اس نظریہ کا بطلان کہ فرض نہ پڑھنے سے نفل قبول نہیں ہوتے
اس نظریہ کا بطلان کہ فرض نہ پڑھنے سے نفل قبول نہیں ہوتے
بقلم :زبیر احمد
اگر کسی شخص کے فرائض پوری نہ ہو تو اس کے نوافل باطل نہیں ہوتے اور جس اثر میں یہ مذکور ہے کہ بندے کے نوافل قبول نہیں ہوتے حتیٰ کے فرائض ادا کر لے جائے اس کی سند ضعیف ہے اور درایت کا بھی یہی تقاضا ہے کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸)
پس جس نے ایک ذرہ کے برابر بھی نیکی کی ہوگی وہ اس کی جزا پائے گا
اور جس نے ایک ذرہ کے برابر برائی کی ہوگی وہ اس کی سزا پائے گا
سو اس آیت کے موافق جس شخص کے جس قدر فرائض رہ گئے ہیں وہ ان کی سزا کا مستحق ہوگا اور جس شخص نے جتنے نوافل ادا کیے ہیں وہ ان کی جزا کا مستحق ہو گا اللہ تعالی کسی کی ایک ذرہ کے برابر نیکی کو بھی ضائع نہیں فرماتا وہ فرائض میں کمی کی وجہ سے کسی شخص کے ساری عمر کے پڑھے ہوۓ نوافل کو کب ضائع فرمائے گا اور علامہ ابن العربی علامہ عراقی اور ملا علی قاری کا یہی نظریہ ہے کہ اگر اس کے فرائض کی تعداد اور مقدار میں کمی ہو تو وہ کمی نوافل کے پڑھنے سے پوری ہو جاتی ہے اور یہ اسی وقت ہوگا جب فرائض میں کمی ہونے کے باوجود اس کے نوافل مقبول ہوں
حافظ ابن عبدالبر نے یہ لکھا ہے نوافل فرائض کا تدارک نہیں ہوں گے یہ نہیں لکھا کہ فرض نہ پڑھنے سے نفل قبول ہی نہیں ہوں گے کیونکہ فرض نہ پڑھنے سے بندہ سزا کا مستحق ہوگا اور نفل پڑھنے سے بندہ اس کی جزا کا مستحق ہوگا صرف کفر اور ارتداد ایسا جرم ہے جس کی کی وجہ سے بندے کے نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں یعنی نیک اعمال قبول نہیں ہوتے اس کے علاوہ اور کسی کام سے بندے کے نیک اعمال ضائع نہیں ہوتے
اللہ تعالی فرماتا ہے فَاسۡتَجَابَ لَہُمۡ رَبُّہُمۡ اَنِّیۡ لَاۤ اُضِیۡعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنۡکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی ۚ بَعۡضُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ
(آل عمران:195)
پس ان(صالحین) کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی کہ میں تم میں سے کسی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کرتا خواہ وہ مرد ہو یا عورت’ تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو
دوسرے مقام پر اللہ تعالی فرماتا ہے ہے اِنَّ اللّٰهَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍۚ-وَ اِنْ تَكُ حَسَنَةً یُّضٰعِفْهَا وَ یُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِیْمًا(۴۰)
بے شک اللہ ایک ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کرتا اور اگر کوئی نیکی ہو تو وہ اس کو دگنا کر دیتا ہے اور خاص اپنے پاس سے اجر عظیم عطا فرماتا ہے
مؤمن کا نفل نماز پڑھنا بہرحال ایک نیک کام ہے تو اس آیت کی رو سے اللہ تعالی اس کو دگنا کر دے گا اور اپنے پاس سے اس پر اجر عظیم عطا فرمائے گا اور یہ نہیں ہو سکتا کہ بغیر کفر اور ارتداد کے اس کے نوافل کو قبول نہ فرمائے یا ان کو ضائع کردے اور سستی یا غفلت سے بعض فرائض کو ترک کر دینا کفر یا ارتداد نہیں ہے ترک فرض کو کفر یا ارتداد قرار دینا خوارج کا مذہب ہے اہل سنت کا مذہب نہیں ہے.
(تبیان القرآن )
واللہ اعلم
✍️زبیر احمد
[پرانی تحریر]