أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذۡ جَآءَ رَبَّهٗ بِقَلۡبٍ سَلِيۡمٍ ۞

ترجمہ:

کیونکہ وہ قلب سلیم کے ساتھ اپنے رب کے سامنے حاضر ہوئے

قلب سلیم کا معنی

الصفت : ٨٤ میں ہے : کیونکہ وہ قلب سلیم کے ساتھ اپنے رب کے سامنے حاضر ہوئے

مقاتل وغیرہ نے کہا قلب سلیم کا معنی ہے کہ انہوں نے اپنے رب کے ساتھ بالکل شرک نہیں کیا ‘ اور اصولیین نے یہ کہا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ جتنا عرصہ زندہ رہے ان کا دل گناہوں کے میل کچیل سے بالکل پاک اور صاف تھا ‘ ان کے دل میں شرک تھا ‘ نہ توحید کے متعلق کوئی شک تھا نہ کسی کے خلاف کینہ اور حسد تھا ‘ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا وہ لوگوں کے لیے اسی چیز کو پسند کرتے تھے جس کو اپن لیے پسند کرتے تھے ‘ اور تمام لوگ ان کے ضرر اور زیادتیوں سے سلامت اور محفوظ تھے۔ اور یہ جو فرمایا ہے کہ وہ اپنے رب کے پاس قلب سلیم کے ساتھ آئے ‘ اس سے مراد یہ ہے کہ ان کے دل میں اپنے رب کے لیے اخلاص تھا اور مخلوق اور دنیا کی چیزوں کی طرف سے ان کا دل فارغ تھا۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 84