فَتَوَلَّوۡا عَنۡهُ مُدۡبِرِيۡنَ ۞- سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 90
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
فَتَوَلَّوۡا عَنۡهُ مُدۡبِرِيۡنَ ۞
ترجمہ:
سو وہ پیٹھ موڑ کر ان کے پاس سے چکے گئے
کیا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم نے ان کی بیماری کو طاعون سمجھا تھا ؟
الصفت : ٩٠ میں ہے : سو وہ پیٹھ موڑ کر ان کے پاس سے چلے گئے۔
سو جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے ستاروں کی طرف دیکھ کر کہا میں بیمار ہوں تو وہ پیٹھ موڑ کر آپ کے پاس سے چلے گئے ‘ ان کو یہ خطرہ ہوا کہ کہیں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی بیماری متعدی ہو کر ان کو نہ لگ جائے ‘ بعض مفسرین نے یہ کہا ہے کہ اس بیماری سے مراد طاعون کی بیماری تھی ‘ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم میں طاعون پھیلا ہوا تھا اور ان کا یہ عقیدہ تھا کہ طاعون ایک سے دوسرے کو لگ جاتا ہے ‘ لیکن اس پر یہ اشکال ہوتا ہے طاعون کی ابتداء بنی اسرائیل سے ہوئی تھی ان پر طاعون عذاب کی صورت میں نازل کیا گیا تھا ‘ حدیث میں ہے :
حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) حضرت اسامہ بن زید (رض) سے سوال کیا کہ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے طاعون کے متعلق کیا سنا ہے ؟ تو حضرت اسامہ (رض) نے کہا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل کی ایک جماعت کے اوپر بھیجا گیا تھا یا تم سے پہلے لوگوں پر پس جب تم یہ سنو کہ کسی علاقے میں طاعون پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جائو ‘ اور جب تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں طاعون پھیل جائے تو تم وہاں سے نکل کر نہ بھاگو۔ (صحیح البخاری رقم الحدیث : ٣٤٧٣‘ صحیح مسلم رقم الحدیث : ٢٢١٨‘ سنن الترمذی رقم الحدیث : ١٠٦٥ )
حافظ احمد بن علی بن حجر عسقلانی متوفی ٨٥٢ ھ لکھتے ہیں :
اس حدیث میں بہ طور شک روایت ہے کہ طاعون بنی اسرائیل پر بھیجا گیا تھا ‘ یا ہم سے پہلے لوگوں پر ‘ لیکن صحیح ابن خزیمہ میں جزم کے ساتھ روایت ہے کہ طاعون عذاب ہے جو بنی اسرائیل کی جماعت پر بھیجا گیا تھا۔ (فتح الباری ج ١١ ص ٣٣٦‘ دارالفکر بیروت ‘ ١٤٢٠ ھ)
بنی اسرائیل کا زمانہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانہ کے بہت بعد ہے ‘ اور جب طاعون کی ابتداء بنی اسرائیل پر عذاب کی گئی ہے کہ تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم پر طاعون کا پھیلنا بعید از قیاس ہے ‘ اغلب یہ ہے کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم نے ہی سنا کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بیمار ہیں تو انہوں نے عید کے میلہ میں آپ کے نہ جانے کو ایک عذر خیا کیا اور آپ کے پاس سے چلے گئے۔
القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 90