أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَنَظَرَ نَظۡرَةً فِى النُّجُوۡمِۙ ۞

ترجمہ:

پھر انہوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر ڈالی

حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ستاروں کی طرف دیکھنے کا محمل

الصفت : ٨٨ میں فرمایا : پھر انہوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر ڈالی

یعنی حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بہ ظاہر ستاروں ( کواکب سیارہ) کی طرف دیکھ کر تامل اور غورو فکر کیا ‘ جس سے ان کی قوم نے یہ سمجھا کہ حضرت ابراہیم ستاروں کی چال اور ان کی مخصوص گردش کی وضع اور ہیئت سے مستقبل میں پیش آنے والے کسی واقعہ یا سانحہ کو اخذ کررہے ہیں ‘ اور دراصل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ‘ آسمانوں اور زمینوں کی خلقت اور بناوٹ پر غور وفکر کر رہے تھے اور کاملین کے طریقہ کے مطابق آثار سیموثر اور مخلوق سے خالق پر استدلال فرما رہے تھے۔ اور یہی چیز حضرت ابراہیم کی شان کے لائق ہے لیکن آپ نے اپنی قوم کے ذہنوں میں یہ وہم ڈالا کہ آپ سیاروں کی گردش کی وضع میں غور کر کے ‘ مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کو معلوم کررہے ہیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 88