وَلَقَدۡ مَنَنَّا عَلٰى مُوۡسٰى وَهٰرُوۡنَۚ ۞- سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 114
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَلَقَدۡ مَنَنَّا عَلٰى مُوۡسٰى وَهٰرُوۡنَۚ ۞
ترجمہ:
اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان کیا
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان کیا۔ اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو بہت بڑی مصیبت سے نجات دی۔ اور ہم نے ان کی مدد فرمائی سو وہی غالب رہے۔ اور ہم نے ان کو واضح کتاب دی۔ اور ہم نے ان کو سیدھی راہ پر چلایا۔ اور بعد میں آنے والوں میں ہم نے ان دونوں کا ذکر خیر چھوڑا۔ موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو۔ ہم نیکی کرنیوالوں کو اسی طرح اچھی خبر جزا دیتے ہیں۔ بیشک وہ دونوں ہمارے کامل مومن بندوں میں سے ہیں۔ (الصفت : ١٢٢۔ ١١٤)
حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہما السلام) کا قصہ
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا ہے کہ اس نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہما السلام) پر کیا کیا انعامات فرمائے ‘ ان دونوں کو نبوت اور رسالت سے سرفراز فرمایا ‘ انکو اور ان کی قوم کو فرعون کے مظالم سے نجات عطا فرمائی اس نے ان کو غلام بنارکھا تھا ‘ ان کے بیٹوں کو قتل کرا دیتا تھا اور ان کی بیٹیوں کو زندہ رہے دیتا تھا ‘ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی مدد فرمائی اور ان کو فرعون اور اس کی قوم پر غلبہ عطا فرمایا ‘ اور انہوں نے فرعون کی زمین اور اس کے اموال پر قبضہ کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر ایک آسمانی کتاب نازل فرمائی جس میں وضاحت کے ساتھ احکام شرعیہ بیان فرمائے۔
الصفت : ١١٤ میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہما السلام) پر اپنے احسانات کا ذکر فرمایا ہے ‘ احسان سے مراد ہے نفع پہنچایا ‘ اور نفع کی دو قسمیں ہی دنیاوی نفع اور دینی نفع ‘ دنیاوی منافع میں حیات ‘ عقل ‘ حواس اور مشاعر ہیں اور اللہ تعالیٰ کا پرورش فرمانا ہے ‘ اور صحت اور عافیت کے ساتھ قابل ذکر عمر عطا فرمانا ہے ‘ اور دینی نفع میں علم اور عمل صالح ہے اور اس کا اعلیٰ درجہ نبوت اور رسالت ہے جس کی تائید معجزات اور دلائل سے ہو۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 37 الصافات آیت نمبر 114