امام اعظم ابو حنیفہؒ کے بارے اصحاب رسولﷺ کے پوتوں کی گواہی جو ابی حنیفہ کے شاگرد تھے

امام ابن عبدالبر المالکی اپنی سند صحیح سے روایت لاتے ہیں :

حجر بن عبد الجبار

وَذَكَرَ الدُّولابِيُّ أَبُو بِشْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَمَّادٍ الأَنْصَارِيُّ ثُمَّ الدُّولابِيُّ (ثقہ) ني أَبُو الْحَسَنِ أَحْمَدُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ نَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْخٍ (ثقہ)

قَالَ ني حَجَرُ بْنُ عبد الجبار الْحَضْرَمِيُّ قَالَ مَا رَأَى النَّاسُ أَحَدًا أَكْرَمَ مُجَالَسَةً مِنْ أَبِي حَنِيفَةَ وَلا أَشَدَّ إِكْرَامًا لأَصْحَابِهِ مِنْهُ

(الانتقاء)

امام عبدالجبار (حضرت وائل بن حجر کے پوتے) فرماتے ہیں: لوگوں نے امام ابو حنیفہؒ کی محفل سے زیادہ معزز محفل اور کسی کی نہیں دیکھی ہوگی اور نہ ہی انہوں نے کوئی ایسا شخص دیکھا ہوگا جو اپنے شاگردوں کی امام ابو حنیفہ سے زیادہ عزت افزائی کرتا ہو

ْ

امام دولابی سے حجر بن عبدالجبار تک متصل سند امام ابن ابی العوام نے بیان کی ہے اپنی کتاب میں جو کہ بالکل صحیح ہے :

حدثني محمد بن أحمد بن حماد قال: حدثني أحمد بن القاسم البرتي قال: حدثني سليمان بن أبي شيخ قال: حدثني حجر بن عبد الجبار الحضرمي قال: ما رأى الناس أحداً أكرم مجالسةً من أبي حنيفة، ولا أشد إكراماً لأصحابه منه.

(واسناد صحیح فضائل ابی حنیفہ برقم : ۱۵ )

نوٹ: یہ اسی صحابی کے پوتے ہیں جن صحابیؓ سے یہ رفع الیدین ۹ہجری تک ثابت کر رہے ہوتے ہیں اور وائل بن حجر کے بیٹے علقمہ اپنے والد سے رفع الیدین کی روایت بیان کرتے تو امام ابراہیم النخعی ان سے غصہ کرتے ہوئے بولتے کہ سبحان اللہ آپکے والد نے دیکھ لیا رفع الیدین کرتے اور ابن مسعود نہ دیکھ سکے ؟

(طحاوی شریف )

ابن مسعود سے یاد آیا انکے پوتے بھی امام ابو حنیفہ کے شاگرد تھے :)

جیسا کہ امام ابن عبدالبر انہی وائل بن حجر کے پوتے سے حضرت عبداللہ بن مسعود کے پوتے قاسم بن معن سے امام ابو حنیفہ کی مداح نقل کرتے ہیں :

الْقَاسِم بن معن

نَا عبد الوارث بْنُ سُفْيَانَ (ثقہ) نَا قَاسِمُ بْنُ أَصْبَغَ (ثقہ) نَا أَحْمَدُ بْنُ زُهَيْرٍ (ثقہ) نَا سُلَيْمَانُ بْنُ أَبِي شيخ (ثقہ)

قَالَ نَا حجر بن عبد الجبار قَالَ قيل للقاسم ابْن معن أَنْت ابْن عبد الله بْنِ مَسْعُودٍ تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنْ غِلْمَانِ أَبِي حَنِيفَةَ فَقَالَ مَا جَلَسَ النَّاسُ إِلَى أَحَدٍ أَنْفَعَ مُجَالَسَةً مِنْ أَبِي حَنِيفَةَ وَقَالَ لَهُ الْقَاسِمُ تَعَالَ مَعِي إِلَيْهِ فَجَاءَ فَلَمَّا جَلَسَ إِلَيْهِ لَزِمَهُ وَقَالَ مَا رَأَيْتُ مِثْلَ هَذَا قَالَ سُلَيْمَانُ وَكَانَ أَبُو حَنِيفَةَ حَلِيمًا ورعا سخيا

صحابی رسولؐ وائل بن حجر کے پوتے امام حجر بن عبدالجبار بیان کرتے ہیں : قاسم بن معن (حضرت عبداللہ بن مسعود کے پوتے ) سے کہا گیا : آپ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں ، تو اآپ اس بات پر کیسے راضی ہو جاتے ہیں ؟ کہ اآپ کا شمار امام ابو حنیفہ ؒ کے شاگردوں میں ہو؟ تو انہوں نے فرمایا : لوگ کسی بھی ایسے شخص کے ساتھ نہیں بیٹھتے ہونگے ، جس کی محفل امام ابو حنیفہ سے زیادہ نفع بخش ہو ، پھر امام قاسم بن معن نے اس شخص سے فرمایا : تم میرے ساتھ انکے پاس چلنا ۔ وہ شخص گیا اور امام ابو حنیفہ کے پاس بیٹھا تو پھر انہی کے ساتھ رہنے لگا ، اور اس نے کہا : میں نے ان (ابو حنیفہؒ) جیسا کوئی نہیں دیکھا ،

(الانقاء وسند صحیح)

اسی طرح امام الدوری امام یحییٰ بن معین سے قاسم بن معن کا ترجمہ بیان کرتے ہیں تو اسکے ساتھ امام ابن معین ایک واقعہ بھی بیان کرتے ہیں جو بڑا دلچسب ہے

امام الدوری فرماتے ہیں :

سمعت يحيى يقول كان القاسم بن معين رجلا نبيلا وكان قاضى الكوفة وهو القاسم بن معن بن عبد الله بن مسعود قال له شريك بن عبد الله يوما مثلك يجلس إلى أبى حنيفة يتعلم منه فقال له القاسم يا أبا عبد الله هذا ميدان من جاراك فيه سبقته يعنى إن لك لسانا

میں نے امام یحییٰ بن معین سے سنا وہ کہتے ہیں قاسم بن معن ایک نیک آدمی تھے یہ کوفہ کے قاضی تھے جو کہ قاسم بن معن بن عبداللہ بن مسعود تھے

انکو ایک دفعہ قاضی شریک نے کہا آپ جیسا آدمی بھی اب ابو حنیفہ سے تعلیم لیگا ؟(طنزیہ طور پر بونگی ماری)

تو امام قاسم بن معن نے فرمایا :

بس یہی ایک میدان ہے جہاں آپ لوگ بس سبقت لے جاتے ہیں یعنی چرب زبانی (یعنی ابو حنیفہ پر تنقید کر سکتے ہیں )

اسی لیے امام ابو حنیفہ کو امام اعظم کہا جاتا ہے کہ جو خیر القرون میں واحد مجتہد ہیں ائمہ اربعہ میں سے جو تابعی ہیں

اور اصحاب رسولﷺ کی نسلیں بھی ان سے علمی فیض لیتی اور انکی مداح و ثناء کرتی تھیں

تحقیق: دعاگو اسد الطحاوی الحنفی