أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

سَلٰمٌ عَلٰٓى اِلۡ يَاسِيۡنَ ۞

ترجمہ:

آل یاسین پر سلام ہو

الصفت : ١٣٠ میں فرمایا : اٰل یاسین پر سلام ہو۔

آل یٰسین سے مراد آل سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے

علامہ سید محمود آلوسی لکھتے ہیں :

یاسین حضرت الیاس کے باپ کا نام تھا اور رال یاسین سے مراد حضرت الیاس ہیں اور حضرت الیاس کو کنایہ سے تعبیر کرنے میں ان کی تعظیم ہے۔ جس طرح نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو آل ابراہیم سے تعبیر کرنے میں آپ کی تعظیم ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یاسین سے مراد خود حضرت الیاس ہوں اور ال کا لفظ زئد ہو۔

ایک قول یہ ہے کہ اس آیت میں یاسین سے مراد سید نا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اسم ہے اور آل یاسین سے مراد سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل ہے۔ امام ابن ابی اتم ‘ امام ابن مردویہ اور امام طبرانی نے حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے سلام علی الیاسین کی تفسیر میں کہا ہم آل محمد آل یاسین ہیں اور یہ اسی صورت میں ہوگا جب یا سین سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا نام ہو۔ (روح المعانی جز ٢٣ ص ٢٨‘ دارالفکر بیروت ‘ ١٤١٧ ھ)

علامہ آلوسی نے امام ابن ابی حاتم ‘ امام ابن مردویہ اور امام طبرانی کے والے سے جو روایت ذکر کی ہے اس کو انہوں نے الدرالمثور ج ٧ ص ١٠٥ سے نقل کیا ہے۔

تفسیر امام ابن مردویہ ہمارے پاس نہیں ہے لیکن تفسیر امام ابن ابی حاتم ج ١٠ ص ٣٢٢٥ پر یہ روایت مذکور ہے رقم الحدیث : ١٨٢٥٤۔

بعض مفسرین نے کہا کہ الیاسین ‘ الیاس ہی کا ایک تلفظ ہے جیسے طور سینا کو طور سینین بھی کہتے ہیں ‘ حضرت الیاس کو ایلیا بھی کہا گیا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 130