بیوی کی مار ولی بنا دیتی ہے
بیوی کی مار ولی بنا دیتی ہے!
شیخ سیدی احمد رفاعی رحمۃ اللہ علیہ کے ایک مرید نے خواب میں دیکھا کہ آپ صدیقیت کے مرتبے پر فائز ہیں
مرید نے یہ بات آپ کو نہ بتائی شیخ رحمہ اللہ کے ایک بد اخلاق بیوی تھی جو آپ کو برا بھلا کہتی اور تکلیفیں دیتی تھی.
وہی مرید ایک دن آپ کے پاس گیا تو دیکھا کہ بیوی نے تندور والا چمٹا پکڑا ہے اور مسلسل آپ کے کندھوں پر مار رہی ہے جس سے سارے کپڑے کالے ہو گئے لیکن شیخ خاموش رہے.
مرید دیکھ کر گھبرا گیا پیر بھائیوں کو جمع کیا اور بولا بھائیو! یہ عورت پیر صاحب کے ساتھ برا سلوک کرتی ہے اور تم بے حس بنے بیٹھے ہو؟
پیر بھائی بولے : ہم نے سنا ہے اس عورت کا مہر پانچ سو سونے کے سکے ہیں جبکہ شیخ کے پاس اتنا مال نہیں.
وہی مرید پانچ سو سکے لے کر شیخ کے پاس گیا اور آپ کی جھولی میں ڈال دئیے
پیر صاحب نے پوچھا : یہ کیا ہے؟
مرید نے عرض کی : حضور! اس بدبخت عورت کا مہر ہے جو آپ کے ساتھ زیادتی کرتی ہے دیجیے اور جان چھڑائی.
پیر صاحب سن کر مسکرانے لگے اور فرمایا : اس عورت کی مار اور زبان درازی پر اگر میں صبر نہ کرتا تو توں میرا صدیقیت کا مقام بھی نہ دیکھ سکتا.
الصبر علی الزوجات صفحہ 18 19
حضرت کعب الأحبار فرماتے ہیں : جو اپنی بیوی کی اذیت پر صبر کرے اللہ اس کو حضرت ایوب علیہ السلام کی مانند ثواب عطا فرمائے گا
اور جو بیوی اپنے شوہر کی اذیت پر صبر کرے اللہ تعالی اسے حضرت آسیہ بنت مزاحم (فرعون کی بیوی) جتنا ثواب عطا فرمائے گا
ایضاً 22
امام عبد الوہاب شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: امت کے بعض نیک لوگوں کو جب کسی بد اخلاق عورت یاغلام کا پتا چلتا تو اس عورت سے نکاح کر لیتے اور غلام خرید لیتے تاکہ ان کی بد اخلاقی پر صبر کر سکیں.
ایضا 23
امام شعرانی نے اپنے استاد شیخ علی الخواص رحمہ اللہ کا قول نقل کیا : بیوی کے اخلاق اصل میں مرد کے اخلاق کا نتیجہ ہیں؛ کیونکہ عورت تو مرد سے ہی پیدا ہوئی ہے مرد اپنی بد اخلاقی سے غافل ہو جائے تو عورت کے اخلاق کی طرف دیکھ لے کہ وہ مرد کا اخلاق ہی دیکھاتی ہے
پیارے بھائی اگر توں چاہتا ہے کہ تیری بیوی با اخلاق ہو تو اللہ تعالی کی فرماں برداری کرتا رہ اس بات سے بہت سے لوگ غافل ہے، اپنی بیویوں کی شکایتے کرتے ہیں اور خود کو نہیں دیکھتے! اگر ہماری بات پر توجہ دیں، اپنا آپ ٹھیک کر لیں تو ان کی بیویاں خودی درست ہو جائیں گی.
صفحہ 25 26
پھر امام شعرانی فرماتے ہیں میں نے اور میری بیوی نے اس بات کا تجربہ کیا تو شیخ کے قول کے مطابق ہی پایا (مفہوما)
فضیل بن عیاض رحمہ اللہ کا بھی ایسا ہی قول موجود ہے.
مختصر یہ کہ ہمسفر کی طرف سے ملنے والی اذیت ثواب اور بلندی درجات کے ساتھ ساتھ تزکیہ نفس کا موقع بھی فراہم کرتی ہے.
فرحان رفیق قادری عفی عنہ