسی حالت پر دفن کردیں اگر ناخن ٹوٹ رہا ہو تو کاٹ لیا یا بال تراش لئے توانہیں کفن میں رکھ دیں۔(درمختار)

10)…میّت کے دونوں ہاتھ کروٹوں پر رکھیں سینہ پر نہ رکھیں یہ کفّار کا طریقہ ہے۔(درمختار)