جنازے کا بیان
{جنازے کا بیان}
مسئلہ : چھوٹا بچہ شیر خوار یا ابھی دودھ چھوڑا ہو یا اس سے کچھ بڑا ہواس کو اگر ایک شخص ہاتھ پر اُٹھا کر چلے تو حرج نہیں اوریکے بعد دیگرے لوگ اسے ہاتھوں ہاتھ لیتے رہیں اور اگر کوئی شخص سواری پر ہو اور اتنے چھوٹے جنازہ کو ہاتھ پر لئے ہوئے جب بھی حرج نہیں ۔مرنے والا اس سے بڑا ہو تو چارپائی پر لے جائیں ۔
مسئلہ : جنازہ پر پھولوں کی چادر ڈالنے میں حرج نہیںکہ پھول جب تک تر رہیں گے تسبیح کریں گے۔
مسئلہ : جنازہ کو کندھا دینا عبادت ہے ۔ ہر شخص کو چاہیے کہ عبادت میں کوتاہی نہ کرے سید عالم ﷺنے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا جنازہ اُٹھایا۔(جوہرہ)
مسئلہ : جنازہ لے چلنے میں سرہانہ آگے ہونا چاہیے اور جنازہ کیساتھ آگ لے جانے کی ممانعت ہے ۔ (عالمگیری)
ہاں اگر راستے میں اندھیراہو اورروشنی کی نیت سے لے جارہا ہو تو حرج نہیں سنت یہ ہے کہ چار شخص جنازہ اُٹھائیں ۔ایک پایہ کو ایک شخص اُٹھائے ۔ اگر صرف دوشخصوں نے اُٹھایا ایک نے سرہانے سے اور دوسرے نے پائینتی سے تو بلا ضرورت ایسا کرنا مکروہ ہے اورضرورت سے ہو جیسے جگہ تنگ ہوتو حرج نہیں۔
سنّت یہ ہے کہ یکے بعد دیگرے چاروں پایوں کو کندھا دے اورہر بار دس دس قدم چلے۔ پوری سنّت یہ ہے کہ پہلے دائیں سرہانے کندھا دے پھر دائیں پائینتی پر پھر بائیں سرہانے پھر بائیں پائینتی پر اور دس دس قدم چلے توکل چالیس قدم ہوئے۔ حدیث میں ہے جو چالیس قدم جنازہ لے چلے اس کے چالیس بر س کے گناہ کبیرہ مٹا دئیے جائیں گے ۔ نیز حدیث میں ہے جو جنازہ کے چاروں پایوں کو کندھا دے اللہ تعالیٰ اس کی حتمی مغفرت فرمادیتاہے ۔
مسئلہ : جنازہ کے ساتھ پیدل چلنا افضل ہے ۔ اورسواری پر ہو تو آگے چلنا مکروہ ہے اوراگر آگے ہوتوجنازہ سے دور ہو۔ (عالمگیری صغیری)
مسئلہ : جنازہ جب تک نہ رکھا جائے بیٹھنا مکروہ ہے اوررکھنے کے بعد بے ضرورت کھڑا نہ رہے لوگ بیٹھے ہوں اور نماز کے لئے جنازہ وہاں لایا گیا توجب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے وہ کھڑے نہ ہوں اگر کسی جگہ لوگ بیٹھے ہوں اور وہاں سے جنازہ گزرا توکھڑا ہونا ضروری نہیں ہاں جو شخص ساتھ جانا چاہتا ہے وہ اُٹھے اورجائے۔
مسئلہ : جنازہ جب رکھا جائے توقبلہ کی طرف پاؤں یا سر نہ ہو بلکہ اس کے دائیں طرف قبلہ ہو۔
مسئلہ : جو شخص جنازہ کے ساتھ ہوا سے بغیر نمازِ جنازہ پڑھے واپس نہیں جانا چاہیے ۔ نماز کے بعد اولیاء میت سے اجازت لے کر واپس جاسکتاہے دفن کے بعد اولیاء سے اجازت کی ضرورت نہیں۔(عالمگیری)
