قبر دفنِ میّت و زیارتِ قبور
{قبر کابیان}
مسئلہ : میّت کو دفن کرنا فرضِ کفایہ ہے ۔یہ جائز نہیں کہ میّت کو زمین پر رکھ دیں اورچاروں طرف دیواریں قائم کرکے بند کردیں ۔ (عالمگیری)
مسئلہ : قبر کی لمبائی میّت کے قد کے برابر ہو اورچوڑائی آدھے قد کی اورگہرائی کم سے کم نصف قد اوربہتر ہے کہ قد کے برابر ہو متوسط درجہ یہ ہے کہ سینے تک ہو۔(ردالمختار)
قبر کی دوقسمیں ہیں }
(1) لحد: یہ کہ قبر کھود کر اس میں قبلہ کی طرف میّت کے رکھنے کی جگہ کھودیں ۔لحد سنّت ہے اگر زمین اس قابل ہوتو یہی کریں ۔
(2) صندوق: جو ہندو پاک میں عموماً رائج ہے ۔زمین چونکہ ان علاقوں میں نرم ہے ۔یہاں لحد نہیںبن سکتی اسلئے ان جگہوں پر صندوق میںبھی حرج نہیں۔
مسئلہ : قبر کے اندر چٹائی وغیرہ بچھانا ناجائز ہے کہ بے سبب مال کا ضائع کرنا ہے۔ (درمختار)
مسئلہ : قبر کے اس حصّہ میںکہ میّت کے جسم سے قریب ہے پکی اینٹ لگانا مکروہ ہے کہ اینٹ آگ سے پکتی ہے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو آگ کے اثر سے بچائے ۔(عالمگیری)
دفنِ میّت}
مسئلہ : قبر میں اُتارنے والے دوتین جتنے افراد مناسب ہوں کوئی تعداد اس میں خاص نہیں اور بہتر یہ کہ قوی و نیک وامین ہوں کہ کوئی بات نامناسب دیکھیں تولوگوں پر ظاہر نہ کریں۔ (عالمگیری)
مسئلہ : جنازہ قبر سے قبلہ کی جانب رکھنا مستحب ہے کہ میّت کو قبلہ کی طر ف سے قبر میں اتارا جائے ۔ (درمختار)
مسئلہ: عورت کا جنازہ اُتارنے والے محارم ہوں یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ دار ،یہ بھی نہ ہوں تو پرہیز گار اجنبی کے اُتارنے میں مضائقہ نہیں۔(عالمگیری)
مسئلہ : میّت کو قبر میں رکھتے وقت یہ دُعا پڑھیں:
بسم اللّٰہ وباللّٰہ وعلی ملۃ رسول اللّٰہ ﷺ۔(عالمگیری)
مسئلہ : میّت کو دا ہنی کروٹ پر لٹائیں اوراس کے منہ کو قبلہ کی طرف کریں۔
مسئلہ : قبر میں رکھنے کے بعد کفن کی بندش کو کھول دیں کہ اب ضرورت نہیں اورنہ کھولی تو حرج نہیں۔(جوہرہ)
قبر میں شجرہ یا عہد نامہ رکھناجائز ہے میّت کے جسم پر نہ رکھیں بلکہ بہتر یہ ہے کہ میّت کے منہ کے سامنے قبلہ کی طرف محراب نما کھود کر اس میں رکھیں ۔دُرِّمختار میں عہد نامہ کفن پر لکھنے کو جائز لکھا ہے اورفرمایا کہ اس سے مغفر ت کی اُمید ہے کیوں نہ ہو کہ قرآن مجید شفا اور رحمت ہے مسلمانوں کے لئے ۔(جاء الحق)
مسئلہ : قبر میں رکھنے کے بعد لحد کو کچّی اینٹوں سے بند کردیں اورزمین نرم ہوتو تختے لگانا بھی جائز ہے ۔ تختوں کے درمیان جھری رہ گئی تواسے مٹی کے ڈھیلوں سے بند کردیں صندوق کا بھی یہی حکم ہے ۔ (درمختار وردالمختار)
