أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَنَجَّيۡنٰهُ وَاَهۡلَهٗ مِنَ الۡكَرۡبِ الۡعَظِيۡمِ ۞

ترجمہ:

اور ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی

الصفت : ٧٦ میں فرمایا : اور ہم نے ان کو اور ان کے گھروالوں کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی

قتادہ نے کہا حضرت نوح (علیہ السلام) کے گھر والوں میں سے آٹھ افراد ایمان لائے تھے ‘ حضرت نوح (علیہ السلام) ‘ ان کے تین بیٹے اور ان کی ازواج چار مرد اور چار عورتیں ‘ اور ان کی قوم میں سے کل اسی (٠ ٨) افراد اسلام لائے تھے۔ (الکنت والعیون ج ٥ ص ٥٣ )

جو شخص اللہ کے دین کی تبلیغ کرتا ہے اس کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ اسلام میں تعداد کی زیادتی مطلوب نہیں ہے بلکہ لوگوں میں ایمان اور تقویٰ کی اعلیٰ صفات مطلوب ہیں ‘ حضرت نوح (علیہ السلام) نے نو سو سے زیادہ سال تک تبلیغ کی اور صرف اسی آدمی اپنے پیروکار بنائے ‘ اس لیے علماء مبلغین اور صالحین کو چاہیے کہ وہ اس کے درپے نہ ہوں کہ ان کے پیروکاروں کی تعداد زیادہ ہو بلکہ اس کی کوشش کریں گے ان کے پیروکار ایمان اور اخلاق کی اعلیٰ اقدار کے حامل ہوں۔

اس آیت میں فرمایا ہے ان کو بڑی مصیبت سے نجات دی ‘ اس کی ایک تفسیر یہ ہے کہ انکو طوفان میں غرق ہونے سے محفوظ رکھا اور اس کی دوسری تفسیر یہ ہے کہ ان کی قوم کے کافر سردار جو ان کو تنگ کرتے رہتے تھے اس مصیبت سے ان کو نجات دی۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 76