مسئلہ : بعض لوگ جوتا پہن کر نمازِ جنازہ پڑھتے ہیں اوربعض لوگ جوتے اُتار کر اس پر کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں اگر جوتا پہنے نماز پڑھی توجوتا اوراس کے نیچے کی زمین دونوں کا پاک ہونا ضروری ہے جوتے پر کھڑے ہوکر پڑھی توجوتے کا پاک ہونا ضروری ہے ۔
مسئلہ : جس نے خود کشی کرلی حالانکہ یہ بہت بڑا گناہ ہے مگر اس کے جنازہ کی نماز پڑھائی جائے گی اگر چہ قصداً خود کشی کی ہو۔
مسئلہ : ڈاکو ڈاکہ میں مارا گیا تونہ اُسے غسل دیا جائے گا نہ اس کی نما زپڑھی جائے گی ۔ ہاں بادشاہ نے قابو پایا اور قتل کیا تو نماز اورغُسل ہے اسی طرح نہ مارے گئے نہ پکڑے گئے بلکہ ویسے ہی مرگئے جب بھی نماز اورغُسل ہے ۔
مسئلہ : جو لوگوں کا گلا گھونٹ کر مارڈالے اس کی نماز نہیں ۔
نمازِ جنازہ کے ارکان}
نمازِ جنازہ کے دو رکن ہیں :
(۱) چار مرتبہ اللہ اکبر کہنا (۲)قیام
بغیر عذر بیٹھ کر یا سواری پر نماز جنازہ پڑھی یا پڑھائی تونماز نہیں ہوگی ۔ اگر ولی یا امام بیمار ہے اس نے بیٹھ کر نماز پڑھائی اورمقتدیوں نے کھڑے ہوکر نماز پڑھی نماز ہوجائے گی ۔
نمازِ جنازہ میں تین چیزیں سُنّتِ موکدہ ہیں ۔
(1) اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء (2) سرکارِ اعظم ﷺپر درود شریف (3) میت کے لئے دعاء
نمازِ جنازہ کا طریقہ }
(۱) حسبِ دستور کان تک ہاتھ اُٹھا کر اللہ اکبر کہتا ہوا ہاتھ نیچے لائے اور ناف کے نیچے حسبِ دستور باندھ لے اورثناء پڑھے ۔
(۲) پھر ہاتھ اُٹھائے بغیر اللہ اکبر کہے اور درود شریف پڑھے ۔
(۳)پھر تیسری مرتبہ بھی بغیر ہاتھ اُٹھائے اللہ اکبر کہہ کر اپنے اور میّت اورتمام مومنین مومنات کیلئے دعا کرے اوربہتر دعاوہ ہے جو حدیث شریف میں ہے ۔
مسئلہ : تکبیر وسلام کوامام جہر کے ساتھ کہے باقی دُعائیں آہستہ پڑھی جائیں اورصرف پہلی مرتبہ اللہ اکبر کہنے کے وقت ہاتھ اُٹھائے پھر ہاتھ اُٹھانا نہیںہے ۔ (جوہرہ نیرہ)
صف}بہتر یہ ہے کہ نماز جنازہ میں تین صفیں بنائیں حدیث میں ہے کہ جس کی نماز تین صفوں نے پڑھی اس کی مغفرت ہوجائے گی۔ اگر کل سات ہی شخص ہوں تو ایک امام ہواورتین پہلی صف میں کھڑے رہیں اوردودوسری صف میں کھڑے رہیں اورایک تیسری صف میں کھڑا رہے ۔(غنیّۃ)
مسئلہ : نمازِ جنازہ میں پچھلی صف کو تمام صفوں پر فضیلت ہے ۔
مسئلہ : اورنمازوں کی طرح نمازِ جنازہ کی صفیں بھی سیدھی رہیں ۔
نمازِ جنازہ پڑھانے کا حق }
مسئلہ : نمازِ جنازہ میں امامت کا حق بادشاہِ اسلام کو ہے پھر قاضی پھرا مامِ جمعہ پھر امام ِ محلّہ پھر ولی کا حق ہے ۔
مسئلہ : ولی سے مُراد میّت کے عصبہ ہیں اوران کی تربیت وہی ہے جو نکاح میںہے فرق صرف اتنا ہے کہ نماز جنازہ میںمیّت کے باپ کو بیٹے پر مقدم ہے ۔(درمختار ، ردالمختار)