مسئلہ : عورت کا جنازہ ہو تو قبر میں اُتار نے سے تختہ لگانے تک قبر کو کپڑے وغیرہ سے چھپائے رکھیں۔(جوہرہ ، درمختار)
مسئلہ : تختے لگانے کے بعد مٹی ڈالی جائے مستحب یہ ہے کہ سرہانے کی طرف سے دونوں ہاتھوں سے مٹی ڈالیں۔
مسئلہ : باقی مٹی قبر پر ڈالیں جتنی مٹی قبر سے نکلی ہے اس سے زیادہ ڈالنا مکروہ ہے ۔ (جوہرہ)
مسئلہ : قبر پر پانی چھڑکنے میں حرج نہیں بلکہ بہتر ہے ۔(عالمگیری)
مسئلہ : علماء ومشائخ اور سادات کی قبور پر قُبہ وغیرہ بنانے میں حرج نہیں اور قبر کو اندر سے پختہ نہ کیا جائے ۔(درمختار وردالمختار )
اگر اند رسے خام ہوں اورباہر سے پختہ ہوں تو حرج نہیں ۔
مسئلہ : اگر ضرورت ہوتو قبر پر نشان کے لئے کچھ لکھ سکتے ہیں مگر ایسی جگہ نہ ہو کہ بے ادبی ہو۔
دفنانے کے بعد کیا کریں}
مسئلہ : قبر پر پھول ڈالنا بہتر ہے کہ جب تک تر رہیں گے تسبیح کریں گے اورمیّت کا دل بہلے گا ۔(ردالمختار)
مسئلہ : دفن کے بعد قبر پر اتنی دیر تک ٹہرنا مستحب ہے جتنی دیر میں اُونٹ ذبح کرکے گوشت تقسیم کر دیاجائے ان کے رہنے کی وجہ سے میّت کو انس ہوگا اورنکیرین کا جواب دینے میں وحشت نہ ہوگی ۔ اتنی دیر قرآن مجید کی تلاوت، درود شریف اوراستغفار کریں۔
مسئلہ : دفن کے بعد مُردے کو تلقین کرنا اہلسنّت کے نزدیک مشروع ہے ۔ (جوہرہ) یہ جو اکثر کتابوں میں ہے کہ تلقین نہ کی جائے یہ معتزلہ کا مذہب ہے انہوں نے ہماری کتابوں میں اضافہ کردیا ہے ۔(ردالمختار)
حدیث شریف میں ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے فرمایا جب تمہارا کوئی مسلمان بھائی مرے اور اس کی مٹی دے چکو توتم میں ایک شخص قبر کے سرہانے کھڑا ہوکر کہے یا فلاں بن فلاں وہ سُنے گا اورجواب نہ دے گا ۔پھر کہے یا فلاں بن فلاں وہ کہے گاہمیں ارشاد کر اللہ تجھ پر رحم فرمائے ،مگر تمہیں اس کے کہنے کی خبر نہیں ہوتی پھر دُعا پڑھے ۔
اذکرما خرجت علیہ من الدنیا شھادۃ ان لا الہ الا اللّٰہ وان محمدا عبدہ ورسولہ ﷺوانک رضیت باللّٰہ ربا وبا لاسلام دینا وبمحمدﷺ نبیا وبالقرآن اماما۔
نکیرین ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گے چلو ہم اس کے پاس کیا بیٹھیں جسے لوگ اس کی حُجّت سکھا چکے ۔ اس پر حضور ﷺسے عرض کی کہ اگر اس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو ؟ فرمایا حوا کی طرف نسبت کرے ۔اس حدیث کوطبرانی نے کبیرمیں اور ضیاء نے احکام میں اور دوسرے محدّثین نے روایت کیا۔بعض جلیل القدر تابعین فرماتے ہیں کہ جب قبر پر مٹی برابر کرچکیں اورلوگ واپس جائیں تومستحب سمجھا جاتاہے کہ میت سے اس کی قبر کے پاس کھڑے ہوکر یہ کہا جائے :
