ہاں ان سے صلہ رحمی کرو
حضرت اسماء بنت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ قریش سے معاہدے کے دنوں میں میری والدہ میرے پاس آئیں اور وہ ضرورت مند ہیں تو کیا میں ان سے صلہ رحمی کروں ؟ سرکا ر رحمتِ عالم انے فرمایا ہاں ان سے صلہ رحمی کرو۔
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو!مذکورہ حدیث پاک سے ماں کی عظمت کا پتہ چلتا ہے اور ان کے حقوق کا بھی اندا زہ ہوتا ہے حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ بعد میں مسلمان ہوئیں لیکن وہ جب کافرہ تھیں تب حضور ﷺ نے ان کی ضروریا ت پوری کرنے کی اجازت دی اور آج حال یہ ہے کہ ماں مسلمان اور پر ہیزگا ر بھی ہے جب بھی اس کی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ بیوی کا خیال نہ رکھو، ضرور رکھو لیکن ماں کو کبھی نظر انداز نہ کرو اگر سب کے حقوق صحیح طور پر ادا کئے جائیں تو گھر کے اندر اور باہر، ہر جگہ اطمینا ن و سکون ہی نظر آئے گا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتوں کا نزول بھی ہوگا۔ مولیٰ عزوجل ہم سب کو مستحقین کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ۔