مسئلہ : عورت کا کوئی ولی نہ ہوتو شوہر نماز پڑھائے وہ نہ ہوتو پڑوسی، مر د کاکوئی ولی نہ ہوتو پڑوسی دوسروں پر مقدّم ہے ۔(درمختار)
مسئلہ : میت نے وصیت کی تھی کہ میری نماز فلاں شخص پڑھائے یا مجھے فلاں شخص غُسل دے تویہ وصیت باطل ہے یعنی اس وصیت کی وجہ سے ولی کا حق نہ جائے گا۔ ولی کو اختیار ہے کہ خود نہ پڑھائے اوراس سے پڑھوالے ۔
نمازِ جنازہ کے متعلق بعض مسائل}
مسئلہ : امام نے پانچ تکبیریں کہیں تو پانچویں تکبیر میں مقتدی امام کی متابعت نہ کرے بلکہ چُپ کھڑا رہے جب امام سلام پھیر ے تواس کے ساتھ سلام پھیرے ۔(درمختار)
مسئلہ : اس وقت نماز میں شامل ہوا کہ بعض تکبیریں فوت ہوچکی ہیں توفوراً شامل نہ ہو بلکہ اس وقت شامل ہو جب امام تکبیر کہے ۔
مسئلہ : مسبوق جس کی بعض تکبیریں چھوٹ گئی ہوں وہ اپنی باقی تکبیریں اما م کے سلام پھیرنے کے بعد کہے اوراگر یہ اندیشہ ہوکہ دُعائیں پڑھے گاتوپوری کرنے سے پہلے لوگ میّت کو کندھے تک اُٹھالیں گے توصرف تکبیر یں کہہ لے دعائیں چھوڑ دے۔(درمختار)
مسئلہ : لاحق یعنی جو شروع میں شامل ہوا مگر کسی وجہ سے درمیان کی بعض تکبیریں رہ گئیں توامام کی چوتھی تکبیر سے بیشتر تکبیریں کہہ لے ۔(ردالمختار)
مسئلہ : میّت کو بغیر نمازِ جنازہ پڑھے دفن کر دیا اورمٹی بھی دے دی گئی تواب اس کی قبر پر نمازِجنازہ پڑھیں۔
مسئلہ : نمازِ جنازہ اگر کسی بَد مذہب نے پڑھایا تو جِسے معلوم ہو وہ اس کی قبر پر نماز پڑھ لے تین دن کے اندر اندر یہ کرسکتاہے ۔
مسئلہ : مسجد میں نمازِ جنازہ مکروہ تحریمی ہے چاہے جنازہ مسجد میں ہو یا باہر اورمقتدی سارے اندر ہوں یا بعض۔(درمختار)
مسئلہ : جمعہ کے دن کسی کا انتقال ہوا تو اگر جمعہ سے پہلے تجہیز وتکفین ہوسکے توپہلے ہی کرلیں اس خیال سے روک رکھنا کہ جمعہ کے بعد مجمع زیادہ ہوگا مکروہ ہے ۔ (ردالمختار)
مسئلہ : کسی فرض نماز کے وقت جنازہ آئے اورجماعت تیار ہو توفرض و سنّت پڑھ کر نماز ِ جنازہ پڑھیں ۔ نمازِ عید کے وقت جنازہ آئے تو پہلے عید پھر جنازہ پھر خُطبہ اوراگر گہن کی نماز کے وقت آئے تو پہلے نمازِ جنازہ پھر گہن کی نماز پڑھے۔
مسئلہ : مکروہ اوقات مثلاً سورج کے طلوع ، قیام اور غروب ہونے کے وقت نماز ِ جنازہ پڑھنا منع ہے۔
مسئلہ : غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنا منع ہے نجاشی کی نمازِ جنازہ غائبانہ حضور ﷺنے پڑھائی توحضرت جبریل علیہ السلام نے نجاشی کے جنازے کو حضور ﷺکے سامنے رکھ دیا لہٰذا غائبانہ نماز نہ ہوئی احناف غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنے کی اجازت نہیں دیتے ۔
مسئلہ : ہر عبادت کے بعد دعا ہے دعا مانگنا عبادت کا مغز ہے اِسی طرح نمازِ جنازہ کے بعد بھی دعا کرنا جائز ہے جو اسے بدعت کہے وہ خود بدعتی ہے۔