یافلاں بن فلالۃ یعنی اس کا اورا س کی والدہ کانام لے کر اورکہے :
قل لاالہ الا اللّٰہ (تین مرتبہ) قل ربی اللّٰہ ودینی الاسلام ونبی محمد ﷺ۔
پھر کہے فی امان اللّٰہ وفی امان الرسول ۔
{قبر پر اذان کہے }
امام ترمذی محمد بن علی نوادر الاصول میں امام سُفیان ثوری علیہ الرحمہ سے روایت کرتے ہیں۔
جب مُردے سے سوال ہوتاہے کہ تیرا رب کون ہے شیطان اس پر ظاہر ہوتاہے اوراپنی طرف اشارہ کرتاہے کہ ’’میں تیرارب ہوں‘‘ اس لئے حکم آیا ہے کہ میّت کے لئے ثابت قدم رہنے کی دعا کریں۔
علماء فرماتے ہیں کہ ایسے موقع پر شیطان کووہاں سے بھگانے کیلئے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس قبر پر اذان دی جائے اس لئے کہ حدیث میں ہے کہ :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ اعظم ﷺنے ارشاد فرمایاجب مؤذن اذان کہتا ہے شیطان پیٹھ پھیر کر گوز زناں (گوز مارتا ہوا) بھاگتاہے ۔ (بحوالہ ، بخاری ومُسلم)
فتاویٰ شامی میں بھی ہے کہ مردے کو دفنانے کے بعد قبر پراذان کہی جائے ۔
قبر کے آداب }
مسئلہ: قبر پر بیٹھنا ، سونا ، چلنا، پاخانہ ، پیشاب کرنا حرام ہے قبرستان میں جو نیا راستہ نکالا گیا اس سے گزرنا ناجائز ہے خواہ نیا ہونہ اسے معلوم ہویا اس کا گمان ہو۔ (عالمگیری ، درمختار)
مسئلہ : اپنے کسی رشتہ دار کی قبر تک جانا چاہتا ہے مگر قبروں پر گزرنا پڑے تووہاں تک جانا منع ہے ۔ دو ر ہی سے فاتحہ پڑھ دے۔ قبرستان میں جوتیاں پہن کر نہ جائے۔ ایک شخص کو سرکارِ اعظم ﷺنے جوتے پہنے دیکھا تو فرمایا جوتے اُتاردے نہ قبر والے کو تکلیف دے نہ وہ تجھے ۔
مسئلہ : زیارتِ قبور مستحب ہے ہر ہفتہ میں ایک دن زیارت کرے۔ جمعہ یا جمعرات یا ہفتہ یا پیر کے دن مناسب ہے سب سے افضل دن جمعہ کے روز صبح کا وقت ہے اولیاء کرام کے مزارات کے لئے سفر کرکے جانا جائز ہے ۔(ردالمختار)
مسئلہ : عورتیں زیارتِ قبور اورمزاراتِ اولیاء پر نہ جائیں ۔(فتاویٰ رضویہ )
زیارتِ قبور کا شرعی طریقہ }
پائینتی کی جانب سے جاکر میّت کے منہ کے سامنے کھڑا ہو ۔ سرہانے سے نہ آئے کہ میت کے لئے باعثِ تکلیف ہے اورکہے ۔
السلام علیکم یا اھل القبور یغفر اللّٰہ لنا ولکم انتم سلفنا ونحن بالاثرo
مسئلہ : قبرستان میںجائے فاتحہ پڑھ کر میّت کو ایصال ثواب کرے۔
مسئلہ : نماز، روزہ ، حج ، زکوٰۃ اورہر قسم کی عبادت اورہر نیک عمل فرض ونفل کا ثواب مردوں کو پہنچا سکتاہے ان سب کو پہنچے گا اورپڑھنے والے کے ثواب میںکوئی کمی نہیںہوگی۔(ردالمختار)
مسئلہ : قبرکو بوسہ دینا بعض علماء کے نزدیک جائز ہے مگر صحیح یہ ہے کہ ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے بوسہ نہ لے۔